اتنی جلدی وہ بچھڑ جائے گا سوچا بھی نہ تھا
میں نے جی بھر کے ابھی تو اسے دیکھا بھی نہ تھا
کانٹے کی چبھن تک نہ تھی راس وجود کو
صدمہ تیرے ہجر کا اس دل نے سہا ہے مگر
ہوتی ہے کیسی ہجر کی وحشت مرے حبیب
تجھ کو بھی کوئی چھوڑ کے جائے ، پتہ چلے
ادب کیجیے ہماری ہنسی کا
آپ کی منافقت کو چھپائے پھرتے ہیں