ملنگوں کی زبان پہ کبھی تالا نہیں ہوتا جہاں نور ولایت ہو وہ دل کالا نہیں ہوتا دیا ہے درس قلندر نے سارے زمانے کو یہی جو ڈر جائے دنیا سے وہ علئ والا نہیں ہوتا
ایک تُو تھا جسے غُربت میں پُکارا دِل نے ورنہ، بِچھڑے ہُوئے احباب تو سب یاد آئے پُھول کِھلنے کا جو موسم مِرے دل میں اُترا تیرے بخشے ہُوئے کچھ زخم عجَب، یاد آئے❤ مُحسن نقوی