پہلے غصہ تھا پھر ترس
اب بس ہنسی آتی ہے خود پر
تم میرے ذہن سے اتر جاؤ
میں تمہیں عمر بھر دعا دوں گی ____
خواب میں پا کے اسے جشن منانے والوں
خواب اچھے ہوں تو تعبیر اُلٹ ہوتی ہے
جب محبت کہ منہ پہ حوس کا چماٹ پڑئے تو محبت کا مر جانا واجب ہو جاتا ہے__
کسے بتاؤں آنکھیں نمی سے تھکی ہوئی ہیں
کسے سناؤں میں حادثات کا دکھ
ہم ابھی چُپ ہیں روزِ محشر آلینےدو
ہمیں بھی معلوم ھےکیالیناھےکیادیناھے
میں تو خود پریشاں ہوں جو بھی ہو گیا رخصت لوٹ کر نہیں آیا
اک مرا اکیلا پن اور ہجر جاری ہے، کتنی سوگواری ہے
اک ملنگ نے مجھ سے یہ کہا کہ لوگوں میں آیا جایا کر پاگل!
ساتھ ساتھ رکھا کر، یہ جو دنیا داری ہے، کتنی سوگواری ہے!
کوئی کیسے سمجھے گا کس طرح گزرتے ہیں رات دن اذیت میں
زینتِ مقدر ہے، جتنی آہ و زاری ہے، کتنی سوگواری ہے!
مجھے ڈر تھا جس کا وہی ہوا مری آنکھ کھلتے ہی جھڑ گیا
تری پلکوں پر مرے وصل کا تھا جو ایک خواب سجا ہوا
مری دھڑکنیں تھیں بڑھی ہوئی مرے ہونٹ جیسے سلے ہوئے
میں بیان حال نہ کر سکا ترے سامنے مجھے کیا ہوا
یہ غم نہیں کے ہم دونوں ایک نہ ہو سکے
یہ رنج ہے کہ کوئی درمیان میں بھی نہ تھا
میرے مقدر کو بھی گلہ رہا مجھ سے
کہ کسی اور کا ہوتا تو سنور گیا ہوتا
ماں سب کی جگہ لے سکتی ہے
لیکن ماں کی جگہ کوئی نہیں۔