چہروں پر آثار بدلتے دیکھے ہیں ہم نے اپنے یار بدلتے دیکھے ہیں ہم نے کتنے لوگ بدلتے دیکھ لیے تم نے تو دو چار بدلتے دیکھے ہیں دیکھ رہے ہو آج بدلتے لہجے تم ؟ ہم نے کتنی بار بدلتے دیکھے ہیں قصہ تو اے یار ! پرانا ہے لیکن قصے میں کردار بدلتے دیکھے ہیں یار! اِس پار نہیں کچھ بدلا پر منظر کچھ اُس پار بدلتے دیکھے ہیں 🖋✏