تجھےمعلوم نہیں ___ انداز عقیدت.
دل خود بخود جھکتا ہےجھکایا نہیں جاتا
وہ شخص نہ بولے تو مجھے لگتا ہے ایسے
جیسے کوئی برسوں کی کمائی نہیں دیتا
دل کی ساری رگیں چیختی ہیں۔۔۔۔۔❣
جب تم سے رابطه نہیں ھوتا۔۔۔۔۔
آخری خط بھی اس کا خالی تھا
اور میں لڑ پڑا کبوتر سے
دُوسرا جان دے کے بھی مِلتا نہیں
عشق کی ڈور کا اک سِرا مُفت ہے۔💔
کب مہکتی ہے رات کی رانی دن میں
شہر سویا تو تیری یاد کی خوشبو جاگی
خرچ لمحوں میں تیرے دستِ کشادہ سے ہوئے
کتنی صدیوں کی مشقت سے کمائے ہوئے ہم🖤
اس کو تبلیغ نہ کرنا جو بہت روتا ہو ۔۔
ظلم مت کرنا خدارا اسے مرنے دینا___
"_ وہ جن کے قہقہوں سے لرزتی تھی زندگی
کہتے ہیں ان کی آنکھ بڑی سوگوار تھی _"
انــا پسنــــــد ھیں، لیـــــکن انـا پـــرستـــــ نہیں،
ہم آدھـے اور ھیں ، آدھـے تمہــارے جیسـے ھیں❣
وہ بھی نہیں کہتا ملنے کو
ہمیں بھی اب کچھ اصرار نہیں_!!
تمہیں یقین ہو جائے گا پھر محبت کا یار
کسی شام وقت نکال قصہ سسی کا سنتے ہیں❣
اچھا تو پھر بتا ئیے کیسا رہا سفر
ٹوٹی کہاں پہ جوتیاں, چھالے کہاں پڑے
کس موڑ پہ جناب کی ہمت نے دم دیا
صاحب کو اپنی جان کے لالے کہاں پڑے.
ہوگا اعمال پہ مبنی ہر ایک کا فیصلہ
جنت میں صرف نمازی تھوڑی جائیں گے.
اس کو کہتے ہیں تیرے _گاؤں سے ہجرت کرنا
گھر پہنچ کر بھی یہ لگتا ہے کہ گھر جانا ہے!!
حسن کو چاند ، جوانی کو کنول کہتے ھیں
ان کی صورت نظر آئے ، تو غزل کہتے ھیں
اُف وہ مرمر سے تراشا ھُوا شفاف بدن
دیکھنے والے ، اِسے تاج محل کہتے ھیں
وہ ترے حسن کی قیمت سے نہیں ھیں واقف
پنکھڑی کو جو ، ترے لَب کا بدل کہتے ھیں
پڑ گئی پاؤں میں ، تقدیر کی زنجیر تو کیا؟؟
ہم تو اس کو بھی ، تِری زُلف کا بَل کہتے ھیں
”قتیل شفائی“ ❤
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain