پُوچھیں گے جب عزیز ، تیری خیریت تو ھم
کس مُنہ سے کہیں گے ..... کوئی رابطہ نہیں
بس اپنا ہی مسئلہ سنبهالا نہیں گیا
یوں تو کتنوں کے کام آئے تھے ہم ۔
۔ 🤍✨
ناجانے کون سی خوشبو سے بنائی گئی ہو
تیری مہک تیری تصویر سے بھی آتی ہے،
🖤
پسندیدہ شخص کی باتیں ہمیشہ یاد رہتی ہیں
مگر تلخ رویہ اور لہجہ حفظ ہو جاتا ہے ""🙂
شام ہو اور گھر کے لیے دل مچل اٹھے
شام ہو اور دل کے لیے کوئی گھر نا ہو
اُن دنوں تو جو کبھی دور نہیں ہوتا تھا
جسم تھکتا تھا مگر چور نہیں ہوتا تھا
ایسی غربت تھی یقیں مان یہاں تک کہ مجھے
عشق ہو جائے تو بھرپور نہیں ہوتا تھا
یونہی کچھ روز مجھے ساتھ بٹھایا اس نے
ورنا میں شہر میں مشہور نہیں ہوتا تھا
ہم نے پھر آ کے بتایا کہ گزارو ایسے
ہجر کا کوئی بھی دستور نہیں ہوتا تھا
پہلے سب دوست خدا کا ہی کہا کرتے تھے
لفظ دنیا میں یہ"مزدور" نہیں ہوتا تھا
تیرے آنے سے جھکی شاخ پھلوں سے اُن کی
جن درختوں پہ کبھی بُور نہیں ہوتا تھا
دل ایسے مبتلا ہوا تیرے ملال میں
زلفیں سفید ہو گئیں انیس سال میں
ایسے وہ رو رہا تھا میرا حال دیکھ کر
آیا ہوا ہو جیسے کسی انتقال میں
اک بار مجھ کو اپنی نگہبانی سونپ دے
عمریں گزار دوں گی تری دیکھ بھال میں
وہ تو سوال پوچھ کے آگے نکل گیا
اٹکی ہوئی ہوں میں مگر اس کے سوال میں
غمِ طویل --------- دمِ مختصر پہ غالب ہے
آ دیکھ اداسیاں، پھر سے اداس لوگوں کی
ہم جیسے لوگ فطرتاً اداس رہنے کے عادی ہو چکے ہیں ہماری اداسی کہیں دلوں کو گھروں کو سڑکوں کو وادیوں کو آبشاروں کو اونچے پہاڑوں کو زمینوں کو اور آسمانوں کو اداس رہنے پر مجبور کرتی ہے ۔ ہم جیسے لوگوں کے لئے کوئی ادارہ قائم کیا جائے ۔ جہاں ایسے کمرے تشکیل دیئے جائیں -جو اندھیرے کی زد میں ہمیشہ رہیں۔ جہاں کی دیواریں بہت مضبوط اور اونچی ہوں
اِک میری کمی کا ازالہ کرنے کے لئے،
اس نے کتنے کم ظرفوں کو منہ لگایا ہے
اب تیری آرزو کہاں مجھ کو
میں تیری بات بھی نہیں کرتا۔۔
بے انتہا ہو قرب مگر اس قدر نہ ہو
ہم جس پہ مر رہے ہیں اسی کو خبر نہ ہو
بس دو ہی صورتوں میں نگاہیں ہیں مطمئن
ان پر نظر رہے یا کسی پر نظر نہ ہو ..
جس قدر تِـیرا تعلق ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔
میں نـے محسوس کیا !!
اِتنی گہرائی تو رُوحوں میں ھُـوا کرتی ھے !!!
اتنی شِدت سـے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
تجھـے یاد کیا ھـے میں نے !!!
شِدتیں عِشق کی معراج ھُـوا کرتی ھیں..
بہت دیر دل ودماغ میں کشمکش جاری رہی!!
مگر اداسی کا سبب پھر بھی نہ مجھے یاد آیا۔
__وہ منزلیں بھی کھو گئی
وہ راستے بھی کھو گئے__
جو آشنا سے لوگ تھے
وہ اجنبی سے ہوگئے__
نہ چاند تھا نہ چاندنی
عجیب تھی وہ زندگی
چراغ تھے کہ بجھ گئے
نصیب تھے کہ سو گئے__
یہ پوچھتے ہیں راستے
رکے ہو کس کے واسطے
چلو تم بھی اب چلو کہ
وہ مہرباں بھی کھو گئے__
تم جس کو دستیاب ہو لازم ہے اس پر
کے ہر روز اپنے بخت کا صدقہ دیا کرے I
چشم یعقوب کی مانند ہیں برستی آنکھیں...!!!
میرے یوسف میری نظروں کو بینائی دے جا...!!!
ایک اجڑی ہوئی زمیں ہوں میں
اجنبی شہر کا مکیں ہوں میں
گو کہ مدت سے دورِ ہجراں ہے
کیا تمہیں یاد بھی نہیں ہوں میں؟
اب مری بندگی سے راضی ہو!!
تیرے در پر جھکی جبیں ہوں میں
تُو ملا ہے تو میں نے جانا ہے
آئینہ جھوٹ تھا! حسیں ہوں میں♡
تم بھی میرے فسوں میں مت آنا
آج کل سخت دل نشیں ہوں میں.
زین الجھا ہوا ہوں مدت سے
زلفِ جاناں کی برہمی ہوں میں♡
آئیے ہم کُھلے دل کے ساتھ اُن لوگوں کو بھول جائیں ، جو ہم سے محبت نہیں کر سکے۔
💔قابل نہیں ہیں آپ ابھی______میرے قرب کے💔
💔خود کو ذرا سا اور__________گنہگار کیجئیے💔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain