کچھ ایسا ہو کہ تیرا رابطہ نہ ہو مجھ سے
کچھ ایسا ہو کہ مجھے ڈھونڈتا پھرے تُو بھی
کسی کی آنکھوں میں اپنے لیے چاہت دیکھنے سے زیادہ دلفریب منظر کوئی نہیں ہو سکتا ایک عام انسان ہوتے ہوئے بھی ان چند لمحوں میں انسان خود کو کسی سلطنت کا بادشاہ سمجھنے لگتا ہے
انسان کا سب سے بڑا دشمن اسکا دماغ ہے
کبھی کبھی ہم چاہ کے بھی کسی کی چاہت میں شامل نہیں ہوسکتے، ان کے لئے اہم نہیں ہوسکتے! ہماری کمی انہیں محسوس نہیں ہوسکتی ہم کتنی ہی کوشش کرلیں، ہمارا نام ان کے لئے بےنام ہی رہتا ہے۔ اہمیت کسی بھی طرح خریدی نہیں جاسکتی
کسی کو جان لینا بہت بڑا عذاب ہوتا ہے، چہرے پڑھنے لگو گے تو دوستیاں ٹوٹ جائیں گی، نظریں پہچانو گے تو کئی لوگوں سے گھن آنا شروع ہو جائے گی اور یہ تو جاننے کی کوشش بھی نہ کرنا کہ کون کونسی بات دل میں چھپائے بیٹھا ہے، یہ تو بس خدا کا حوصلہ ہے وہ سب کچھ جانتا ہے اور خاموش رہتا ہے..
کتنا خوبصورت ہے اگر آپ کو ایک ایسا دل مل جائے جو آپ سے کچھ بھی مانگے بغیر محبت کرتا ہو جس کی سب سے بڑی تمنا بس یہی ہو کہ آپ بخیریت رہیں!
میں نے جھوٹ بولا اور کہا کہ میں مصروف ہوں۔
میں مصروف تھا۔
لیکن اس طرح نہیں جیسے زیادہ تر لوگ سمجھے۔
میں گہری سانسیں لینے میں مصروف تھا۔
میں غیر معقول سوچوں کو خاموش کرنے میں مصروف تھا۔
میں دوڑتے ہوئے دل کو پرسکون کرنے میں مصروف تھا۔
میں اپنے آپ کو بتانے میں مصروف تھا کہ میں ٹھیک ہوں۔
یہ میری کبھی کبھی کی مصروفیت ہے۔
اور میں اس کے لیے معافی نہیں مانگوں گا۔
یہ میری پوسٹ ہے آپ کے رشتے داروں کا گھر نہیں جو آنے سے گھبراتے ھو
چلو میں کال کرتا ہوں
چلو ہم بات کرتے ہیں
یہ انڑنیٹ کے چکر میں
کبھی نیٹورک کے مسئلے میں
کبھی ہوں آف لائن میں
کبھی تم آف لائن ہو
یوں ہم الجھے سے رہتے ہیں
کہ اس دمادم کے چکر کو
کہ اس الجھن کے چکر کو
چلو اب دور کرتا ہوں
چلو تم فون نمبر دو
چلو میں کال کرتا ہوں
تنہائی میں انسان اکیلا خود کو کھانے لگتا ہے، لیکن ہجوم کا حصہ بننے پر بہت سے لوگ مل کر اسے کھاتے ہیں۔ اب انتخاب آپ کے اپنے ہاتھ میں ہے ۔
مجھے لگتا ہے ہمیں یہ خواہ مخواہ کے وہم نہیں پالنے چاہیں کیونکہ ہم کسی کے بھی پسندیدہ نہیں ہوتے ہم بس میسر ہوتے ہیں ، موجود ہوتے ہیں ، بس اُس سے زیادہ کچھ نہیں
ایک وقت تک ہم بہت انٹرسٹینگ ہوتے ہیں لوگوں کو ہم سے بات کرنا ہمارے ساتھ گزارا وقت بہت اچھا لگتا ہے اور پھر ایک وقت آتا ہے کوئی اپنے منہ سے نہیں کہتا ہم بیزار ہورہے ہیں تم سے تمہارے مسیج تمہاری کالز سے وہ اپنے اپ کو مصروف کر لیتے ہیں اور ہمیں اس بات کا خود احساس دلا دیتے ہیں کہ ہم ایک وقت تک خاص تھے اور وقت بیت چکا ہے
شاید اس میں بھی ہمارا ہی قصور ہے کہ ہم اگلے پے حد سے زیادہ ڈیپنڈڈ ہوجاتے ہیں.......
اور وہ ہم سے فقط دوری اختیار کر کے پرسکون مزے میں مست زندگی گزار رہے ہوتے ہیں اور ہم انتظار کی سولی میں لٹک کر ان سے شکوے کرتے ہیں جیسے وہ بس ہمارے لیے ہی بیٹھے ہو جب کے کوئی بھی ہمارا اصل میں ہے ہی نہیں
پھر بھی عادت سی رہتی ہے پھر بھی ہم پاگل سے ہر رشتے کو وقت دیتے ہیں اور سوچتے ہے ہم خاص ہے جو کے ہم نہیں ہے
کچھ لوگ — ضدی وائیرس کی طرح ہوتے ہیں جتنا مرضی سسٹم مضبوط کر لیں ۔۔ وہ ہمارے دل تک گھس کر ہی رہتے ہیں اور پھر ہماری ساری فائلیں کرپٹ کر کے پوچھتے ہیں
" ہم نے کیا کیا ہے ؟"
مطلب اتنی اہمیت بھی نہیں تھی کہ سلام کا جواب ہی دے دیتی اور میں ایوئں خوش ہو رہا تھا کہ پتا نہیں کیا لکھ رہی ہوگی
ایک آنسو چھلک کر نیچے گرا
پھر دوسرا گرا
پھر تیسرا
اسی طرح ایک ایک کر کے آنسو رواں ہو گئے اور وہ آن لائن سے آف لائن شو ہو گٸ
خود پر طنزیہ ہنسا اور کڑوی مسکراہٹ کے ساتھ موبائل رکھ دیا
دل میں یہ ہی چل رہا تھا
"زخم پر زخم لگے تو اذیت ناچ اٹھتی ہے کاش محبت سے پہلے ہی اذیت کا تخمینہ لگایا جا سکتا تو میں اپنے حصے کی اذیت جان کر محبت کی طرف دیکھتا بھی نہیں"
خیر اب تو کوئی مرہم ہی نہیں بچا تھا یہ درد بڑا عجیب تھا
سامنے نظر اٹھائی تو شیشے میں میرا عکس بھی مجھے دیکھ کر ہنس رہا تھا
نہ جانے مجھے کیا ہوا اس کے ساتھ ساتھ میں بھی ہنس پڑا اور آنسو اپنی رفتا بڑھا گئے.
میں یوں ہی اسکا
Online
شو ہوتا نمبر دیکھتا رہا کہ اب اس پر ٹائپنگ شو ہوگا لیکن یہ دیکھتے دیکھتے وقت کا پتہ ہی نہیں چلا کہ اس نے کب میسیج Seen بھی کر لیے
پھر تقریباً ایک گھنٹہ میں ایسے ہی دیکھتا رہا سوچتا رہا کہ پہلے ہم کتنی باتیں کرتے تھے کہ ختم ہی نہیں ہوتی تھیں یہ سوچ ہی رہا تھیا اچانک وہاں Typing شو ہوا میری آنکھیں نم ہو گئیں کافی دیر تک ٹائپبگ شو ہوتا رہا اور میں سوچتا رہا اتنا لمبا کیا لکھ رہی ہوگی کیا بات ہوگی
تقریبا 10 منٹ بعد میسیج آیا
"Busy Hun"
اس نے بات کرنا ہی ختم کر دی تو سوچا کچھ دن بات نہ کروں تو شاید اسکو کچھ خیال آۓ تو ایسا ہی کیا
میں ایک ہفتے بعد آن لائن ہوا تو دیکھا وہ بھی آن لائن ہی تھی میں نے خوشی خوشی اس کو میسیج کیا
اسلام علیکم 😇
کیسی ہو؟؟
اسکا کوئی جواب نہیں آیا
انسان کے اعتبار کی گاڑی اگر حادثے کا شکار ہو جائے تو احساس خلوص اور تعلق کی شکستہ شاہراہ سفر کے قابل نہیں رہتی ۔
میں نے قصداً اسے جانے دیا
غالباً یہ میری آخری سخاوت تھی
ﺳﮑﻮﻥ ﻣﻠﺘﺎ ہے ﺩﻭ ﻟﻔﻆ کاغذ ﭘﺮ ﺍُﺗﺎﺭ ﮐﺮ
ﭼﯿﺦ ﺑﮭﯽ لیتا ﮨﻮﮞ ﺍٓﻭﺍﺯ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺍٓﺗﯽ
اچھا بنو تو کیا حاصل , برا بنو تو کیا کھونا
یہ دنیا کھیل تماشہ ہے ہر شخص پہ تالی بجتی ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain