پھر کہنے لگی اتنے ہجوم میں سے کتنے لوگ تھے! امید ہے کہ گننے کی ضرورت نہیں ہو گی اب میں بس چپ چاپ سن رہا تھا اور کہنے لگی چلو اب آخری سوال کیا ہارے ہو
میں یہ کہتے چپ ہوگیا کہ نہیں معلوم
یہ سوچتے ہوئے کہ میں ہار نہیں مانتا ہوں میں سیکھ جاتا ہوں
..!! لیکن
پھر کہنے لگی تم نے پہلی بار کہا ہے کہ وہ نقصان جسے چھو کر محسوس کیا جا سکتا ہے ! اور جسے چھو نہیں سکتے اس کے بارے میں کیا
اب
میں نے کہا تم سہی تھی اس بارے میں وہ نقصان ہوتا ہی نہیں ہے! وہ ہماری ذات کا اختتام ہوتا ہے! ہم وہاں پلٹ کر کبھی بھی واپس نہیں جا سکتے ہیں.
کئی برس گزر جانے کے بعد اس کا میسج آتا ہے! نہ جانے کون تھا جو اس کو میرے حالات سے باخبر رکھتا رہا ہے اس نے کوئی بات نہیں کی کچھ نہیں پوچھا بس یہ کہا کہ اتنے سال گزر جانے کے بعد کیا سیکھا
میں نے عادتاً جواب دیا کچھ نہیں وقت کے ساتھ سب ٹھیک ہو جاتا ہے
کہنے لگی سچ میں ایسا ہے کہ جو گزر چکا ہے ٹھیک ہو سکتا ہے
میں نے کہا ہاں نقصان پورا کیا جا سکتا ہے! انسان ہمیشہ بہتری کی طرف جاتا ہے! حالات آتے ہیں گزر جاتے ہیں! لیکن ہم پہلے سے کہیں بہتر ہو سکتے ہیں! میں نے کہا میں اب بھی اس بات پر قائم ہوں! کہ کوئی بھی نقصان جسے ہاتھ لگا کر دیکھا جا سکتا ہے! جسے چھو سکتے ہیں پورا کیا جا سکتا ہے! ممکن ہے وقت پہلے سے زیادہ لگ سکتا ہے لیکن سب کچھ اپنی ترتیب میں لایا جا سکتا ہے
جب میں مر جاؤں تو میرا مزار زمین پر نہیں ، بلکہ لوگوں کے دلوں میں ڈھونڈنا۔۔
کبھی بھی کسی سے محبت کا دعویٰ نہ کریں جب تک کہ آپ اس کا غصہ، اس کے عیب، اس کے مخصوص عقائد اور اس کے تضاد کو دیکھ نہ لیں غروب آفتاب اور مسرت کی کوئی بھی تعریف کرسکتا ہے ، لیکن افراتفری اور زوال کی خوبصورتی کو صرف چند ہی لوگ گلے لگا سکتے ہیں
آپ نمبر بلاک کر دیں انفرینڈ کر دیں، جِتنا دُور آپ جا سکتے ہیں چلے جائیں، نئی انجمنوں کا انتخاب کر لیں
تصویریں چیٹ ہسٹری حتٰی کہ ان سے جُڑی ہر چیز سے دُوری اختیار کر لیں
مگر یہ سب کوئی معنٰی نہیں رکھتا، آپ اپنے دِل و دِماغ سے کیسے نِکالیں گے۔۔
کُچھ لوگ رُوح میں اپنی جڑیں اِس قدر مضبوط کر لیتے ہیں کہ، آپ چاہ کر بھی اُنہیں بُھول نہیں سکتے، خواہ وہ جڑیں عادت کی ہوں یا مُحبت کی،
دونوں صورتوں میں موت تلک کوئی بھاگنے کا راستہ نہیں بچتا۔
تم بدل گئے شاید؟
نہیں...
البتہ مجھے خوب تجربہ ہو چکا ہے!
میں جان چکا ہوں کہ خاموشی، جان لیوا و سرد رد عمل سے بہتر ہے۔ تنہائی تلخ ہوتے ہوئے بھی بے حس لوگوں سے زیادہ مہرباں ہے۔ وعدوں کی بہتات ہے، اور بہانے جھوٹ سے لبریز ہیں۔
اب مجھ پر باتوں کی تاثیر و جادوگری نہیں چلتی۔ اب صرف کردار و کارنامے مجھے متاثر کر سکتے ہیں۔
مجھ میں کسی دوسری ناکامی کے لیے کوئی سکت نہیں۔ اور میں جان چکا ہوں کہ غیروں کی بنسبت میں خود اپنی توجہ کی زیادہ حق دار ہوں۔
لوگ چائے کی پتی کی طرح ہوتے ہیں جب تک مشکلات کے گرم پانی میں نہ ڈالا جائے ان کا درست رنگ ، خوشبو اور ذائقہ پوشیدہ رہتا ہے ۔
اپنے دل کا سکرین شارٹ بھیجیں
میں نے آپ کے دل میں اپنی جگہ دیکھنی ہے
ہر انسان کے ساتھ اچھا برتاؤ کریں
اور ہر انسان سے خوبصورت دھوکے کی امید رکھیں
دل کا اچھا ہونے سے بہتر ہے
زبان کا اچھا ہونا کیونکہ،
لوگوں کا واسطہ سب سے پہلے آپ کی زبان سے پڑتا ہے۔۔
دل تک تو کچھ ہی لوگ پہنچ پاتے ہیں
کسی ایسے شخص کو، جس سے آپ محبت کرتے ہیں، دل سے بلاک کرنے کی نوبت نہ آنے دیں.فیس بک اور واٹس ایپ کے بلاک کیے گئے روابط ہزار بار کیے اور کھولے جا سکتے ہیں لیکن دل اگر بند ہو جائے تو یہ اختتام ہوتا ہے، یہاں تک کہ اگر بعد میں آپ ہوش میں آئیں اور اس کی تلافی کرنے کی کوشش کریں، تو اس کے جذبات ختم ہو چکے ہوتے ہیں، صبر ختم ہو چکا ہوتا ہے، اور شوق بجھ چکا ہوتا ہے.اور جب ایک روح دوسری سے دور ہو جاتی ہے، تو اسے تبدیل کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہوتا..
میں ہمیشہ انتظار کی کیفیت میں مبتلا رہتا ہوں
پتا نہیں کیوں
جیسے مجھے کچھ ہونے کا انتظار ہے
جیسے وہ ہو جائے گا تو میں مسرت پاؤں کا
سوچتا ہوں یہ ہو جائے گا وہ ہو جائے گا تو اس احساس کو
قرار ملے گا
کسی کی جگہ لینا اور کمی پوری کرنا دو الگ الگ باتیں ہیں۔ جگہ لی جا سکتی ہے لیکن کمی پوری نہیں کی جا سکتی
جب رغبت ختم ھوجائے تو مواقع اپنی اھمیت کھودیتے ھیں۔
پھر چاھے وہ گھٹنےٹیک کہ سامنے ھی کیوں نہ آجائیں کوئی فرق نہیں پڑتا ۔۔۔
اور اگر کبھی آپکا سامنا آپکے من پسند انسان سے ہو جائے تو اُسے کیا کہنا چاہیں گے آپ
"کیفے میں، ایک ''میز'' نے مجھ سے بات کی اور کہا، 'میرے دوست، ایماندار لوگ اکیلے آتے ہیں۔
مجھے جب کوئی کہتا ہے نا کہ تم غلط ہو تو میں اب کہتا ہوں ٹھیک کہا آپ نے۔۔ اب مجھے غلط نہ ہوتے ہوئے بھی غلط ہو جانا آسان لگتا ہے کیونکہ آج کل لوگوں کے سامنے صحیح ہو کر بھی خود کو صحیح ثابت کر پانا بہت مشکل ہے۔۔
لوگوں کو لگتا ہے کہ کچھ دن تھوڑی سی بات کر لینا اور پھر مہینوں بھر نظروں سے اوجھل رہنا اور کچھ وقت گزرنے کے بعد دوبارہ واپس آ جانا اور یہ سمجھنا کہ شاید اب بھی انکو پہلے جیسی اہمیت ملے گی تو ایسا بالکل بھی نہیں ہے
دراصل وہ خود اس طریقہ سے آہستہ آہستہ اپنی اہمیت کھو دیتے ہیں
جب صبح کو کوئی آپ کو نہیں اٹھاتا، اور جب رات کو کوئی آپ کا انتظار نہیں کرتا، اور جب آپ جو چاہیں کر سکتے ہیں۔ تو آپ اسے کیا کہتے ہیں، آزادی یا تنہائی؟
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain