ایسی کڑاکے کی سردی پڑنی شروع ہو گئی ہے کہ جس میں بندہ صرف کمبل میں بیٹھ کے چائے پئیے کاجو کھائے، من پسند انسان سے گپیں لگائے، چائے، کافی خود ہی بن کے سامنے آجائیں، گرم گرم پھولی پھولی روٹی اور تیز گرم سالن بھی کوئی پکا کے سامنے رکھ دے۔ فراغت ہی فراغت ہو آتش دان جلتا ہو دور کہیں کوئی گیت بجتا ہو چلغوزے کے چھلکوں کی کھنک ہو مونگ پھلی کی مہک ہو گرم چائے کا مگ ہاتھ میں لے کے بھاپ اڑنے کا نظارہ ہو اسی بھاپ میں سارے دکھ تکلیفیں غم اڑا دیے جائیں۔ خستہ کاجو برستی بارش لمبی راتیں بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ میں صرف آتش دان کی روشنی اپنے من پسند انسان کا ساتھ
بیگم نے کچھ دیر تو صبر کیا، پھر بولی ۔۔ "اب چلیں گے بھی یا دلہن کو وداع کر کے ہی جانے کا ارادہ ہے"... میں نے جواب دیا۔۔۔"بیگم، اصل میں تمہاری بات یاد آ گئی تھی۔۔۔تم نے بالکل ٹھیک کہا تھا"۔۔۔ کہنے لگی۔۔۔ "کون سی بات یاد آ گئی اب"..؟ میں نے جواب دیا۔۔۔"وہی، جو تم نے کہا کہ جب قسمت میں آلو لکھے ہوں تو بندہ لگژری آئٹمز دیکھ کر ہی خوش ہو لیتا ہے"۔۔۔ میری بات سنتے ہی بیگم کا ضبط جواب دے گیا اور گھر پہنچنے تک آلو کی بھجیا تقریباً تیار ہو چکی تھی۔
اگرچہ میرا سوال کئی قسم کے خطرات کو دعوت دینے کے مترادف تھا۔۔لیکن بیگم نے کمال سادگی سے جواب دیا ۔۔۔۔ کہنے لگی "، بات یہ ہے کہ جب قسمت میں آلو لکھے ہوں تو بندہ لگژری آئٹمز دیکھ کر ہی خوش ہو لیتا ہے"۔۔۔ بات تو بیگم کی سچ ہی تھی لیکن میں بھی کیا کر سکتا تھا، چنانچہ خود کو آلو آلو سا سمجھتے ہوئے بائیک کو کک لگائی اور گھر کو چل دیئے۔۔۔ راستے میں ایک بڑا شادی ہال پڑتا ہے۔۔وہاں پہنچے تو سڑک پر کافی رش تھا، شاید ابھی ابھی بارات پہنچی تھی اور گاڑیوں میں سے گویا سجی سنوری پریاں نکل نکل کر شادی ہال کے اندر جا رہی تھیں۔۔۔ میں نے بائیک ایک طرف روک دی۔۔اور اللہ کی بنائی ہوئی حسین جمیل مخلوق کو انہماک سے دیکھنے لگا۔۔۔
میرے اندر درد کی ایک لہر ابھری اور سوچ آئی کہ لوئر مڈل کلاس کی خواتین کتنی حسرتیں دل میں دبا کر زندگی جھیلتی ہیں۔۔ لیکن غریب اور مجبور خاوند تو صرف دعائیں ہی کر سکتا ہے، چنانچہ میں نے اب دعاؤں پر زور دیا۔۔ اور بیگم کے دل کے نرم ہونے کی دعائیں کرنے لگا۔۔ شاید قبولیت کی گھڑی تھی، بیگم وہاں سے واپس پلٹی اور سبزی والے علاقے کی طرف چل دی، جاتے جاتے ہینڈ بیگز، پرفیومز اور دیگر چیزوں کے قریب رک رک کر دیکھتی رہی۔۔۔ میں بدستور لیلے کی طرح پیچھے پیچھے ہی پھرتا رہا ۔۔۔ آخر کار اس نے ایک کلو آلو خرید ہی لئے تو میں نے سکون کا سانس لیا۔۔۔ میں نے کاؤنٹر پر پیسے ادا کئے اور ہم باہر آ گئے ۔۔۔ بائیک پر بیٹھتے ہوئے میں نے پوچھا۔۔۔ "بیگم، لینے تو تم نے صرف ایک کلو آلو تھے، اور دیکھ پورا سٹور آئی ہو"
بیگم کی حسرت بھری نگاہوں اور والہانہ انداز سے مجھے لگا کہ آج لمبا خرچہ ہونے والا ہے۔۔۔میں نے دل ہی دل میں پارکنگ میں کھڑی اپنی پرانی بائیک کی قیمت لگائی تو بیس بائیس ہزار سے زیادہ ملتے نظر نہ آئے۔۔۔ رکشے کا کرایہ جیب میں رکھ کر بھی خریداری کرنے پر وہ سب کچھ نہیں ملنے والا تھا جو بیگم دیکھ رہی تھی۔۔
بیگم سیدھی کاسمیٹک اور جیولری والی سائیڈ کی طرف لپکی۔۔ کافی دیر تک جیولری اور دوسری اشیاء دیکھتی رہی۔۔۔ وہاں سے کراکری والے پورشن میں چل دی۔۔۔ میں بھی لیلے کی طرح پیچھے ہو لیا۔۔۔ کچھ دیر شیشے اور پلاسٹک کی کراکری اٹھا اٹھا کر دیکھتی رہی۔۔۔
بچے کو ٹیوشن پر چھوڑ کر واپس گھر جا رہے تھے تو بیگم نے ایک ڈیپارٹمنٹل سٹور پر رکنے کو کہا۔۔ میرے دل کی دھڑکنوں کے ساتھ ساتھ جیب کی غربت بھی ہچکولے لینے لگی۔۔ وجہ پوچھنے پر بیگم نے بتایا کہ آلو خریدنے ہیں۔۔۔ میں نے شکوک و شبہات کے بیچوں بیچ بائیک پارکنگ میں کھڑی کی اور بیگم کو لے کر سٹور میں داخل ہو گیا۔۔۔
عورت بہت سمجھ دار ہے وہ مرد کو وہی چیز پیش کرتی ہے جس کی اسے ضرورت ہے زہین مرد کو آنکھیں کہ وہ ان میں ایک دنیا دیکھ سکے مجبور مرد کو ہاتھ کہ وہ انہیں پکڑ کے تھوڑی دور چل سکے محبوب مرد کو ہونٹ کہ وہ انھیں اپنے ہونٹوں سے ملا کر خود کو دنیا کا خوش نصیب انسان تصور کرے خود وہ جس پہ فدا ہوتی ہے اسے اپنی ہنسی کے پھول پیش کرتی ہے جس سے دور ہوتی ہے اسے ہمیشہ کے لیئے بھلا دیتی ہے متجسس انسان کو وہ جلد چھوڑ دیتی ہے کہ کہیں وہ اس کی روح کے بھید نہ پا لے
دل کی گہرائیوں سے اس وقت تک محبت نہ کریں جب تک آپ کو یقین نہ ہو جائے کہ دوسرا فریق بھی آپ سے اتنی ہی گہرائی سے محبت کرتا ہے کیونکہ آج آپ کی محبت کی گہرائی کل آپ کے زخم کی گہرائی ہے!
کبھی کبھی زندگی بہت بے معنی لگتی ہے، بے حد مصروفیات کے باوجود لگتا ہے جیسے زندگی کا کوٸی مقصد نہیں ہے۔ بھری ہوٸی دنیا میں اپنا وجود بالکل اکیلا لگتا ہے، اپنے اندر کے دیے ہوۓ تمام پچھتاوے سانپ کی طرح ڈسنے لگتے ہیں اور دل چاہتا ہے انسان سب کچھ چھوڑ کر کہیں ایسی جگہ چلا جاۓ جہاں کوٸی نہ ہو، نہ کوٸی انسان نہ پچھتاوے نہ درد نہ تکلیف اور نہ ہی یادداشت.
الوداع دسمبر! جومخلص ہیں انکا شکریہ! اور جن سے صرف نام کا تعلق ہے انکا بھی شکریہ جن سے بات کرکے خوشی ملتی ہے اور جو ہماری خوشی کے لیے ہم سے بات کرتے ہیں انکا شکریہ اور جن سے تعلق فقط خاموشی کا رہ گیاہے انکا بھی شکریہ جو خوشی سے ساتھ نبھانا چاہتے ہیں انکوخوش آمدید اور جو تھک کر چھوڑ گئے انکا بھی شکریہ