Damadam.pk
Red0007's posts | Damadam

Red0007's posts:

Red0007
 

گزشتہ رات تیری یاد بھی نہیں آئی
اس برس کا یہ میرا آخری خسارہ تھا۔

Red0007
 

میں تمہارے دل کے اندر ایسی موت نہیں چاہتا جس کا مجھ سمیت کسی کو پتہ بھی نا پڑے۔

Red0007
 

اوارث احساسات پہ خواہشوں کے مقبرے قائم کرنے کے تجسس میں سولی پہ چڑھانے سے بھی گریز نہ کریں.

Red0007
 

عورت ہر اُس مرد سے آدھی محبّت کرنے لگتی ہے، جو اُس کی پوری بات سُنتا ہے

Red0007
 

خسارا ہے ہر وہ احساس اور شخص جس کی قیمت آپکا ذہنی توازن ہو ۔

Red0007
 

میں آپ کی توجہ اپنی طرف مبذول کروانا چاہتا تھا، یہاں تک کہ میری موت کی خبر سے بھی۔

Red0007
 

جانتے ہو ؟
ذہنی دباؤ یہ نہیں کہ تم اپنا ہاتھ کاٹ ڈالو یا لٹک کر مر جاؤ ۔۔۔۔۔
بلکہ میں جانتا ہوں ذہنی دباؤ یہ ہے کہ تم اپنا سارا دن ہنسی خوشی گزار دو لیکن رات کو تکلیف کے باعث سو نہ پاؤ اور اپنی دوستیاں محدود کرتے جاؤ ۔
اس حد تک کہ اس میں صرف تم رہ جاؤ اندھیرے سے محبت ہے مجھے٫ شور سے نفرت ہے آپ کی خاطر برداشت کر لیتا ہوں میرے دل کے اندر کچھ ٹھیک نہیں ہے،

Red0007
 

وہ بہـت خـوش رہتا تھا
اتنا خـوش کـہ لوگ اُسـں کو دیکھ کـر
اُسکـی جیسی زندگــی گزارنـے کی حسـرت کیا کرتـے تھـے
اور پھر اُس نـے خـود کُشـی کر لـی

Red0007
 

میری موت اتفاقیہ حادثہ ہو گی
منظر چاہے خودکشی جیسا ہو

Red0007
 

نا جانے کتنے درد ہیں جنھیں سر درد کہنا پڑتا ہے

Red0007
 

میں اب ناول ادھورے چھوڑ دیتا ہوں، جہاں پہ دیکھ لوں بچھڑتا ہوا کسی کو کیونکہ میں اس ازیت سے گزر چکا ہوں مجھے خوف آتا کسی کو کھونے سے کسی کے چھوڑ جانے سے میری زندگی اب ادھوری ہے اس لیے ناول ادھورے چھوڑ دیتا ہوں،

Red0007
 

وہ چاہتی تھی کہ
جب میں اسے لینے جاوں تو
گاڑیوں کی اک لمبی قطار ہو
گھر کی چھتوں سے ڈالر لٹائے جائیں
اس کے گھر سے میرے گھر تک
گلاب کے پھول برسائے جائیں
لیکن
میں چاہتا تھا
میں گھٹنوں کے بل چل کر
اک ڈنڈی والا گلاب کا پھول تھامے
حق مہر میں اپنی زندگی گروی رکھ کر
اسے اپنے سنگ لے چلوں
بس اتنی سی وجہ تھی جدائی کی
وہ محبت چیزوں میں تلاش رہی تھی
مگر
میں محبت اندر چھپائے بیٹھا تھا

Red0007
 

وہ چاہتی تھی کہ
اک بڑے سے محل میں
وہ اپنی بھیگی ذلفیں لہرائے اور
میں محل کے دوسرے کونے سے
اسے دیکھ کر کوئی شعر لکھوں
لیکن
میں چاہتا تھا اک چھوٹے سا گھر ہو
جہاں چاروں طرف محبت پھیلی ہو
کمرے کی کھڑکی سے آنے والی ہوائیں
صرف اور صرف محبت کا پیغام لائیں
جب وہ بھیگی ذلفیں لہرائے تو
میں اسے اتنا قریب سے دیکھوں
جتنا کوئی مشرق کے اس مقام پر
ٹھہر کر طلوع ہوتا سورج دیکھ لے

Red0007
 

وہ چاہتی تھی کہ
کسی مہنگے ہوٹل پر جا کر
وہ میری آنکھوں میں اپنی محبت دیکھے
لیکن
میں چاہتا تھا کہ کچھ گمنام راستوں پر
میں اس کا ہاتھ تھام کر پیدل چلوں
اسی طرح شام ہو جائے
پھر راستے میں اک بہتا ہوا دریا
کسی ٹوٹتے تارے کا عکس لئے
ہمارا راستہ روک لے
یہاں بیٹھ کر میں اس کی آنکھوں پر
ناول کے اقتباس اور کچھ افسانے لکھوں
ان لمحوں میں اس کے چہرے کو
اپنی داستانوں میں قید کر لوں

Red0007
 

اتنی سی وجہ تھی جدائی کی
وہ چاہتی تھی کہ
اک لمبے سفر پر
گاڑی کی فرنٹ سیٹ پر
وہ ہم سفر بن کر چلے
لیکن
میں چاہتا تھا
موٹر سائکل کی پچھلی سیٹ پر
وہ مجھے پکڑ کر بیٹھے اور میں
دیوانوں کی طرح آوارہ سڑکوں پر
گنگناتے ہوئے اس کے خوف میں
خود پر اس کی گرفت کو مضبوط ہوتا دیکھوں

Red0007
 

میں نے فقط اسے مزاق میں کہا کہ آپ سے محبت کرتا ہوں پھر وہ ہر روز گجرے پہنتی تھی ہر روز نئی چوڑیاں پہن کر مجھے دیکھاتی تھی اس کے چہرے پر مسکراہٹ ہوتی تھی پھر تقدیر نے اپنا کام کیا وہ کہیں اور چلی گئی میں اس کا انتظار کرنے لگا ،،

Red0007
 

میں اس لئے بھی محبت سے بچ کے رہتا ہوں
یہ لڑکیاں نہیں ہیں دوست! بلائیں ہیں

Red0007
 

لوگ باتیں بھول جاتے ہیں۔ لوگ واقعات بھول جاتے ہیں۔ لوگ لوگوں کو بھول جاتے ہیں

Red0007
 

تم دلکش ہو جیسے وہ پیچیدہ فن پارے جنھیں لوگ گھنٹوں بغور دیکھتے ہیں جائزہ لیتے ہیں تاکہ وہ انکی تشریح کر سکیں انہیں سمجھ سکیں مگر بیچارے وہ یہ نہیں جانتے کہ وہ ہر ایک کی سمجھ میں آنے والے نہیں ہوتے ہر کسی کے نصیب میں انکا جادوئی راز پا لینا نہیں ہوتا!

Red0007
 

میں جن کے دُکھ بٹا نہ سکا , اُن سے مَعذرت
میں جن کے کام آ نہ سکا , اُن سے مَعذرت
بیمار جن کو تھی , میری آمد کی آرزو
میں اُن کے پاس جا نہ سکا , اُن سے مَعذرت۔
نادِم ھُوں جن کے کام , یہ کاندھے نہ آ سکے
جو میّتیں اُٹھا نہ سکا , اُن سے مَعذرت
مجھ سے مِلے بغیر , جہاں سے چلے گئے
جن کو گلے لگا نہ سکا , اُن سے مَعذرت
وہ جان و دل سے واقعی , مجھ کو عزیز ھیں
اب تک جنہیں بتا نہ سکا , اُن سے مَعذرت
وہ خواب جن کو ٫ لِکھ نہیں پایا میرا قلم
وہ نقش جو بنا نہ سکا , اُن سے مَعذرت