جب بندہ اندر سے ٹوٹ جائے تو پھر اپنا وجود اس کو ایک بوجھ لگتا ہے، رفتہ رفتہ اس کی زندگی اور لوگوں میں دلچسپی ختم ہو جاتی ہے خالی پن اور تنہائی اس کو جکڑ لیتی ہے یوں جیسے اس کی بدن سے روح چھینی گئ ہو اور وہ ایک لاش کی طرح گھوم پھر رہا ہو
جب دُوریوں میں سکون ملنے لگے نا تو کھونے کا ڈر مر جاتا ہےاور جب ڈر مرجائے تو جیت آپ کی ہی ہوتی ہے انسان اپنی اہمیت کسی کی بھی نظر یا زندگی میں خود بناتا ہے۔ جب آپ نے دوری اختیار کر لی مطلب ساتھ ہی آپ نے اُس کی وُقعت ختم کر دی اور پھر کوئی جب اپنی اہمیت ہی آپ کی نظر میں کھو دے تو اُس کے زندگی میں رہنے کا کیا فائدہ ؟تو اِن ساری باتوں کو دل کیوں نہیں سمجھتا؟
کسی کو خاص کر کے۔۔۔ بہت ہی عام کر دینا کسی سے پہروں باتیں کر کے۔۔۔ صبح سے شام کر دینا کسی کو بھولنا ایسے کہ ۔۔۔۔جیسے جانتے نہ تھے عجب ہے محبت کا یوں ۔۔۔۔خود ہی انجام کر دینا
اگر تمہیں کسی سے محبت ہوجائے تو، اظہار لازمی کرنا اس سوچ سے بالا تر ہو کہ وہ تمہارے نصیب میں ہے کہ نہیں، ایک بار کہہ دینا تا کہ اسے احساس رہے کہ اس دنیا میں کوئی وجود ایسا ہے، جو اسے بے لوث محبت کرتا ہے وہ جو کوئی بھی ہو اسے محبت کے اظہار سے محروم نا رکھنا، کیونکہ جس محبت کا اظہار نا کیا جائے وہ محبت کسی ویرانے میں سلگتی رہتی ہے
شاید کل یا پرسوں یا شاید اَن گنت سالوں کے بعد، شاید کسی شام ہم غیر ارادی طور پر گزرتی ہوئی سڑک پر مل جائیں تب میں سوچتا ہوں میرے دل کی دھڑکن کی کیا کیفیت ہو گی جب تم کسی اور شخص کا ہاتھ تھام کر چل رہی ہو گی ،
میں تمہارا کون ہوں ؟ تم میری کیا ہو؟ ہم ایک دوسرے سے وابستہ ہیں یا نہیں ہیں، ہم ایک دوسرے کو جانتے ہیں، تھے یا نہیں ، اب سے پہلے ملے تھے یا اب کے بعد کبھی ملیں گے...؟
تم جانتی ہو نا کہ مجھے تمہاری آنکھ کا دیکھا، تمہاری آنکھ میں بسا ہر خواب مقدس صحیفے کی طرح لگتا ہے پھر یہ راتوں کو دیر تک جاگنا ۔۔۔ کروٹ بدلتے رہنا ۔۔۔۔ یہ عادت کہاں سے سیکھ لی
سنو ! تم جانتی ہو یہ دسمبر ہے یہاں سردی بہت ہے اکیلے شام کو جب میں تھکے قدموں سے لوٹو گا تو گھر تم سلگتی مسکراہٹ سے میری تھکاوٹ کو میرے کوٹ پر ٹھہری ہوئی بارش کی بوندوں کو سمیٹوں گی ، جھاڑے گی مجھ سے کوٹ لے کر کسی کرسی کے ہتھے پر اسے لٹکا کے اپنے نرم ہاتھوں سے چھوں گی اس طرح جیسے تمھارا لمس پاتی ہو تم آتش دان کے آگے ، سمٹ کر بیٹھ جاوگی مجھے میرے پاس تم آکر، بہت ہی گرم چائے کا ذراسا گھونٹ خود لے کر وہ چائے مجھے دے کر ،مجھ سے یہ پوچھے "کہو کیا تھک گئے ہو تم" تم اپنی خالی آنکھوں سے یوں اپنے سرد کمرے کو جو دیکھو گا اور تم میں سمیٹ جاؤ گا تمھاری انگلیوں کی سرد پوروں پر کسی رخسار کی نرمی تمھارے ہونٹ کی گرمی تمھیں بے ساختہ محسوس تو ہوگی مگر پھر سرد موسم کی ہوا کا ایک ہی جھونکا مجھے بے حال کر دے گا
سنو پارٹنر اگر تم سانولی ہو تو پھر کیا ہوا.؟؟؟ کیوں پریشان ہو.؟؟؟ یہ گولڈن پرل اور فیر اینڈ لولی، یہ سب کریمز تمہارے لیے تھوڑی بنی ہیں. کیوں سوچتی ہو اتنا.؟؟؟ جاناں میری بات سنو.. اگر تم سانولی ہو تو سانولی ہی رہنا رنگ میں تبدیلی نا لانا، میں ہوں ناں. میرا انتظار کرنا، میں تمہیں اپنا بناؤں گا اور پلکوں پر بیٹھا کر ساری زندگی تمہارے نام کر دوں گا. اوئے میری پارٹنر.! میں ہوں ناں