تُم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو۔
✨جو ملے خواب میں وہ دولت ہو۔
تُم ہو خوشبو کے خواب کی خوشبو۔
✨اور اتنے ہی بہ مروت ہو۔
کس طرح چھوڑ دو تمھیں جانا۔
✨تُم میری زندگی کی عادت ہو۔
کس لیے دیکھتے ہو آئینہ ۔
تم تو اُس سے بھی خوبصورت ہو۔
🥀داستان ختم ہونے والی ہے۔
تُم میری آخری محبت ہو۔
جام ایسا تیری آنکـــــھوں سے عـــطا ہو جائے
ہوش مـــــوجود رہـــــــے اور نشہ ہـــــو جائے
اس طرح میری طـــــرف میرا مسیحا دیکھے
درد دل ہــی میں رہـــــــے اور دوا ہــــو جائے
معجـــزہ کاش دِکھـــا دیں یہ نـــگاہیں میری
لفــظ خـــــاموش رہیں باتــــــ ادا ہــــو جائے
جام ایسا تیری آنکـــــھوں سے عـــطا ہو جائے
ہوش مـــــوجود رہـــــــے اور نشہ ہـــــو جائے
اس طرح میری طـــــرف میرا مسیحا دیکھے
درد دل ہــی میں رہـــــــے اور دوا ہــــو جائے
معجـــزہ کاش دِکھـــا دیں یہ نـــگاہیں میری
لفــظ خـــــاموش رہیں باتــــــ ادا ہــــو جائے
تو رکھ کے ہاتھ کبھی
دیکھ میری دھڑکن کو💗
تیرا ہی نام لیئے جائے
با ادب ہو کر💞
🍁 🍁
میں نفرتوں کے سب اسلوب جانتا ہوں
عِلم ہے کہ دل رکھ کے خفا کیسے کرتے ہیں!
تم جو گرمی دیکھ کر چائے چھوڑ جانے والے
ہمیں سکھاؤ گے کہ وفا کیسے کرتے ہیں🍂
کتنے نایاب ہوتے ہیں یہ محبتوں کے رشتے
کوئی یاد نہ بھی کرے تو انتظار پھر بھی رہتا ہے
انتظار کے سلسلے یوں چلتے رہیں گے
ان آنکھوں سے اشک یوں نکلتے رہیں گے
تم شمع بن کر ہمارے دل میں روشنی تو کرو
ہم موم بن کر پگھلتے رہیں گے
سنا ہے تمہاری ایک نگاہ سے قتل ہوتے ہیں لوگ
ایک نظر ہم کو بھی دیکھ لوکے زندگی اچھی نہیں لگتی ۔
زمانے والوں کی اوقات نہیں جو ہماری قیمت لگا سکے
بس ایک کمبخت عشق نے ہم کو نیلام کر دیا
تجھے معلوم نہیں انداز عقیدت عشق کی
سر خودبخود جھکتا ہے جھکایا نہیں جاتا

مقروض کے بگڑے ہوئے حالات کی مانند
مجبور کے ہونٹوں پہ سوالات کی مانند
دل کا تیری چاہت میں عجب حال ہوا ہے
سیلاب سے برباد مکانات کی مانند
میں ان میں بھٹکتے ہوئے جگنو کی طرح ہوں
اس شخص کی آنکھیں ہیں کسی رات کی مانند
مقروض کے بگڑے ہوئے حالات کی مانند
مجبور کے ہونٹوں پہ سوالات کی مانند
دل کا تیری چاہت میں عجب حال ہوا ہے
سیلاب سے برباد مکانات کی مانند
میں ان میں بھٹکتے ہوئے جگنو کی طرح ہوں
اس شخص کی آنکھیں ہیں کسی رات کی مانند
جانے اُس شخص کو ، یہ کیسا ھنر آتا ھے
رات ھوتی ھے تو ، آنکھوں میں اُتر آتا ھے
ایسا تتلی سا وہ نازک ھے کہ چُھو لینے سے
رنگ اُس کا ، میرے ھاتھوں پہ اُتر آتا ھے
فاصلہ سات سمندر سے زیادہ ھے ،
دِل تو مِلنے کے تصّور سے ھی بَھر آتا ھے
جانے اُس شخص کو ، یہ کیسا ھنر آتا ھے
رات ھوتی ھے تو ، آنکھوں میں اُتر آتا ھے
ایسا تتلی سا وہ نازک ھے کہ چُھو لینے سے
رنگ اُس کا ، میرے ھاتھوں پہ اُتر آتا ھے
فاصلہ سات سمندر سے زیادہ ھے ،
دِل تو مِلنے کے تصّور سے ھی بَھر آتا ھے
گر دعا بھی کوئی چیز ہے تو دعا کے حوالے کیا
جا تجھے آج سے ہم نے اپنے خدا کے حوالے کیا
ایک مدت ہوئی ہم نے دنیا کی ہر ایک ضد چھوڑ دی
ایک مدت ہوئی ہم نے دل کو وفا کے حوالے کیا
خون نے تیری یادیں سلگتی ہوئی رات کو سونپ دیں
آنسوؤں نے ترا درد روکھی ہوا کے حوالے کیا
جا کر بھی میری آنکھ سے اوجھل تو نہیں ہے
تُو بھی میری مشکل ہے، میرا حل تو نہیں ہے
منزل ہو، اجالے ہوں، بہاریں ہوں کہ ہو تم
یاں کوئی کسی کا بھی مسلسل تو نہیں ہے
خود تیری نظر سے بھی تجھے دیکھا ہے دنیا
تصویر کا وہ رخ بھی مکمل تو نہیں ہے
خاموش ہو کیوں دادِ جفا کیوں نہیں دیتے؟
بسمل ہو تو قاتل کو دعا کیوں نہیں دیتے؟
اک یہ بھی تو اندازِ علاجِ غمِ جاں ہے،
اے چارہ گرو، درد بڑھا کیوں نہیں دیتے؟
منصف ہو اگر تم تو کب انصاف کرو گے؟
مجرم ہیں اگر ہم تو سزا کیوں نہیں دیتے؟
ہر شام جلد سونے کی عادت ہی پڑ گئی
ہر رات ایک خواب ضروری سا ہو گیا
آہوں سے ٹوٹتا نہیں یہ گنبد سیاہ
اب سنگ آفتاب ضروری سا ہو گیا
دینا ہے امتحان تمہارے فراق کا
اب صبر کا نصاب ضروری سا ہو گیا

submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain