وہ ایک خط جو تم نے کبھی لکھا ہی نہیں
میں روز بیٹھ کے اس کا جواب لکھتا ہوں 💕
میں چاہتا ہوں مکافاتِ عمل کا ہونا
میں چاہتا ہوں برابر ملال پیدا ہو۔
میں اپنے دکھ کہاں بانٹتا پھروں 😥
میں اپنی چیزیں فقط اپنے پاس رکھتا ہوں😥😥
سبھی زخموں کے ٹانکے کھل گئے
۔۔۔۔
مجھے مہنگا پڑ گیا زرا سا مسکرانا۔۔۔
جنم کے وقت کا رونا علامتی تو نہ تھا
ہمیں خبر تھی مُسلسل رُلائے جائیں گے..
💔
اُسے چپکے سے کان میں کہنا
تیرا جگنو اداس ہے تتلی 🥀
کیوں نہ آنکھوں کو کھود کر دیکھیں
اتنے آنسو آتے کہاں سے ہیں؟؟ 😢
اپنے زخموں کو خود ہی رفو کرتا ہوں
تم زرا درد کا دھاگہ پرو دو
😋دکان پر لکھا تھا
شادی کا سب سامان دستیاب ہے۔ میں نے دلہن پوچھی۔۔
اس میں دھکے مارنے کی کیا ضرورت تھی
😓😓😓😓
رنگ بدلا ہُوا تھا پھولوں کا،
تم یقیناً اُداس ہو ماہی ۔