مولانا طارق جمیل صاحب کی اس حد تک تضحیک و تزلیل کی گئی کہ انہیں اپنی عزت بچانے، بہس و تکرار سے بچنے کے لیے معزرت کرنا پڑی۔ بے شک میرا رب اپنے نیک بندوں کی دل آزاری کا بدلہ لینا خوب جانتا ہے۔ اے میرے رب تُجھے تیرے جاہ و جلال تیری کبریائی کا واسطہ ان صحافیوں کو نشانِ عبرت بنا دے۔
مولانا طارق جمیل کے حالیہ بیان اور پھر ان کی میڈیا سے معافی یہ چیز ثابت کرتی ہے کہ سچ بولنا کتنا کٹھن اور پھر اس پر استقامت اس سے بھی کٹھن مرحلہ ہے۔جھوٹ کی کثرت نے ایک عالم دین کو بھی ان بے ضمیروں سے معافی مانگنے پر مجبور کردیا، تو ان حالات میں ایک عام شخص سچ پر کیسے ثابت رہ سکتا ہے؟ یہ میرا اپنا نقطہ نظر ہے آپ اس سے اختلاف رائے بالکل کر سکتے ہیں۔