اپنے علاوہ کسی کو کچھ نہ سمجھنا،
دل کی باتوں کو کبھی فرضِ بیان نہ سمجھنا۔
تم خود میں ہو ایک عالمِ خاص،
یہ جہاں تمہارا ہے، یہی راز پر خدا نہ سمجھنا۔
لوگ تمہیں اپنے رنگ میں ڈھالنے کو کہیں گے،
اپنے رنگ میں رہنا، ان کا پیغام بس ہوا سمجھنا۔
تم ہو تو منزل ہے، تم ہو تو راہ بھی ہے،
پر اس راستے میں کسی کو اپنا ہمسفر نہ سمجھنا۔
اپنی طاقت اور ہمت پر بس بھروسہ رکھنا،
اور اپنے علاوہ کسی کو کچھ نہ سمجھنا۔
کہتے ہیں کہ انسان زندگی کے تین مراحل سے گزرتا ہے!!
وہ سہتا ہے ۔۔۔۔۔۔وہ سیکھتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ بدل جاتا ہے!!!
ہمارا دل سویرے کا سنہرا جام ہو جائے
چراغوں کی طرح آنکھیں جلیں جب شام ہو جائے
کبھی تو آسماں سے چاند اترے جام ہو جائے
تمہارے نام کی اک خوبصورت شام ہو جائے
عجب حالات تھے یوں دل کا سودا ہو گیا آخر
محبت کی حویلی جس طرح نیلام ہو جائے
سمندر کے سفر میں اس طرح آواز دے ہم کو
ہوائیں تیز ہوں اور کشتیوں میں شام ہو جائے
مجھے معلوم ہے اس کا ٹھکانا پھر کہاں ہوگا
پرندہ آسماں چھونے میں جب ناکام ہو جائے
اجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دو
نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے
ہمیں کبھی ان لوگوں کو بھولنا نہیں چاہیے، جو ہماری تاریک زندگی میں روشنی لے کر آۓ ہوں، کیونکہ بہت سے لوگوں کی زندگی تاریک تو ہوتی ہے لیکن ہر ایک کی زندگی میں روشنی لانے والا نہیں آتا۔
زوال دوری،کمال جینا،محال سہنا،وبال کہنا۔۔۔۔۔۔
وہ تلخ لمحے،زہر لہو میں تریاق چاہیں تیرا تصور
وحشت۔دل در و دیوار پہ رقصاں کیوں ہے
میری تنہائی مرے حال پہ خنداں کیوں ہے
تجھ سے چھوٹا ہے نہ چھوٹے گا کبھی رشتہءدرد
وائے دیوانگیء شوق پشیماں کیوں ہے
تو ہمیشہ سے مکیں ہے مرے ویرانے میں
محفل۔خواب میں اک رات کا مہماں کیوں ہے
ہر نفس پھول محبت کے کھلائے ہیں مگر
موسم۔گل کا مقدر در۔زنداں کیوں ہے
یوں گزاری ہے شب۔ہجر کہ کچھ یاد نہیں
صبح دم چاک ہواؤں کا گریباں کیوں ہے
میرے آنگن میں اندھیروں کی اداسی بو کر
اے مرے دوست ترے گھر میں چراغاں کیوں ہے
نظر نظر بیقرار سی ہے، نَفس نَفس پُراسرار سا ہے
میں جانتا ہُوں کہ تم نہ آؤ گے، پھر بھی کُچھ اِنتظار سا ہے
مِرے عزیزو! میرے رفیقو! کوئی نئی داستان چھیڑو
غمِ زمانہ کی بات چھوڑو، یہ غم تو اب سازگار سا ہے
وہی فسُردہ سا رنگِ محفل، وہی تِرا ایک عام جلوہ
مِری نِگاہوں میں بار سا تھا، مِری نِگاہوں میں بار سا ہے
کبھی تو آؤ، کبھی تو بیٹھو، کبھی تو دیکھو، کبھی تو پُوچھو !
تمہاری بستی میں، ہم فقیروں کا حال کیوں سوگوار سا ہے
چلو کہ جشنِ بہار دیکھیں، چلو کہ ظرفِ بہار جانچیں
چَمن چَمن روشنی ہُوئی ہے، کلی کلی پہ نِکھار سا ہے
یہ زُلف بردَوش کون آیا، یہ کِس کی آہٹ سے گُل کِھلے ہیں؟
مہک رہی ہے فضائے ہستی، تمام عالَم بہار سا ھے
🕯🕯SÌĹĔŇŤ_ŇÌĜĤŤ🕯🕯
گفتگو اچھی لگی ذوقِ نظر اچھا لگا
مدتوں کے بعد کوئی ہمسفر اچھا لگا
دل کا دکھ جانا تو دل کا مسئلہ ہے پر ہمیں
اُس کا ہنس دینا ہمارے حال پر اچھا لگا
ہر طرح کی بے سر و سامانیوں کے باوجود
آج وہ آیا تو مجھ کو اپنا گھر اچھا لگا
میری زندگی کے تیور میرے ہاتھ کی لکیریں
انہــیں تــم اگر بدلتی تو کچھ اور بات ہوتی
میں تمہـارا آئینہ تھا میں تمہارا آئینہ ہوں
مجھے دیکھ کر سنورتی تو کچھ اور بات ہوتی
محبوبِ وقت ہوں کبھی معتوبِ وقت ہوں
ہر گردشِ حیات کی میں بازگشت ہوں
میری کسی بھی بات کا بالکل برا نہ مان
دل کا برا نہیں ہوں میں لہجے میں سخت ہوں
گردِ سفر ملی مجھے منزل نہیں ملی
اپنی مسافتوں کی سراپا شکست ہوں
یہ ساری کائنات مری دسترس میں ہے
تو کیوں سمجھ رہا ہے کہ میں تنگ دست ہوں
ﺩﻥ ﮐﻮ ﻣﺴﻤﺎﺭ ﮨﻮﺋﮯ ﺭﺍﺕ ﮐﻮ ﺗﻌﻤﯿﺮ ﮨﻮﺋﮯ
ﺧﻮﺍﺏ ﮨﯽ ﺧﻮﺍﺏ ﻓﻘﻂ ﺭﻭﺡ ﮐﯽ ﺟﺎﮔﯿﺮ ﮨﻮﺋﮯ
ﻋﻤﺮ ﺑﮭﺮ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﺭﮨﮯ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﻭﺭﻕ ﺳﺎﺩﮦ ﺭﮨﺎ
ﺟﺎﻧﮯ ﮐﯿﺎ ﻟﻔﻆ ﺗﮭﮯ ﺟﻮ ﮨﻢ ﺳﮯ ﻧﮧ ﺗﺤﺮﯾﺮ ﮨﻮﺋﮯ
ﯾﮧ ﺍﻟﮓ ﺩﮐﮫ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮨﯿﮟ ﺗﯿﺮﮮ ﺩﮐﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﺁﺯﺍﺩ
ﯾﮧ ﺍﻟﮓ ﻗﯿﺪ ﮨﮯ ﮨﻢ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﺯﻧﺠﯿﺮ ﮨﻮﺋﮯ
ﺩﯾﺪﮦ ﻭ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺗﺮﮮ ﻋﮑﺲ ﮐﯽ ﺗﺸﮑﯿﻞ ﺳﮯ ﮨﻢ
ﺩﮬﻮﻝ ﺳﮯ ﭘﮭﻮﻝ ﮨﻮﺋﮯ ﺭﻧﮓ ﺳﮯ ﺗﺼﻮﯾﺮ ﮨﻮﺋﮯ
ﮐﭽﮫ ﻧﮩﯿﮟ ﯾﺎﺩ ﮐﮧ ﺷﺐ ﺭﻗﺺ ﮐﯽ ﻣﺤﻔﻞ ﻣﯿﮟ ﻇﻔﺮؔ
ﮨﻢ ﺟﺪﺍ ﮐﺲ ﺳﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﺲ ﺳﮯ ﺑﻐﻞ ﮔﯿﺮ ﮨﻮﺋﮯ
مجھ کو محسوس کرو روح کی گہرائی میں
یا کسی اجڑی ہوئی گود کی تنہائی میں
یا کسی کھوئے ہوئے شہر کی رعنائی میں
مجھ کو محسوس کرو
تم نے گر لفظ کے آئینہ بے روح میں دیکھا ہوگا
میری سوچوں کے خدوخال کے اجلے پن کو
اس طرح شرحِ خیالات نہیں ہوسکتی
اس طرح تم سے ملاقات نہیں ہوسکتی
مجھ کو محسوس کرو
اپنی خواہش کے جزیروں میں نہ محبوس کرو
صرف محسوس کرو
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain