ستارےصحابہ:
ہمیں محبت مُعاویہ سے.
ہمیں عقیدت مُعاویہ سے.
وہ جنگی کشتی بنانے والی
چلی عبادت مُعاویہ سے.
سانپوں سے زیادہ زہریلے ہیں وہ
جنہیں عداوت مُعاویہ سے.
اے آستیں کے سیاہ ناگوں
اتنا جلو مت مُعاویہ سے.
کرتے رہیں گے اظہارِ چاہت
ہم اِہلسنّت مُعاویہ سے.
الگ نہیں تھا الگ نہیں ہے
نبی کی اُمّت مُعاویہ سے.
ہم اُن سے نفرت کریں گے
کرے جو نفرت مُعاویہ سے.
رضی اللہ عنہ
فکر دنیا کر کے دیکھی فکر عقبیٰ کر کے دیکھ
چھوڑ کر فکر سارے ذکر مولا کر کے دیکھ
کون کس کا هے بنا کون کس کے کام آیا
سب کو اپنا بنا کے دیکھا رب کو اپنا بنا کے دیکھ
اسے دیوبند کہتے ہیں اسے دیبند کہتے ہیں
جو پرچم دین کا لہرائے اسے دیوبند کہتے ہیں
جو سب کے دل کو بھاجائے اسے دیوبند ہیں
اخوت کا محبت کا دیا ہے درس دنیا کو
سبق الفت کا سکھلائے اسے دیوبند کہتے ہیں
لہوں دے کر وہ جس نے ھند کو آزاد کروایا
عدوِ ھند کو تڑپائے اسے دیوبند کہتے ہیں
زمانا جان لے عابد کہ ہم ہے کون اور کیا ہیں
جو سارا ملک چمکائے اسے دیوبند کہتے ہیں
جو سارا ھند چمکائے اسے دیوبند کہتے ہیں
جو سب کے دل کو بھا جائے اسے دیوبند کہتے ہیں
حقیقت یہ ہے کہ جس کو رب مل گیا
اسے دار فانی میں سب مل گیا
ہمارے مقدر کا کیا پوچھنا
ہمیں حسن ماه عرب مل گیا
مسبب تلک بھی پہنچ جائیں گے
رسائی کا ہم کو سبب مل گیا
وہ پھر کلب سے کیوں نہ یاری کرے
جسے زوق نائٹ کلب مل گیا
بزرگی ملے گی اسے ایک دن
بزرگوں کا جسے ادب مل گیا
تہجد کی توفیق جس کو ملی
اسے نور تاریک شب مل گیا
پهروں دربدر کس لیے پھر اثر
مجھے رب کا دربار جب مل گیا ......
ندامت کے چراغوں سے بدل جاتی ہیں تقدیریں
اندھیری رات کے آنسو خدا سے بات کرتے ہیں....
آنے والی کس سے ٹالی جائے گی
جان ٹھہری جانے والی جائے گی
روح رَگ رَگ سے نکالی جائے گی
تجھ پہ اِک دن خاک ڈالی جائے گی
ایک دن مرنا ہے آخر موت ہے
کر لے جو کرنا ہے آخر موت ہے
(حضرت خواجہ عزیز الحسن مجذوب رحمۃ اللہ علیہ)
میرے مالک رب دو جہاں
میرے مہرباں میرے آشنا
میری بے بسی تو سن صدا
محبت سے مجھے آواز دے
مجھے تھام لے اپنی آغوش میں
اپنے کیف کے مجھے راز دے
سجدے سے نہ اٹھے یہ دل
اک ایسی کوئی نماز دے
ہر زخم میں کھل اٹھے اور بھی میری روح کو وہ ساز دے
اک تو ہو فقط میرا محرماں
اپنے مان پہ مجھے ناز دے
مجھے عشق دے اپنی ذات کا اس کن سے مجھے نواز دے
#آمین
عشق مصطفی کی تڑپ جو نہیں ہے سینے میں
لطف کیا ہے مرنے میں کیا مزہ ہے جینے میں
کاش زندگی میری بس یوں ہی گزر جائے
کہ صبح ہو حرم میں اور شام ہو مدینے میں
رات دن اسی غم میں کروٹیں بدلتے ہیں
جائیں گے مدینے ہم کونسے مہینے میں
بعد میرے مرنے کے ہر زباں پے چرچا ہو
کہ آدمی تو جیسا تھا پر مرگیا مدینے میں
بس یہی تمنا ہے آخری شریف اپنی
ختم جاکے ہوجائے زندگی مدینے میں
عشق مصطفی کی تڑپ جو نہیں ہے سینے میں
لطف کیا ہے مرنے میں کیا مزہ ہے جینے۔
صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔❤❤❤
نفرتوں کا دھواں چھٹے کیسے
موسمِ خوف و ڈر ہٹے کیسے
دل پہ تم پہ تحریر کرچکا دنیا
اب یہ کمبخت شے مِٹے کیسے
کوئی نسخہ بتائے سینے میں
نفسِ ظالم کا دم گُھٹے کیسے
رہزنوں سے بچےتو حیراں ہیں
رہنماؤں سے ہم لُٹے کیسے
تین سو تیرہ، بدر کا میداں
دنیا حیران ہے ڈَٹے کیسے
آؤ دیکھیں نبی کے یاروں کو
کب،کہاں،کون،کیوں کَٹے کیسے
سوچنا ہے ہمیں سرِ منزل
سفر میں ہمسفر گَھٹے کیسے
رنج ، تنہائیاں ، گِلے ہدہد
تیری میراث یہ بَٹے کیسے
نفرتوں کا دھواں چھٹے کیسے
موسمِ خوف و ڈر ہٹے کیسے
دل پہ تم پہ تحریر کرچکا دنیا
اب یہ کمبخت شے مِٹے کیسے
کوئی نسخہ بتائے سینے میں
نفسِ ظالم کا دم گُھٹے کیسے
رہزنوں سے بچےتو حیراں ہیں
رہنماؤں سے ہم لُٹے کیسے
تین سو تیرہ، بدر کا میداں
دنیا حیران ہے ڈَٹے کیسے
آؤ دیکھیں نبی کے یاروں کو
کب،کہاں،کون،کیوں کَٹے کیسے
سوچنا ہے ہمیں سرِ منزل
سفر میں ہمسفر گَھٹے کیسے
رنج ، تنہائیاں ، گِلے ہدہد
تیری میراث یہ بَٹے کیسے
سلطان۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
7 #اظہارِ عقیدت
خاکے بنانے والوں کے سَر چاک کریں گے
بد بخت مشرکوں سے زمیں پاک کریں گے
پیارے نبی کے عشق میں بے غرض دیوانے
دشمن کے تکبّر کو تہہ خاک کریں گے
تحریر سے تقریر سے دشمن تیرے خلاف
خوابیدہ مسلماں کو غضب ناک کریں گے
ہرگز یقیں نہیں تھا وہ بد بخت اس قدر
اپنے پلید ذہن کو سفّاک کریں گے
اعلی مقام پائیں گے مرنے کے بعد وہ
یارو اظہارِ عشق جو بے باک کریں گے
سادہ مزاج لوگ بھی اب اپنے آپ کو
ہُدہُد میدانِ جنگ میں چالاک کریں گے
✍ہدہد
میرے قلب کو بھی نصیب ہوں تیری ذات سےوہی نسبتیں
وہ جو عظمتیں تھیں اویس کی، وہ جو رابطے تھے بلال کے
ﷺ❤ﷺ❤ﷺ❤ﷺ❤ﷺ❤
میں کہاں گھوموں، کہاں ٹھہروں، کسے دیکھا کروں
اُن کی گلیاں، ان کی جالی، اُن کا روضہ چھوڑ کر
*صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم*
🌾مدینے جاؤ پھر آوں پھر مدینے جاؤں
🍂تمام عمر اسی میں تمام ہو جاے
اے کاش ! پھر مدینے میں اپنا قیام ہو
دن رات پھر لبوں پہ درود و سلام ہو
حقیقت یہ ہے کہ جس کو رب مل گیا
اسے دار فانی میں سب مل گیا
ہمارے مقدر کا کیا پوچھنا
ہمیں حسن ماه عرب مل گیا
مسبب تلک بھی پہنچ جائیں گے
رسائی کا ہم کو سبب مل گیا
وہ پھر کلب سے کیوں نہ یاری کرے
جسے زوق نائٹ کلب مل گیا
بزرگی ملے گی اسے ایک دن
بزرگوں کا جسے ادب مل گیا
تہجد کی توفیق جس کو ملی
اسے نور تاریک شب مل گیا
پهروں دربدر کس لیے پھر اثر
مجھے رب کا دربار جب مل گیا ......
🍀بخشتا ہے وہ ہر پل میری خطاؤں کو
🍁درگزر کرنا تو کوئی میرے رب سے سیکھے
پھول کیا ڈالوگے میری قبر پر تم
تم سے تو خاک بھی نہیں ڈالی جائیگی
اسلامی اشعار
ہر ایک کی طبیعت کے مطابق نہیں ہے ہم
کڑوے ضرور ہیں مگر منافق نہیں ہے ہم❤️
پیار کے دو میٹھے بول سے خرید لو مجھ کو
دولت دیکھائی تو سارے جہاں کی کم پڑے گی
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain