___ HAPPINESS ___ She said, 'I'm so afraid.' And I said, 'why?,' and she said, 'Because I'm so profoundly happy. Happiness like this is frightening.' I asked her why and she said, 'They only let you be this happy if they're preparing to take something from you. And I said, ‘Hush up, now. Enough of this silliness’. 🪭~Kite Runner~🪭 🪭~Khaled Hosseini~
حجاج بن یوسف کے زمانے میں لوگ صبح کو بیدار ھوتے اور ایک دوسرے سے ملاقات ھوتی تو یہ پوچھتے "گزشتہ رات کون کون قتل کیا گیا؟ کس کس کو کوڑے لگے؟" ولید بن عبدالملک مال، جائیداد اور عمارتوں کا شوقین تھا۔ اس کے زمانے میں لوگ صبح ایک دوسرے سے مکانات کی تعمیر، نہروں کی کھدائی اور درختوں کی افزائش کےبارے میں پوچھتے تھے۔ سلیمان بن عبدالملک کھانے، پینے اور گانے بجانے کا شوقین تھا۔اس کے دور میں لوگ اچھے کھانے، رقص وسرود اور ناچنے والیوں کا پوچھتے تھے۔ جب حضرت عمر بن عبدالعزیز (رحمہ اللہ) کا دور آیا تو لوگوں کے درمیان گفتگو کچھ اس قسم کی ھوتی تھی، "تم نے قرآن کتنا یاد کیا؟ ھر رات کتنا ورد کرتے ھو؟رات کو کتنے نوافل پڑھے؟" اس بات کی تصدیق ھوئی کہ عوام اپنےحکمرانوں کےنقش قدم پر چلتے ھیں۔ (الناس علی دین ملوکھم)
محبت یا نفرت از خلیل جبران عورت نے مرد سے کہا۔ "مجھے تم سے محبت ہے۔" مرد بولا۔ "وہ میری دلی تمنا ہے کہ میں تمہاری محبت کے قابل بن جاؤں!" پھر عورت نے کہا۔ "تو کیا تمہیں مجھ سے محبت نہیں ہے؟" مرد نے صرف اسکی طرف دیکھا اور خاموش رہا۔ اس پر عورت نے چلانا شروع کردیا۔ "مجھے تم سے نفرت ہے…میں تم سے شدید نفرت کرتی ہوں!" اور مرد نے کہا۔ "تو پھر یہ میری دلی آرزو ہے ۔کہ میں تمہاری نفرت کے قابل بن جاؤں