کیا لگے آنکھ کہ پھر دل میں سمایا کوہی رات پھڑتا ہے اس شہر میں سایہ کوہی فکر یہ تھی کہ شب ہجر کٹے گی کیوکر لطف یہ ہے کہ ہمیں یاد نہ آیا کوہی شوق یہ تھا کہ محبت میں چلیں گے چپ چاپ رنج یہ ہے کہ تماشا نہ دیکھایا کوہی شہر میں ہمدم دیرینہ بہت تھے وقت پڑنے پر میرے کام نہ آیا کوہی