اداس آنکھوں سے آنسو نہیں نکلتے ہیں
یہ موتیوں کی طرح سیپیوں میں پلتے ہیں
میں شاہراہ نہیں راستے کا پتھر ہوں
یہاں سوار بھی پیدل اتر کے چلتے ہیں
انہیں کبھی نہ بتانا میں ان کی آنکھیں ہوں
وہ لوگ پھول سمجھ کے مجھے ملتے ہیں
یہ ایک پیڑ ہے آ اس سے مل کے رو لیں ہم
یہاں سے تیرے میرے راستے بدلتے ہیں
وہ خواب کہ دیکھا نہ کبھی لے اڑا نیندیں
وہ درد کہ اٹھا نہ کبھی کھا گیا دل کو