تو جو نہیں میسر مجھے تو نہ سہی تیری یادوں کے سنگ گُزارا کر لیا اب تو جچتا ہے فقط سیاہ رنگ ہی کہ رنگوں سے میں نے کنارا کر لیا وحشت میں نوچ ڈالی آنکھیں بھی نہ پوچھ کے کیا کُچھ خسارا کر لیا جو غمِ ہجر نے یُوں ستایا مجھے کبھی مہ چہرے کا تصور میں ہی نظارا کر لیا تخیل کے حسین پیکر اب تو مجسم ہو جا کہ غمِ فُرقت میں بہت گُزارا کر لیا
اب اس قدر صبر آ گیا ہے کہ ! من چاہے لوگ بھی رابطہ ختم کر دیں، تو ذرا برابر بھی فرق نہیں پڑے گا، یہاں چاہتوں کا صلہ چاہتوں میں نہیں ملتا ، اب رابطوں کی چاہ نہیں رہی ، جسے جانا ہے، خوشی سے جائے.....!!!!!sab dhamal dalo koi farq ni parta ab