*کوئی سکھلائے محبت کے قرینے اُس کو*
*خط کے غصے میں کبوتر نہیں مارے جاتے*
محبت کا تقاضہ ہے ذرا دوری رکھی جائے
بہت نزدیکیاں اکثر بڑی تکلیف دیتی ہیں
کتنا نادم ہوں کسی شخص سے شکوہ کر کے
مجھ سے دیکھا نہ گیا اس کا پشیماں ہونا
*دستک تو بڑی بات ہے ۔۔۔ تم جب سے گئے ہو،*
*اس گھر کے دریچوں سے ہوا تک نہیں گزری..*
💔
*اُسے بتاؤ کہ ترکِ وفا کے خط میں کبھی*
*خبر کے ساتھ دُعائیں نہیں لکھا کرتے۔۔۔۔۔!!!*
🔥
آخرِ شب کے ہم سفر فیض نجانے کیا ہوئے
رہ گئی کس جگہ صبا، صبح کدھر نکل گئی
اس سے پہلے بھی محبت کا قرینہ تھا یہی
ایسے بے حال ہوئے ہیں مگر اس بار کہ بس
عِشق گھڑے دا مٹھا پانی!!!!
پی نہ بیٹھیں زہر اے اڑیا...
وفا کروں گا کسی سوگوار چہرے سے
پرانی قبر پہ کتبہ نیا سجا دوں گا
وہ سب کچھ یاد رکھتا ہوں بھلانا جس کا بہتر ہو
مگر جو یاد رکھنا ہو سراسر بھول جاتا ہوں
دل کی دھڑکن میں توازن آ چلا ہے خیر ہو !
میری نظریں بُجھ گئیں یا تیری رعنائی گئی ؟
*اُسے بھاتی نہیں تھی میری شرارتی طبیعت*
*اُسے ترسا کے رکھ دیا میں نے سنجیدہ ہو کر*
🖤
مہکتی ہواؤں کا یہ اثر ہیں مجھ پر؟
یا خیال تیرا رقصاں ہیں مجھ میں!
میرے دل کی بےخودی کا یہ عالم ہیں ؟
یا تیرا تصور ہیں مدہوش مجھ میں!
کس سے کرتا ہوں میں میرے دل کی باتیں
یہ کون رہتا ہیں میرے ساتھ مجھ میں
آپ آ کر دیکھ تو لیجیے حالتِ دل میری
بھلا کون بسا ہے؟ آپ کے سوا مجھ میں
مت کیجیے اپنی پارسائی کو مجروح آپ؟
میں آوارہ ہوں سارے عیب ہیں مجھ میں
تصویر بناتا ہوں تری خون جگر سے
دیکھا ہے تجھے میں نے محبت کی نظر سے
جتنے بھی ملے رنگ وہ سب بھر دیئے تجھ میں
اک رنگ وفا اور ہے لاؤں وہ کدھر سے
روشنی دل کے دریچوں میں بھی لہرانے دے
اس کو احساس کے آنگن میں اتر جانے دے
حبس بڑھ جائے تو بینائی چلی جاتی ہے
کھڑکیاں کھول کے رکھ، تازہ ہوا آنے دے
تیرے روکے سے وہ بد عہد کہاں رکتا ہے
پاؤں چھونے سے تو بہتر ہے اسے جانے دے
جن میں اب تک میرے بچوں کا لہوں جلتا ہے
ان مکانوں پہ تو پرچم مرا لہرانے دے
تو جو آیا ہے تو جی بھر کے تجھے دیکھیں گے
بارش اشک ذرا آنکھ سے تھم جانے دے
یاد کرنے کے وسیلے نہ بنا
اپنے بیٹے پہ مرا نام نہ رکھ
😊
میری تنہائی بڑھاتے ہیں چلے جاتے ہیں
ہنس تالاب پہ آتے ہیں چلے جاتے ہیں
اس لیے اب میں کسی کو نہیں جانے دیتا
جو مجھے چھوڑ کے جاتے ہیں چلے جاتے ہیں
میری آنکھوں سے بہا کرتی ہے ان کی خوشبو
رفتگاں خواب میں آتے ہیں چلے جاتے ہیں
شادیٔ مرگ کا ماحول بنا رہتا ہے
آپ آتے ہیں رلاتے ہیں چلے جاتے ہیں
کب تمہیں عشق پہ مجبور کیا ہے ہم نے
ہم تو بس یاد دلاتے ہیں چلے جاتے ہیں
آپ کو کون تماشائی سمجھتا ہے یہاں
آپ تو آگ لگاتے ہیں چلے جاتے ہیں
ہاتھ پتھر کو بڑھاؤں تو سگان دنیا
حیرتی بن کے دکھاتے ہیں چلے جاتے ہیں
*تمام نقشِ تمنا فریب تھے، سو تھے*
*میں سارے نقشِ تمنا بگاڑ ڈالوں گا*
بس یہی سوچ کے پہروں نہ رہا ہوش مجھے
کرد یا ہو نہ کہیں تو نے فراموش مجھے
ہچکیاں موت کی آنے لگیں اب تو آجا
اور کچھ دیر میں شاید نہ رہے ہوش مجھے
لفظوں کا خزانہ بھی کبھی کام نہ آئے
بیٹھے رہیں لکھنے کو ترا نام نہ آئے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain