Damadam.pk
Sadlarka11's posts | Damadam

Sadlarka11's posts:

Sadlarka11
 

دنیا کی حد و حال سے آگے کی چیز ہوں
یعنی میں کمال سے آگے کی چیز ہوں
میرا خیال تجھ کو بھلا آئے بھی تو کیوں؟
میں تو ترے خیال سے آگے کی چیز ہوں

Sadlarka11
 

اے اہل ہنر
ذوق نظر
خوب ہے
لیکن
جو شے کی حقیقت کو
نہ دیکھے
وہ نظر کیا

Sadlarka11
 

برس کچھ اور
اے آوارہ بادل
کہ دل کا شہر
پیاسا رہ گیا
🥀

Sadlarka11
 

*"امجد وہ آنکھیں جھیل سی گہری تو ہیں مگر"*
*"اُن میں کوئی بھی عکس مِرے نام کا نہیں"*

Sadlarka11
 

وہ ایک پل ہی سہی
جس میں تم میسّر ہو
اُس ایک پل سے زیادہ
تو
زندگی بھی نہیں

Sadlarka11
 

شہرِ وفا میں
دھُوپ کا
ساتھی کوئی نہیں...
سُورج سروں پہ آیا
تو
سائے بھی گھٹ گئے

Sadlarka11
 

کیا ہے گر زندگی کا بس نہ چلا
زندگی کب کسی کے بس میں ہے

Sadlarka11
 

دل لے کے مفت کہتے ہیں
کچھ کام کا نہیں
الٹی شکایتیں ہوئیں
احسان تو گیا

Sadlarka11
 

*ہجر دونوں کو مار ڈالے گا*
*دوست فرصت نکال، ملتے ہیں🥀🌚*

Sadlarka11
 

فرض کرو ہم اہلِ وفا ہوں، فرض کرو دیوانے ہوں
فرض کرو یہ دونوں باتیں جھوٹی ہوں افسانے ہوں
فرض کرو یہ جی کی بپتا جی سے جوڑ سنائی ہو
فرض کرو ابھی اور ہو اتنی،آدھی ہم نے چھپائی ہو
فرض کرو تمہیں خوش کرنے کے ڈھونڈے ہم نے بہانے ہوں
فرض کرو یہ نین تمہارے سچ مچ کے میخانے ہوں
فرض کرو یہ روگ ہو جھوٹا، جھوٹی پیت ہماری ہو
فرض کرو اس پیت کے روگ میں سانس بھی ہم پہ بھاری ہو
فرض کرو یہ جوگ بجوگ کا ہم نے ڈھونگ رچایا ہو
فرض کرو بس یہی حقیقت، باقی سب کچھ مایا ہو۔

Sadlarka11
 

*وہ جو اک شحص پرانا تھا ، مرے کام کا تھا🖤*
*یہ نئے لوگ بھی اچھے ہیں ، مگر جانے دو🥀*

Sadlarka11
 

نظر اٹھتی ہی نہیں ہے ترے میخانے سے
ورنہ دنیا کی ہر اِک چیز حسیں ہے ساقی

Sadlarka11
 

زُلف پر مُبتلا ھـــــــــے کوئی شَخص
مُوردِ صَد بَلا ھــــــــــے کوئی شَخص
رو رھا ھـــــــے کــوئی پَسِ دِیوار
بام پر ھَنس رھا ھــــے کوئی شَخص
شَـوق ســـــــے دِل میں آئِیـــے میرے
یاں نَہیں دُوسرا ھــــے کوئی شَخص
لو نـہ بوسـہ طلب کریں گـــــــے اب
ھَم سے کِیوں اب خَفا ھـے کوئی شَخص
دِل میں بَیٹھا ھُــــــوا ھَمارے آج
چُٹکیاں لے رھا ھــــــے کوئی شَخص
کہہ دے کـوئی کِسی ســـــــے یـے جا کر
آج دَم توڑتا ھـــــــــــے کوئی شَخص
تُمھِیں مِرزٓا بتاؤ غَـــــــم میں شَریک
کـہ کِسی کا ھُوا ھـــــے کوئی شَخص

Sadlarka11
 

پہلے تلوار آزمائیں گے
تھک کے گفتار آزمائیں گے
بعد میں دشمنوں کی باری ہے
پہلے کچھ یار آزمائیں گے
تیری چوکھٹ نہیں ملی سر کو
کوئی دیوار آزمائیں گے
آنکھ اکتا گئی ہے رونے سے
دل لگا تار آزمائیں گے
دیکھ! وحدت خدا کو جچتی ہے
عشق دو چار آزمائیں گے
جانتے ہیں اُسے مگر پھر بھی
ایک دو بار آزمائیں گے
پھول وقتی پڑاؤ ہوتے ہیں
دیر پا خار آزمائیں گے
شادمانی بھی ہو تو ہم ایسے
حالتِ زار آزمائیں گے
جو گِرا کر نکل گئے آگے
خاک رفتار آزمائیں گے

Sadlarka11
 

تمہارے بعد یہاں کون جینے والا ہے ؟
تمہارے بعد یہاں زندگی نہیں ہوگی !

Sadlarka11
 

لبوں پہ حرف ِ رجز ہے زرہ اتار کے بھی
میں جشن ِ فتح مناتا ہوں جنگ ہار کے بھی
اسے لبھا نہ سکا میرے بعد کا موسم
بہت اداس لگا خال و خد سنوار کے بھی
اب ایک پل کا تغافل بھی سہہ نہیں سکتے
ہم اہل ِ دل کبھی عادی تھے انتظار کے بھی
وہ لمحہ بھر کی کہانی کہ عمر بھر میں کہی
ابھی تو خود سے تقاضے تھے اختصار کے بھی
زمین اوڑھ لی ہم نے پہنچ کے منزل پر
کہ ہم پہ قرض تھے کچھ گرد ِ رہ گزار کے بھی
مجھے نہ سن میرے بے شکل، اب دکھائی تو دے
میں تھک گیا ہوں فضا میں تجھے پکار کے بھی
میری دعا کو پلٹنا تھا پھر ِادھر محسنؔ
بہت اجاڑ تھے منظر ُافق سے پار کے بھی

Sadlarka11
 

رنگ سے رنگ ملاتا ہوا جاتا ہوا تو
کہکشاں ایک بناتا ہوا جاتا ہوا تو
دور سے تیری طرف بھاگ کے آتا ہوا میں
دور سے ہاتھ ہلاتا ہوا جاتا ہوا تو
آگے آگے میں خد و خال بناتا جاؤں
پیچھے پیچھے وہ مٹاتا ہوا جاتا ہوا تو
سونے والوں کو نئے خواب مہیا کر کے
سبز قندیل جلاتا ہوا جاتا ہوا تو
پاؤں پڑتا ہوا روتا ہوا گرتا ہوا میں
اور مرا ہاتھ چھڑاتا ہوا جاتا ہوا تو
میری خواہش تھی کہ برباد کروں میں خود کو
میری خواہش کا بتاتا ہوا جاتا ہوا تو
سخت مایوس پشیمان گزرتا ہوا میں
مسکراتا ہوا گاتا ہوا جاتا ہوا تو
جتنی آنکھیں ہیں وہ حیران ہوئی جاتی ہیں
اور مرے شعر سناتا ہوا جاتا ہوا تو
جیسے ناکام کوئی شخص ہو ویسے ساحرؔ
ایک سگریٹ کو جلاتا ہوا جاتا ہوا تو

Sadlarka11
 

کسی راہ بر کی تلاش ہے نہ ہی ہمسفر کی تلاش ہے
وہ نظر جو میری نظر ہوتی مجھے اس نظر کی تلاش ہے
مجھے منزلوں کی طلب نہیں کبهی ہوتی ہو گی یہ اب نہیں
جو تیرے خیال میں کهو گئ اسی چشم_تر کی تلاش ہے
ترا غم ہی چارہ ساز ہے تیرا عشق ہی نماز ہے
کهلا جب سے رازِ مجاز ہے کسی چارہ گر کی تلاش ہے
ہوں چراغِ داغ بنا ہوا سرِ شام جلتا ہوں شوق سے
میرے پاس آئیں گے وہ کبهی جنہیں اک سحر کی تلاش ہے
نہ فراق کی مجهے ہے خبر نہ خیال عرضِ وصال ہے
میں جبینِ شوق ضرور ہوں تیرے سنگِ در کی تلاش ہے
میں وہی ہوں واصف بے ہنر تیری یاد میں ہوا در بدر
کہ فنا بقا کی نہیں خبر ،تیری راہ گزر کی تلاش ہے

Sadlarka11
 

ایک ہی مژدہ صبح لاتی ہے
صحن میں دھوپ پھیل جاتی ہے
سوچتا ہوں کہ تیری یاد آخر
اب کسے رات بھر جگاتی ہے
رنگ موسم ہے اور بادِ صبا
شہر کوچوں میں خاک اُڑاتی ہے
فرش پہ کاغذ پر اُڑتے پھرتے ہیں
میز پر گرد جمتی جاتی ہے
میں بھی اِذنِ نوا گری چاہوں
بے دلی بھی تو لب ہلاتی ہے
آپ اپنے سے ہم سخن رہنا
ہمنشیں! سانس پھول جاتی ہے
آج اِک بات تو بتاؤ مجھے
زندگی خواب کیوں دکھاتی ہے
کیا ستم ہے کہ اب تیری صورت
غور کرنے پر یاد آتی ہے
کون اس گھر کی دیکھ بھال کرے
روز اِک چیز ٹوٹ جاتی ہے

Sadlarka11
 

جیڑی ٹردیاں تئیں تصویر دتی
اوہا آج تصویر وی چائ بیٹھاں
جیڑے نقش لوائے نی پیراں دے
اوہا چم چم یار مٹائی بیٹھاں
آ ویکھ تاں سہی تیڈے ہجر دے وچ
کیویں کملا حال بنڑائی بیٹھاں
تھئ عمر اٹھارہ سال اجاں
میں ٹیک دیوار دی لائی بیٹھاں ...