بدلتا ہی چلا گیا رویہ اس کا
نا جانے میرے بارے میں لوگ اسے کیا کہتے تھے
گردشیں برباد کرنے پہ رہیں کوشاں مگر
ہم رہے آباد اپنی خــانہ ویرانی کــے ســـاتھ
*💕اور انسان اس وقت تنہائی پسند ہو جاتا ہےجب لوگوں کی حقیقتیں سامنے آنے لگتی ہیں💕*
ہمیں بڑی خوشی یا کامیابی کے انتظار میں چھوٹی چھوٹی خوشیوں اور کامیابیوں سے لطف اندوز ہونا نہیں بھولنا چاہئے.
ضروری نہیں پیار انباکس میں ہو
کبهی کبھی کمنٹس میں بھی ہو جاتا ہے
ﺩﮮ ﮔﯿﺎ ﻣﺎﺕ ______ محبت ﻣﯿﮟ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﻭﺭﻧﮧ
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺱ ﺷﺨﺺ ﺳﮯ ،ﺗﺴﺨﯿﺮ ﮐﮩﺎﮞ ﮨﻮﻧﺎ تھ🖤
اپنے انـدر کا یہ عالـم بھی عجب عالـم ہے۔۔
شور ہے اک بھِـیڑ کا مگر حاوی تـنہائی ہے !
🖤
بعض اوقات کوئی ہماری خاموشی کا بھی مستحق نہی ہوتا اور ہم اسے احساسات کے ترجمے سنا رہے ہوتے ہیں
کبھی ہم بھی تم بھی تھے آشنا
تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو ۔۔۔۔
شدید اتنا رہا تیرا انتظار مجھے
کہ وقت منتیں کرتا رہا ۔ گزار مجھے
جب ربط ہی کمزور ہو سوچا نہیں جاتا
جانے ہی دیا جاتا ہے روکا نہیں جاتا
Friends kesi ha ya guzal.. Plz comments zroor krna..
جیسے چوڑیاں کھنکتی ہیں کلائی میں تیری
ویسےکبھی کنگن بھی تو کنھکتا ہو گا
تو جو کسی اور کے پہلو میں لیٹ کے خوش ہے
پھر وہ بھی تو کسی اور کے دل۔ میں بستا ہو گا
تو پاگل ہے جو سمجھتا ہے کہ وہ پیار کرتی ہے تجھے
اب تو زمانہ اُس پہ یہ جملہ بھی کستا ہو گا
تجھ کو نشانی بتاوں ٹُھکراے ہوے لوگوں کی
دل جتنا بھی روئے اُن کا چہرہ ہمیشہ ہی ہنستا ہو گا
وہ معصوم سی صورت کس قدر سہم جاتی ہو گی
جب اُس کا سرکار غصے میں اُسے جھڑکتا ہوگا
محبت میں ہارے ہووں تم پریشان مت ہونا
مستقبل میں یہ سودا اوربھی سستا ہو گا
وہ لڑکی جب تنہائی میں مجھے یاد کرتی ہوگی
اُس کی آنکھوں سے پھر ساون تو برستا ہو گا
ایسا نہیں کہ ہم کو محبت نہیں رہی!
اتنا ہوا کہ اُس کی ضرورت نہیں رہی!
اتنے زمانے بیت گئے تم کہاں رہے!
اب زخم رہ گئے ہیں اذیت نہیں رہی!
وعدے پہ رحم کھائیے! وعدہ نہ کیجئے!
دعوے پہ خاک ڈالئے حجت نہیں رہی!
اب بھی ترا خیال ہے میرے خیال میں!
لیکن خیال میں تری صورت نہیں رہی!
اب چاہے زخم دیجئے یا دل دُکھائیے!
اب ہم کو روٹھ جانے کی عادت نہیں رہی!
اِک دستِ پُر طلسم نے اُڑ کر چھوا مجھے!
ایسا لگا کہ کوئی مصیبت نہیں رہی!
اب جائیے کہ آپ کو سب کچھ معاف ہے!
بس! اب سے دل میں آپ کی عزت نہیں رہی!
زین شکیل
انساں کی خواہشوں کی کوئی انتہا نہیں
دو گز زمیں بھی چاہیئے دو گز کفن کے بعد
کیفی اعظمی
ہم مسافر تو نہیں تھے ، کہ پلٹ کر آتے
ہم نہ کہتے تھے ؟ ہمیں سوچ کے رخصت کرنا
جو بھی جاتا ہے واپس نہیں آتا
غالباً... زیرِ زمین آرام بہت ہے
دل کے لئے ____ ضربِ نگاہِ یار بہت ہے
لگ جائے سلیقے سے تو اک وار بہت ہے
ab dar nhi lgta kuch khony ko
manay zindagi ma zindgi ko khoya ha
اتر گئے سب دل سے
اب بس اکیلا رہنا اچھا لگتا ہے
سحرزات
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain