اسی ایک پل کی تلاش ہے جسے لوگ کہتے ہیں زِندگی
تیری رہگزر میں بکھر گئیں میری عُمر بھر کی مسافتیں
تُو نے پھر زمانے چلن سیکھ لیے
میں تو کچھ نا کر پایا محبت کے سِوا
Humne dekha tha faqat shok e nzr ki khatir
Ye naa Socha tha tm Dil mn otar jaogy
نیکیاں کم پڑ رہی تھیں نامہ اعمال میں
شکر ہے دشمنوں کی گالیاں کام آ گئیں 😀
جو لوگ پانی میں ایلفی ڈال کر نہاتے ھیں فراز
وہ کبھی ٹوٹ کر بِکھرا نہیں کرتے