کوئی چھاؤں ہو جسے چھاؤں کہنے میں دوپہر کا گمان نہ ہو کوئی شام ہو جسے شام کہنے میں شب کا کوئی نشان نا ہو کوئی وصل ہو جسے وصل کہنے میں ہجر رت کا دھواں نہ ہو کوئی لفظ ہو جسے لکھ پڑھنے کی چاہ میں کبھی ایک لمحہ گراں نہ ہو یہ کہاں ہوا کہ ہم تمہیں کبھی اپنے دل سے پکارنے کی سعی کریں وہی آرزو بے اماں نہ ہو وہی موسم غم جاں نہ ہو۔۔۔
چلو اک اور دنیا میں تمہارے ساتھ چلتے ہیں.. جہاں حالات کچھ بھی ہوں مگر ہم ساتھ رہتے ہوں جہاں موسم کوئی بھی ہو جدائی کا نہ ہو لیکن ! جہاں چاند بھی تم ہو، جہاں سورج ، ہوا ، روشنی خوشبوؤں کا رنگ تم سے ہو جہاں پر دل دھڑکنے کا، ہر اک احساس تم سے ہو جہاں پر میرے جینے کی، ساری آس تم سے ہو چلو اک اور دنیا میں ، تمہارے ساتھ چلتے ہیں۔
کس کو خبر تھی سانولے بادل بن برسے اڑ جاتے ہیں ساون آیا لیکن اپنی قسمت میں برسات نہیں غم کے اندھیارے میں تجھ کو اپنا ساتھی کیوں سمجھوں تو پھر تو ہے, میرا تو سایہ بھی میرے ساتھ نہیں