کیا کیا ہمارے خواب تھے ، جانے کہاں پہ کھو گئے تم بھی کسی کے ساتھ ہو ، ہم بھی کسی کے ہو گئے جانے وہ کیوں تھے ، کون تھے ؟ آئے تھے کس لیے یہاں وہ جو فشار وقت میں ، بوجھ سا ایک دھو گئے اس کی نظر نے یوں کیا گرد ملال جان کو صاف اَبْر برس کے جس طرح ، سارے چمن کو دھو گئے کٹنے سے اور بڑھتی ہے اٹھے ہوئے سرو کی فصیل اپنے لہو سے اہل دل ، بیج یہ کیسے بو گئے جن کے بخیر اک پل ، جینا بھی مُحال تھا شکلیں بھی ان کی بجھ گئیں ، نام بھی ان کے کھو گئے آنکھوں میں بھر کے رت جگے ، رستوں کو دے کے دوریاں امجد وہ اپنے ہمسفر ، کیسے مزے سے سو گئے امجداسلام امجد
تن سلگتا ہے من سلگتا ہے جب بہاروں میں من سلگتا ہے نوجوانی عجیب نشہ ہے چھاؤں میں بھی بدن سلگتا ہے جب وہ محو خرام ہوتے ہیں انگ سرو سمن سلگتا ہے جانے کیوں چاندنی میں پچھلے رات چپکے چپکے چمن سلگتا ہے تیرے سوزِ سخن سے اے ساغر زندگی کا چلن سلگتا ہے ۔۔۔۔ ساغر صدیقی
بھولے نہ کسی حال میں آدابِ نظر ہم مُڑ کر نہ تجھے دیکھ سکے وقتِ سفر ہم اے حسن کسی نے تجھے اتنا تو نہ چاہا برباد ہوا تیرے لئے کون؟ مگر ہم جینے کا ہمیں خود نہ ملا وقت تو کیا ہے لوگوں کو سکھاتے رہے جینے کا ہنر ہم اب تیرے تعلّق سے ہمیں یاد ہے اتنا اک رات کو مہمان رہے تھے تیرے گھر ہم دنیا کی کسی چھاؤں سے دھندلا نہیں سکتا آنکھوں میں لئے پھرتے ہیں وہ خوابِ سحر ہم وہ کون سی آہٹ تھی جو خوابوں میں دھر آئی کیا جانئے کیوں چونک پڑے پچھلے پہر ہم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جان نثار اختر
تھے خواب ایک ہمارے بھی اور تمہارے بھی پر اپنا کھیل دکھاتے رہے ستارے بھی کسی کا اپنا محبت میں کچھ نہیں ہوتا کہ مشترک ہیں یہاں سود بھی خسارے بھی بڑے سکون سے ڈوبے تھے ڈوبنے والے جو ساحلوں پہ کھڑے تھے بہت پکارے بھی امجد اسلام امجد
گرچہ سو بار غم ہجر سے جاں گزری ہے پھر بھی جو دل پہ گزرتی تھی کہاں گزری ہے آپ ٹھہرے ہیں تو ٹھہرا ہے نظام عالم آپ گزرے ہیں تو اک موج رواں گزری ہے ہوش میں آئے تو بتلائے ترا دیوانہ دن گزارا ہے کہاں رات کہاں گزری ہے ایسے لمحے بھی گزارے ہیں تری فرقت میں جب تری یاد بھی اس دل پہ گراں گزری ہے حشر کے بعد بھی دیوانے ترے پوچھتے ہیں وہ قیامت جو گزرنی تھی کہاں گزری ہے زندگی سیفؔ لیے قافلہ ارمانوں کا موت کی رات سے بے نام و نشاں گزری ہے سیف الدین سیف
پر میں یہ سب تم کو کبھی نہیں بتاٶں گی ۔۔۔ تمہارے ہر وعدے پر ہنس دوں گی ۔۔۔ تمہاری ہر بات کا مزاق اڑاٶں گی ۔۔۔ تم مجھے سنگِ مر مر سمجھتے ہو تو سمجھتے رہو ۔۔۔ پر میں تمہارے سامنے ریت کی دیوار نہیں بن سکتی ۔۔کیوں کہ مجھے اب ٹوٹ جانے سے بہت خوف آتا ہے ❤️💞💝💝💞❤️
میں مس کروں گی ۔۔۔ مس تو شاید بہت چھوٹا لفظ ہے ان احساسات کے لیۓ جو میں تمہارے لیۓ رکھنے لگی ہوں ۔۔۔ اور اپنے ۔۔ میں اپنے آپ سے ڈرنے لگی ہوں ۔۔ کسی سے محبت انسان کو بہت کمزور کر دیتی ہے ۔۔۔بہت بےبس ۔۔۔ مجبور ۔۔۔محکوم ۔۔۔اور مجھے ان تینوں چیزوں سے نفرت ہے ۔۔۔ لیکن اس کے باوجود ۔۔۔ تم میری زندگی کا مرکز بنتے جا رہے ہو تم مجھ سے اکثر پوچھتے ہو نا ۔۔۔مجھے تمہاری کیا بات اچھی لگتی ہے ۔۔۔ پر ۔۔۔۔ میں تم سے یہ کیسے کہوں کہ مجھے تمہاری کونسی بات اچھی نہیں لگتی... میرے وجود سے نا ہٹنے والی تمہاری گہری بولتی نظریں ۔۔۔ تمہاری ہر وقت کی توجہ ۔۔۔ تمہارا جان چھڑکنے والا ہر وقت کا انداز ۔۔۔ہر بار ۔۔۔ جب تم مجھے احساس دلاتے ہو کہ تم صرف میرے ہو تو میں تمہارے سامنے جھکنے لگتی ہوں ۔۔۔ اور کیا کچھ نہیں جو مجھے تمہارے سامنے موم نہیں کرتا See more