(مہنگائی اور قحط کنٹرول کرنے کا واحد طریقہ)
مشہور واقعہ ھے کہ اللہ نے حضرت موسی علیہ السلام سے
کہا، اے موسی قحط آنے والی ھے اپنی قوم سے کہو تیاررھے۔
حضرت موسی علیہ السلام نے اپنی قوم کو یہ پیغام پہنچادیا، تو
انکی قوم نے اپنے گھروں کی دیواروں میں سوراخ بنا دئیے تا کہ قحط اور سختی کی صورت میں ساتھ والے گھر کی مدد کرسکیں اور اس طرح یہ سخت دن گزر جائیں۔ کچھ وقت گزرا لیکن قحط نہیں پڑا، حضرت موسی علیہ السلام نے اللہ تعالی سے وجہ پوچھی تو جواب ملا کہ تمہاری قوم نے آپس میں ایک دوسرے پر رحم کیا تو میں کیوں نہ ان پر رحم کروں اس لئے قحط نازل نہیں کیا۔
موجودہ مہنگائی کے دور میں ایک دوسرے پر رحم کریں تا کہ خدا بھی ہم پر رحم کرے ،
مہنگائی کی اس سخت دور میں ہمیں اپنے رشتہ داروں دوستوں اور پڑوسیوں کا خاص خیال رکھنا چاہیے
مجھ کو نہیں رھی کوئی رغبت تری قسم
تُو نے مجھے ہر شخص سے بیزار کر دیا
درد کی بہتاتوں سے اندیشہ ھے!
آنکھوں کی برساتوں سے اندیشہ ھے!
روح میں ہیں چھید کرتے رات دن
دل کے اُن جذباتوں سے اندیشہ ھے!
کٹ گیا یونہی دسمبر اب کی بار
جنوری کی راتوں سے اندیشہ ھے!
کون دیتا ھے دغا اِس دنیا میں
ِسب کو اپنی ذاتوں سے اندیشہ ھے!
لوٹ آنا اُس کا ممکن ھی نہیں
مجھ کو اپنی باتوں سے اندیشہ ھے!
شوخ جی لے جائیں جانے کس طرف
عشق کے سب گھاتوں سے اندیشہ ھے!
شوخ جی
!!!..... سنو
_________
تم کو خبر ھے نا؟
ادھوری ــــــــــ
بات ھو ....
یا خواب ھو ....
خواھش ھو ....
!!.... چاھت ـــــــ ھو
سدا تکمیل کی راھوں پہ _____
ننگے ــــــ پاوں چلتی ھے !
سفر کےھر پڑائو پر _____
! بکھر جانے سے ڈرتی ھے
! مکمل جی نہیں پاتی
! ادھوری موت مرتی ھے
ہمارے نین عبادت میں گم لگیں گے تمہیں
ہمارا لہجہ یقیناً تمہیں دعا لگے گا
میں بس تمہاری ھوں ! تم مانتے ھو ! مان لیا
تو پھر بتاؤ مرا غم تمہارا کیا لگے گا ؟
اَکھ دے غم دا کی کیتا ای؟
ایس چھم چھم دا کی کیتا ای؟
رَبٌا ! اک دعا کِیتی سی
میرے کم دا کی کیتا ای؟
عرفان وارث
مزاروں کے کبوتر کی طرح ھوں بے ضرر پھر بھی
نجانے مجھ سے کیوں خلقِ خدا ناراض رہتی ھے
کسی نے ان سے پوچھا آجکل کہاں گم ھے؟
بڑا بے زار سا ھو کر کہا " ناراض رہتی ھے "
کومل جوئیہ
دل کو چڑھا رکھا ھے شاید کرائے پر تم نے..!
جو بھی آتا ھے , اُسے مکین کر لیتے ھو!
دریا عبور کیا تھا کچے گھڑے پر کسی نے۔۔؟
ایسی کہانیوں پر کیسے یقین کر لیتے ھو !
!ﭼﻠﻮ ﺍﭼﮭﺎ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ____ ، ﺩُﮬﻨﺪ ﭘﮍﻧﮯ ﻟﮕﯽ ..
!ﺩﻭﺭ ﺗﻠﮏ ﺗﮑﺘﯽ ﺗﮭﯿﮟ __ ، ﻧﮕﺎﮨﯿﮟ ﺗُﺠﮫ ﮐﻮ ..
یوں کانوں میں چپکے چپکے چاشنی گھولے
میں پنجابی بولوں اور وہ اردو بولے
شوخ جی
اچھے خاصے دِکھتے ھو بیماری میں
یعنی تم بھی ماھر ھو فن کاری میں
ایک تمہارے نام کی خوشبو زندہ ھے
مر گئی دیمک لکڑی کی الماری میں
اچھے موسم کی چھٹیاں بھی ضائع کیں
ہم سے عشق ھی کر لیتے بے کاری میں
پکی عمر میں کچے خواب نہيں آتے
نیند سی باتیں کرتے ھو بیداری میں
درباروں میں آگ لگانا سہل نہيں
دیپک راگ بھی شامل کر درباری میں
چھوڑ کے جانا پڑ جاتا ھے دشمن بھی
ہجرت کرنا پڑ جاتی ھے یاری میں
تم اِس دل میں ایسے رہتے ھو عامی
جیسے سونا پیتل کی الماری میں
عمران عامی
تختی قلم دَوات سے پہلے کی بات ھے!!!
یہ عشق کائنات سے پہلے کی بات ھے!!!
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain