اکثر مجھے دنیا بوجھ لگتی ہے۔۔۔اس بوجھ تلے میں کب سے دب رہا ہوں۔۔۔رستے بھی نہیں ملے،جو کبھی دیرسے اک رستہ ملا اس پہ ہمسفر اجنبی ملا۔۔۔جس کو آخر موڑنا ہی تھا اپنی منزل کی طرف۔۔۔میرے ساتھ جو چلا ،ادھورا چلا۔۔۔مجھے نا گھر سے منزل ملی،نا رستوں کی مسافت سے،اب اپنے چھلنی پیروں اور اکھڑی سانس کو دیکھ کہ رک جاتا ہوں،کیونکہ نامیرا علاج ہے نا کوئی درد کا مرہم۔۔۔۔!😔😔😔😔😰😰😔😰😔😰