کچھ غائب ہے شاید امید ، شاید یقین
شاید کوئی اپنا ، شاید میں یا شاید کوئی اور
😐😐
پوچھنے والے بضد ہیں۔۔۔۔۔۔کہ بتایا جائے
رونے والوں کو نہیں یاد کہ کیوں روتے ہیں۔
کچھ گلے کہنے کے نہیں محسوس کرنے کے ہوتے ہیں
ان کہے لفظوں کی چیخیں ، ہر کسی کو سنائی بھی تو نہیں دیتیں ۔
زندگی میں اکثر ہمیں خود سے لڑنا پڑتا ہے ، لیکن یہ لڑائی صرف اس لیے نہیں کہ ہم جیت سکیں ، بلکہ اس لئے کہ ہم اپنے اندر کی حقیقت کو پہچان سکیں۔یہ لڑائی ہماری سوچوں اور خیالات کے درمیان ہوتی ہے ، جب ہم اپنے دل کی سننے لگتے ہیں تو ساری دنیا کا شور ہمارے لئے بے معنی ہو جاتا ہے ۔۔۔
فنا ہو گئی ذات کسی کی ذات میں کب سے
ہم جو نظر آتے ہیں فقط وہم ہے آپ کا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں اس کے سامنے سے گزرتی ہوں اس لئے
ترک تعلقات کا احساس مر نہ جائے۔
کچھ اتنی دور سے دی وہم نے صدا مجھ کو
کہ مڑ کے ایک نظر دیکھنا پڑا مجھ کو
نہ شاخ ہوں نہ شجر جانے کس لئے شب بھر
خزاں کے خواب دیکھاتی رہی ہوا مجھ کو
🍁🍂🍁
ایک بات کہوں کبھی کسی کو اپنی عادت مت بنانا🥺🥺
قسم سے اس شخص کے علاؤہ پھر کہیں دل نہیں لگتا۔
🍂
کچھ شامیں ایسے ڈھلتی ہیں کہ سورج کے ساتھ ساتھ ہمارا دل بھی ڈوب جاتا ہے۔
ڈوبا سورج تو انگلی صبح پھر نکل آتا ہے۔مگر جو دل ایک بار ڈوب جائے وہ پھر کبھی طلوع نہیں ہوتے۔
😔
کچھ الفاظ میں نے سنبھال کر رکھے ہیں تاکہ ان کو پڑھ کر اس اذیت کو تازہ رکھوں جو تم نے مجھے دی اور اپنے فیصلے پر مزید ثابت قدمی سے قائم رہوں۔
کھو جانے کا ، کھو دینے کا مطلب جانتے ہو پھر اس حال میں جی لینے کا مطلب جانتے ہو "لا" کی منزل پا لینا آسان نہیں ہوتا کیا ہو کر بھی نہ ہونے کا مطلب جانتے ہو ویسے تو ہر چیز فنا کی جانب چلتی ہے زندہ رہ کر مر جانے کا مطلب جانتے ہو ساری باتیں کہ دیتے ہو کس آسانی سے کیا تم میرے چپ رہنے کا مطلب جانتے ہو اپنی مرضی کرنے والے تم کو کیسا ہے اب ڈر اللّٰہ حافظ کہہ دینے کا مطلب جانتے ہو بے حالی !ہے ، بے حالی ، یہ بے حالی ہے بس
ہنستے ہنستے رو پڑنے کا مطلب جانتے ہو ۔
کتنے ہی دن تمہاری زندگی میں ایسے آئے
جب تمھیں لگا تھا کہ تم نہیں گزار پاؤ گی
لیکن تم نے گزارے۔۔۔۔
😞
میرے دل نے کبھی کسی کا برا نہیں چاہا
یہ بات الگ ہے کہ مجھے ثابت کرنا نہیں آتا۔
بے سبب کچھ بھی نہیں ہوتا
یا یوں کہیے
آگ لگتی ہے کہیں پر تو دھواں ہوتا ہے۔۔۔
کارواں سے جو بھی بچھڑا گرد صحرا ہو گیا
ٹوٹ کر پتے کب اپنی شاخ پر واپس ہوئے ۔
🍂🍁
اسے اتنا بتا دینا بریدہ سر گیا کوئی
اسے کہنا کہ خالی اپنے ہاتھ گھر گیا کوئی
اسے اتنا بتا دینا کسی کو مان تھا تم پر
بتا دینا اسے الزام خود پر دھر گیا کوئی
ہر چیز کا بوجھ آنکھوں پر ہی کیوں آ جاتا ہے؟
زندگی کی تھکاوٹ ، خوابوں کا بوجھ ، بیماری کا اثر اور دل کی اداسی۔۔۔۔۔۔۔
😞
یہ نہ سمجھو کہ ہمیں ان سے گلہ کچھ بھی نہیں
بات ایسی ہے کہ دانستہ کہا کچھ بھی نہیں۔
بس یہی سوچ کر زیادہ شکوہ نہ کیا میں نے
"کہ "
اپنی جگہ ہر شخص صحیح ہوا کرتا ہے۔
بار بار کسی کو سمجھانے سے کہیں بہتر ہے
" کہ "
ایک بار ہمت کر کے خود کو سمجھا لیا جائے۔
😔
اوروں کے لیے ہم کچھ نہ سہی مگر
تیرے لئے مخلص ہم کسی ماں کی دعاؤں کی طرح ہیں۔۔۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain