میں لوگو سے محبت میں انائیں چھوڑ دیتا ہوں وفائیں یاد رکھتا ہوں جفائیں چھوڑ دیتا ہوں کھُلے رکھتا ہوں دل کے راستے ناراض لوگوں پہ میں واپس آنے والوں کی خطائیں چھوڑ دیتا ہوں میں سب لوگوں سے ملتا ہوں ادب سے بات کرتا ہوں یہ شہرت اور بُلندی کی ہوائیں چھوڑ دیتا ہوں تکبُر شور کرتا ہے کرو تذلیل لوگوں کی میں اپنے نفس کی ساری صدائیں چھوڑ دیتا ہوں کوئی دل کو دُکھائے مُسکرا کے بات کرتا ہوں نبٌی کو یاد رکھتا ہوں خطائیں چھوڑ دیتا ہوں شاعر افتخار افی