جب آپ کسی کو اپنا چاند کہیں تو یہ یاد رکھیں کہ آپکو اس کےلئے پھر اسکا آسمان بننا پڑے گا، اُتنا ہی سخی اور فراخ دل ہمیشہ چاند کو اپنی بانہوں میں سمیٹنے والا اُس کے داغ کو بھی قبول کرنے والا
تیرے اکتاتے ہوئے لمس سے محسوس ہوا اب بچھڑنے کا ترے وقت ہوا چاہتا ہے اجنبیت ترے لہجے کی ! پتا دیتی ہے تُو خفا ہے تو نہیں ! ہونا خفا چاہتا ہے میری تہمت نہ لگے تجھ پہ ! سو میں دور ہوا مجھ سے بڑھ کر ترا اب کون، بھلا چاہتا ہے میں کہ خود کو بھی کوئی فیض کبھی دے نہ سکا اور تُو ہے کہ فقط مجھ سے صلہ چاہتا ہے ! تُو مجھے روز ملے ! ملتا رہے ! ملتا رہے ! میں کہوں یا نہ کہوں ! دل تو مرا چاہتا ہے تُو تو مجھ طالبِ غم شخص پہ حیران نہ ہو دل بڑا ہے ناں ! سو یہ غم بھی بڑا چاہتا ہے سب کہیں ہم نے تجھے چاہا ! تُو دیکھے مری سمت اور اشارے سے کہے ! سب سے جدا چاہتا ہے