کبھی یہ میرے
حسین خوابوں کو توڑتا ہے
کبھی یہ خوابوں کی
کرچیوں کو بھی جوڑتا ہے
یہ میری شہ رگ میں دوڑتا ہے
حسین خوابوں کی وادیوں میں
ذرا اترنے سے تھوڑا پہلے
مری سماعت میں
گنگناتی
نشہ لٹاتی
سی لوریوں میں
یہ میری سانسوں کی
ڈوریوں میں
. . کچھ اسطرح سے سما گیا ہے
تمہاری یادوں کا تلخ موسم.. . . ہر ایک موسم پہ چھا گیا ہے
مخلص لوگ بناوٹ سے دور ہوتے ہیں، اس لیے بعض اوقات تلخ محسوس ہوتے ہیں
زخم تازہ ہیں ابھی ہجر نیا ہے میرا
اشک رکنے میں ذرا دیر بھی لگ سکتی ہے