Title: kia farq prta ha,,page 4
writer: Muhammad Shakil Zafar
وہ اور ماریہ ایک دوسرےکو انتالیس مہینوں سے جانتے تھے جب وہ پہلی دفع ماریہ کو ملا اکیس برس کا شرمیلا لڑکا تھا جو بڑی مشکل سے انکھیں میں انکھیں ملا پاتا تھا۔پھر وہ اور ماریہ روزانہ 4:39 پہ پارک میں ٹہلا کرتے ۔یہ سلسلہ ایک سال تک جاری رہا۔اہستہ اہستہ اسے ماریہ سے محبت ہو گی شاید وہ ماریہ کے زیادہ قریب ہونے اور اسکا منفی جواب سننے سےڈرتاتھاکہ اگر ماریہ برا مان گی تو؟شاید اسےاس چیز سے فرق پڑتا تھا۔ ماریہ اسے صرف اپنا دوست سمجھتی تھی۔ ایک سال کی خفیہ محبت چھورڑ کر وہ دوسرے شہر چلاگیا ماریہ کو بغیر بتاے۔اور تین دن پہلے,ستایس مہینوں بعد واپس ایا تو ماریہ کو سڑک پہ گرا ہواپایا۔
title: kia farq prta ha,,,page 3
writer: Shakil_77
اگلی صبح اسکی انکھ کا اپریشن سے انکھ نکال کے ماریہ کو لڑکے کی انکھ مل جاتی ہے۔اسے اپنی انکھ جانے کا خیال نہیں رہتا۔شاید اسےاپنے کیے پہ پچھتاوا کبھی نیں ہواٍ, تو اج کیسے ہوتا ملال! وہ خود سے کہ رہا تھا کہ ماریہ کا قد اس سے دو انچ زیادہ ہے اور وہ ہمیشہ انہیں دو انچ کا گیپ دیکھنا چاہے گا۔ اسکی یہ بھی تمنا پوری ہوگی ماریہ کی ٹانگوں کا اپریشن بھی صحیح ہوگیا۔شاید وہ بہت خوش تھا ماریہ کی مکمل لیکن بےہوش جسم کو دیکھ کے۔ اسے ماریہ ہمیشہ سے بہت خوبصورت لگتی تھی ۔ اسکی لمبی قد, ہلکے سنہری چھوٹے بال, چوڑا کشادہ چہرہ , اسکے چہرے کے ہڈیوں پہ گوشت سختی سے چپکا ہوا ثھا اور چھوٹاسا ماتھا۔
ماریہ کا علاج جاری ہےعارضی طور پہ ٹیکے اور میڈیسن دے کر ان کے خون کا بہاو روک دیا گیا۔ اپ دعا کریں انکی صحت کے لیں انکی حالت بہت نازک ہے, ڈاکٹر نے لڑکے سے کہا۔ لڑکا کیسے دعا کرتا وہ دعا اور خدا دونوں کو نہیں مانتا تھا وہ ایک Atheist تھا۔بہرحال اس نے ڈاکٹر کے کہنے پہ ہاتھ اٹھالیے اور سوچ رہاتھا کہ کہ ڈاکٹرز کا یہ حال ہے انہوں نے میڈیکل ساینس کو دعا کہ محتاج کر دیا اسکے نذدیک دعا وقت کا ذایع تھا نہ کہ معجذہ ۔ بہرحال, ڈاکٹر باہر چلے جاتے ہیں اور اسے بتا دیا جاتا ہے کہ صبح کے 10:39 پہ اسکی انکھ کا اپریشن کرکے ماریہ کو عطیہ کیا جاے گا۔ وہ ساری رات سوچتا رہا کہ کل کے بعد اسکے پاس ایک انکھ بچے گی لیکن اسنے ماریہ کے تکیہ پہ ہاتھ رکھتے ہوے کہا ”کیا فرق پڑتا ہے انکھ ایک ہو یا دو جسکو دیکھنا ہے وہ ایک سے ہی نظراےگی ۔شاید میری انکھی ماریہ کے لیے بنی ہ
Story title:Kia farq prta ha... page 1
written by Shakil_77
جلدی جلدی مریضہ کو ICU میں شفٹ کرو مصنوعی سانس بہال کرنی ہے,ڈاکٹرز نے نرسز سے کہا۔ لڑکا اپنی موٹی موٹی بھوری بھوری آنکھوں,اور ناخن چباتے ہوے لاچار لڑکی کو دیکھ رہا تھا کہ وہ زندہ بچے گی یا نہیں جسکو ابھی ہسپتال لایا تھا۔لڑکے نے ہمت کرکے انتالیس منٹ بعد ڈاکٹر سے ماریہ کا حال پوچھا ڈاکٹر نے کہا کہ شدید ایکسیڈنٹ سے ماریہ کی ٹانگیں زخمیں, ایک آنکھ ختم ہوچکی ہے۔لڑکے نے منت سماجت کرکے ڈاکٹرز سے کہا, آپ براہ مہربانی انکی ٹانگیں بچالیں اور میری ایک آنکھ انکو لگادیں۔دستاویز پہ دستخط کرنے کے بعد وہ سات لاکھ کے انتظام کے لیے وہ کسی دوست کے پاس نہیں جاتا,شاید کوی دوست نہیں تھا, بلکہ کسی کمپنی سے سود پہ ادھار لیتاہے۔
I'm writing a story on damdam ,, everyone should read it🤍
dua py Kitna yaqeen rakhty aap..sach btaye ga
mein: shyd Nahi,filhal,nai rkhta
mention your face shape
mine: confirm Nahi, it can be square,or heart shape
If you think God exists you are certain,
If you think He doesn't exist you are certain.
Why are you certain in both case? Insofar as you think you realise existence of things.
Muhammad Shakil
Damdam KY kis user ko real life mein milna chahein gy?
My Honest view on Afterlife(akhirat Ki zindagi)
Franz Kafka was right: Kuch logo Ki kamyabi KY derwazy unky Marny KY baad khulty hein
2 years ago:"yar,jaani,babe"..I eradicated these words from my dictionary.
I have replaced with "aap,Behan/Bhai, dear"
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain