Damadam.pk
Shakil_77's posts | Damadam

Shakil_77's posts:

Shakil_77
 

guyj,Rishta Aaya ha larki ny A level Kia ha,Ameer ha,khubsurt ha,Kia Kia jaay (:

Shakil_77
 

Evolution in Shakil
2021:Mazhabi,selfish,true,coward,
ignorant,careless,angry,nice body
2024:selfless,true,loyal,caring,
book lover, Emotions healer

Shakil_77
 

dear sisters/brothers..Kisi ko koi peroblem ho aap mery Sy discuss kr skty hein,,Kisi Cheez Ki jrurat ho I will provide: emotionally, paisa etc...i swear ...Kisi cheej Ki jrurat ho to Bhai Sy kehna,,,in Shaa Allah 🤍

Shakil_77
 

mention your favr8 Color
mine:water color

Shakil_77
 

These 4 things I do daily:
1)Book reading 2) Mastrub*tion 3) sting bottle 4) excercise

Shakil_77
 

why did I take Maria character in story?

Shakil_77
 

آجکل کے بچے چھٹیاں انجاوے, نیٹفلکس,وڈیو گیمز کھیل کے گزارتے ہیں ۔ہم اپنی گرمی کی چھوٹیاں کیسے گزارتے تھے؟
سکول کا آخری دن بہت جلدی سے گزتا۔سب اپنا اپنا ہوم ورک لے کے گھر اتے شربت پی کر پھر کھیلنے جاتے۔لڑکیاں اپنی نیلی,سفید وردی اور لڑکے اپنی پیلی وردی پہن کے کھیلنے جاتے تھے ۔
لڑکیوں کے ساتھ شیشم کے درخت کے نیچے شٹاپو کھیل کے۔ شٹاپو کے بعد اچار کے ساتھ روٹی کھاتے تھے۔تھوڑی سی ارام کے بعد سلمان چورن کو کالی چورن کے ساتھ مکس کرکے امبیوں(آم کی چھوٹی شکل) کے اوپر لگا کے کھا تھے ۔اسکےبعد پھٹوگرم کھیلتے تب شاید بجلی کی لوڈ شیڈنگ زیادہ ہوتی تھی۔دوپہر سے لے کر عصر تک ایسے وقت گزرتا تھا۔اس طرح پھر تین مہینے گزرتے تھے۔وہ لڑکے لڑکیاں اب کھو چکے ہیں۔ماڈرنزم ,سوشل میڈیا نے انہیں ختم کر دیاہے یا پھر ذاتی پریشانیوں نے (:

Shakil_77
 

I have just written a story..U can read by clicking my profile

Last page of story "Kia farq prta ha" by M.Shakil.Z
S  : Last page of story "Kia farq prta ha" by M.Shakil.Z - 
Page 15...Kia farq prta ha
S  : Page 15...Kia farq prta ha - 
Shakil_77
 

صفہ نمبر14
مصنف:محمد شکیل ظفر
Dear pookie ,
We Both are composed of cells.Cells at micrscopic level of atom.Biology never differentiated me as You did me from yourself by calling me Pagan. Alright....Im leaving this world by giving you gift.Im always with you,just see in your Right eye. I dont care whether you love me or not.Afterall,thoughts and soul die with the death of body I going to get Suicide. But Im with you untill you die. I wanna see you to live your life according to your own principle and give this life a meaning which is totally absurd. We Humans try our best to live happily but it is futile.I hope you will find this letter after my exhaustation.
Wishing you a happy 22nd birthday in advance (:
Your Sheeraz

Shakil_77
 

شیراز ماریہ کاپیچھا نہیں کرتا اس نے جو اظہار کرنا تھاکر لیا۔ وہ سمجھتا تھاکہ لوگوں کوانکی مرضی کی مطابق زندگی گزارنے,پہننے کی,چیزوں کاانتخاب کرنے کی ازادی دی جاے۔شاید اس عمل سے اس بے معنی دنیاں میں رہنے والے لوگوں کو کوی معنی مل جاے۔ شاید وہ ماریہ کو انکی مرضی کے مطابق انتخاب کا حق دینا چاہتا تھا۔ وہ کھڑا ہونے کے لیے اٹھتا ہے لیکن گر جاتا ہے۔اسکی دایں ٹانگ کاپیچ ڈھیلا ہو جاتا ہے۔جی ہاں یہ وہی ٹانگ تھی جب وہ ارمی میں ایک محاذ پہ تھا اور گولی لگنے سے زخمی ہوی اورفوج نے کچھ پیسے دے کے فارغ کردیا اب یہ ٹانگ سٹیل کے پیچ کے سہارے چل رہی تھی۔ یہ وہی ٹانگ تھی جس سے ماریہ کے اردگردگرد شیراز ICU میں منڈلاتا تھا۔ اور وارڈ ٹیبل پے ٹانگ دوہری کرکے بیٹھتا تھا۔لیکن اب کیا فرق پڑتا,کسے فرق پڑتا؟ بہرحال یہ کوشش کرکے اٹھتا ہے اور اور اپنی کتاب میں پڑی ہوی

page 12....kia farq prta ha
S  : page 12....kia farq prta ha - 
Shakil_77
 

title:kia farq prta ...page 11
writer:M.Shakil
"مم مم ماریہ میری بات سنو"شیراز نے لرزتے ہوے کہا ۔مجھے تم سے کچھ نہں سننا, تم ایک کافر ہوجو خدا کو نہں مانتا۔میں اسیےکافر کے ساتھ ساری زندگی تو کیا دو منٹ بھی نہیں رہ سکتی جو اتنے وقت سےاپنا عقیدہ چھپاے ہوے ہے۔شیراز کی انکھیں لال ہو جاتی ہیں, بیچے ہوے گردے سے ہلکی سی تکلیف اٹھنے کی وجہ سے۔ اوہ! ماریہ کیسے دیکھ سکتی تھی چشمہ جو لگا ہواتھا,شیراز کی انکھوں پہ۔ ماریہ کے لمبے سفید بازو کو شیراز نے اپنے غیر ہموار ہاتھوں سے پکڑا اور کہا "مزہب کو نہ ماننے والاکافر نہں ہوتا بلکہ اخلاقی فطرت کو نہ ماننےوالا کافر ہوتا ہے یہی فطرت میرا خدا ہے۔میں اسی خدا کو مانتا ہوں۔میں ہر مزہب کو عزت دیتا ہوں۔تمہیں تمہارے مزہب کے ساتھ قبول کرنا چاہتا ہوں"

Shakil_77
 

جب ماریہ ہسپتال سے ڈسچارج ہوتی ہے تو شیراز اسے اپنی محبت سے اگاہ کرتاہے۔شاید شیراز اب وہ پرانا نہیں رہا شرمیلاپن ختم,ورزش چھوڑنے کی صورت میں اسکی کمر کے نیچے چربی لٹکی ہوی جو ٹی شرٹ سے واضح نظر اسکتی تھی۔ ماریہ اسکی باتیں سننے کے بعد خودبھی اظہار کرتی ہے۔دونوں ہنسی خوشی ساتھ رہنے کاپروگرام بناتے ہیں۔ شیراز چاہتا تھا وہ ماریہ کو سب کچھ بتا دے کہ وہ ایک منکر خدا تھا۔بہرحال وہ ماریہ کو اپنے کمرے لاتا ہے اسکے لیے کھانے کا انتظام کرتا ہے۔ماریہ انتظار کرتے کرتے اسکے بیگ میں ہاتھ ڈال کے کتابیں دیکھتی ہے جنکے نام:
God delusion,the case against God
اسکے بعد ماریہ کا شک یقین میں بدل جاتا ہے جب شیراز کی ڈایری پڑھتی ہے۔شیراز کھانا لے کر اتا ہے توماریہ کو اس حالت میں پڑھ کے دیکھ کے شششد ہو جاتاہے۔

Shakil_77
 

title:kia farq prta ha..page 9
writer:Muhammad Shakil zafar
ایک مہینہ کا سات لاکھ واپس کرنے کی اخری
تاریخ تھی اسکے بعد سود ڈبل ہو جانا تھا۔شیراز غیر قانونی طریقے سے اپنا گردہ فروخت کرکے قرض اتارتا ہے,ماریہ کو بتاے بغیر۔ ایک ہفتے بعد ماریہ کو ہسپتال سے ڈسچاج ہونا تھا اور وہ دن اج تھا شیراز اسکے لیے بہترین سکرٹ لایا تھا ۔ماریہ کی ٹانگیں کافی بہتر ہو چکی تھیں۔لیکن بیڈ پر لیٹنےکی وجہ سے اسکی کمر کے نیچے ہلکے سے زخم تھے۔ خیر, ماریہ نیے کپڑوں میں پرکشش لگ رہی تھی۔ شیراز کے سر پہ دو,تین پتےگرے ہوے تھے جسکو ماریہ نے لمبی کمزور,زرد انگلیوں سے جھاڑ دیا۔

Shakil_77
 

title:kia farq prta ha ..page 8
writer:Muhammad Shakil zafwr
ماریہ نے شیراز سےمسلسل لگے ہوے چشمیں
کے بارے میں پوچھا تو شیراز نے سچ چھپانے کے لیے کہا کہ ایک دفعہ ایک شریر لڑکے نیں غلیل سے اسے نشانا لگایا جس سے انکھ چلی گی۔ یہ سن کر ماریہ منہ کھول کے ہنسنے لگی "ہاہا۔شیراااااااااااز غولیییییل" ایسا کرنے سے اسکی انکھوں کے نیچے جھریاں بنننے لگیں۔ ماریہ کی خوبصورتی پھیکی پڑ چکی تھی۔ لیکن شیراز کو فرق نہیں پڑتا تھا اسے یہ ویسی ہی لگتی تھی۔ سرکاری ناشتےکا وقت اتا ہے(ہاں اس پرایویٹ ہسپتال میں دو وقت کا کھانا مفتی تھا) توشیراز ماریہ کو کھلانے کے بعد ماریہ کا بچا ہوا کھانا خود کھاتاہے اور اپنا کھانا ہسپتال کےسامنے 79 سال کے ادمی کو دے اتا ہے ,معمول کےمطابق۔

Shakil_77
 

title: kia farq prta ha..page 7
writer: Muhammad Shakil Zafar
خیر تین ہفتوں بعد ماریہ کو واڈ شفٹ
کیاجانا تھا۔ شیراز خوش تھا, شاید کہ ماریہ جلد صحتیاب ہو رہی ہے ۔ وارڈ منتقلی کے بعد وہ ماریہ کے ساتھ زیاہ وقت گزار سکتا تھا۔ وہ روز اسکو معزوروں والی کرسی پہ ہسپتال کے چھوٹے سے پارک کی سیر کرواتا۔ٹھیک اسی طرح جیسے وہ ستاتیس مہینےپہلےکیا کرتھے اسی وقت4:39 پہ۔ رات کےوقت شیراز, ماریہ کے بیڈ کے دایں جانب پڑے ہوے چھوٹے بینچ پہ راتیں گزارتا۔ نیند کی کمی کی وجہ سےشیراز کی انکھوں کے نیچے دھبے بننے شروع ہو گے لیکن اسے ان چیزوں سے کچھ خاص فرق نہیں تھا۔

Shakil_77
 

tite: kia farq prta ha..page 6
writer: Muhammad Shakil Zafar
ڈاکٹرز کی بھر پور محنت سے ماریہ کو مکمل
ہوش انے لگا۔ صبح کے 8:39 پہ لڑکے کو اواز اتی ہے کہ ماریہ ہوش میں ارہی ہے تو وہ جلدی سے اپنا چاے کا کپ رکھتا ہے اور ماریہ انکھیں کھول رہی ہوتی ہے جب ماریہ انکھیں کھولتی ہے تو کہتی ہے "شیراز تو.. تو...تم یہاں کیسے اور میں, مجھے سمجھ نہیں ارہی۔ جی ہاں اسکا نام شیراز تھا جوستایس مہینے بعد بے ہوش ماریہ کو ہسپتال لایا۔ ماریہ کو اسکانام اتنے مہینے بعد کیسے یاد رہا اس میں اسے دلچسپی نہیں تھی۔ پھر وہ پچھلے کچھ دنوں والی کہانی بتاتا ہے کیسے ماریہ ہسپتال ای۔ ماریہ کی انکھیں بھیگ چکی تھیں ۔

Shakil_77
 

title: kia farq prta ha,,page 5
writer: Shakil_77
روز
ICU
کے سامنے پڑا رہتا لیکن جب ماریہ کی غذا,صفای ستھرای کا وقت اتا تو جلدی سے اندرجاتا۔ماریہ غذا کی نالی سے خوراک لے سکتی تھی صرف اور وہ بھی یخنی ,سوپ وغیرہ کی شکل میں۔وہ نیم بےہوش ماریہ کی منہ سے نکلنے والی جھاگ کو صاف کرتا۔اسکا ڈایپر خود تبدیل کرتا,اسکی شیو کرتا یہاں تک کہ اسکی جلد پہ ناریل تیل کا ہلکہ سا مساج کرتا تا کہ نرم رہے۔ اسے یہ سب کرنے کے لیے دشواری پیش ارہی تھی۔اسکی انکھوں پہ چشمہ تھا جو ماریہ کو دی جانے والی ایک انکھ کے گڑھے کو چھپانے کے لیے اس نے لگایا تھا۔ تاہم, وہ یہ سارا اخراجات خود برداشت کر رہا تھا اپنی چیزیں بیچ کر۔اب اسکے پاس اسکی صرف کتابیں رہ گی تھیں لیکن وہ اگر ایک انکھ,سود پہ سات لاکھ لے سکتا تھا, تو یہ یونانی,فرانسیسی تاریخ و فلسفہ کیا چیز تھا؟