Shehram_khan: world is based on injustice and God is responsible for it. Saad_rajput:Whether Doubts arised in my mind about religions but I will die muslim. Shakil_77:Life is meaningless including: pains,joy,anguishness.But We must somehow to keep alive ourselves by arising meanings in the amidst of suffering!
Writer:Shakil page: 54(last) ماہنور مجھے مجرم سمجھتی ہے،تو سمجھے اسے سچ نہ بتا کر میں نے اسے ایک بھٹک میں رہنے دیا۔ "تسلی دینے کے لیے کچھ جھوٹ یا تصدیق شدہ چیزیں اچھی ہوتی ہیں"۔ میری ماں کا کیا ہوگا؟ "انکی اپنی زندگی ہے جو درد میرا ہے وہ صرف میرا اور میرے وجود کا ہے۔" میری آزاد زندگی کا کیا ہوگا؟ "آزاد زندگی،آزاد سوچ پہ منحصر ہوتی ہے میری سوچیں جیل میں آزاد ہیں تو میں بھی آزاد ہوں" یہ کہ کر وہ شیکسپیر کی مشہور ناول ہیملٹ کو دہراتا ہے "If I could be bounded in nutshell and count myself a king of infinite space"
writer:shakil page:52 حارث کو کیشین کی گرفتاری کا علم ہوا تو وہ ماہنور کو ساتھ لے آیا۔کیشین ان دونوں کو دیکھ کے کھڑا ہوا۔"دونوں اس کے جرم کی وجہ پوچھی تو کیشین کہتا ہے "کشمکش ختم،میں نے ان دونوں کا قتل کیا وحشیانہ طریقے سے" ماہنور کو پہلی دفع اسکی آنکھوں میں وحشیت نظر آئ جیسے کو انسان اپنے کسی انتقام کو لینے کے لیے ہزاروں سالوں سے بے چین ہو۔ ماہنور، کیشین کو دعا دیتی ہے کہ اللہ تمیں جلد از جلد جیل سے رہا کرواۓ۔لیکن ماہنور کی نظر میں وہ قاتل تھا۔ماہنور کا کیشین کی نظر میں دعا کرنا فضول تھا کیونکہ اسے دو قتل کی سزاۓ موت ہی ملنی تھی۔ حارث ،کیشین کو گلے لگاتا ہے اور چل دیتا ہے۔ماہنور تھوڑی دیر رکتی ہے پھر چل دیتی ہے۔
Writer:Shakil page:51 انسان ہر جرم کے بعد پچھتاتا ہے،کیا کیشین پچھتایا؟ بالکل نہیں۔ کیونکہ اگر وہ انکا قتل نہ کرتا تو ساری زندگی اسے ایک پچھتاوے کے ساتھ گزارنا پڑتا کہ جرم زندہ ہے۔ کیشین ماہنور کو یہ سب کچھ نہیں بتاتا کیوں؟ وہ نہیں چاہتا تھا ماہنور اپنی بامعنی زندگی میں ایک بار پھر بےمعنی،بےاضطرابی لاۓ" کیشین کی بےچینی ختم ہوئ ۔لیکن جیل میں کونسا سکون ہے؟ کیشین اس پیدا ہونے والے سوال کو یوں ختم کرتا ہے:اگر جیل چھوٹی ہے،تو کیا جس دنیاں میں لوگ رہتے وہ بڑی ہے؟ نہیں ۔۔وہ بھی تو کسی سیارے کی نسبت چھوٹی ہے۔بالکل جس طرح یہ جیل زمین کے مقبلے چھوٹی ہے۔
writer:shakil page:50 کیشین ،رمشا کو گائناایکولوجسٹ کے پاس لاتا ہے اسکے پیٹ میں جو بچہ ہوتا ہے اسکو پیدائش کرواکے ۔رمشا کو ایک سنسان جگہ پہ لے جا کے ایک گولی اسکے کانوں میں،دو گولیاں اسکے ویجائنا میں گھوپ دیتا ہے۔وہ اسی وقت دم توڑ گی۔اس کو وہیں پڑا رہنے دیتا ہے۔خون سے لت پت کیشین منہ دھو کر ماہنور کے گھر جاتا ہے۔اسے بچہ سونپ دیتا ہے تاکہ وہ چرچ کے ساۓمیں بڑا ہو کر اچھا آدمی بنے۔کیشین اسکو یہ ن بتاتا کہ یہ بچہ اسے سڑک پہ ملا ہے۔ماہنور بچہ لے کر کمرے میں چلی جاتی ہے۔کیشین واپس لوٹ کر پولیس کو اپنی گرفتاری دے دیتا ہے۔ پولیس اسے جیل میں پھینکتی ہے۔اب اسے بہت سکون تھا کہ وہ جیسے نیک کام کر آیا ہو۔اسے جیل میں بند کردیا جاتا ہے۔
writer:Shaki page:48 کیشین اگر یہ سب کچھ بتا دیتا کہ شاہبہرام ہی سلمان ہے تو کیا ماہنور برداشت کرسکتی؟ اسکی نئ روحانی زندگی کا کیا ہوتا؟ بیشک وہ مضبوط تھی لیکن انسان ایک جزبات سے گھری ہوئ مخلوق ہے وہ لالچ،احساس،خواہشوں کے بوجھ تلے آسکتا ہے،ماہنور بھی اس انہی انسانوں کی طرح تھی جو برداشت نہ کرپاتی کہ کیسے اس نے اہنی زندگی ایک منشیات ڈیلر،ایک بدکار انسان،ایک مجرم سے محبت کرکے گزاری ہے۔کیشین ماہنور کی روحانی زندگی کی خاطر بے بس تھا۔لیکن کیوں ،کیشین کا کیا رشتہ تھا ماہنور سے؟۔۔۔کچھ نہیں۔۔۔پھر بھی اب کیشین کے پاس دو راستے تھے رمشا سے شادی کرکے اسے بیوی بنایا جاے یا عدالت کی طے شدہ سزا لی جاۓ
Writer:Shakil page:47 کیشین کی ہمدردی کے لیے اسکے گوہوں کو کٹہرے میں کھڑا کیا گیا ۔جس میں چرچ کےبچے،پادری،اور ماہنور سب نے کیشین کے بارے میں مثبت انداز دیے کہ وہ اسے کتنا جانتے ہیں۔اسکا جتنے عرصے سے انکو جاننا ہے وہ کتنا اچھا ہے۔لیکن یہ سب اسکے گواہ تو نہی تھے لیکن محض کیشین کو بے قصور ٹھرانے کے لیے راۓ دے رہے تھے۔ حارث ایک اچھا وکیل تھالیکن ویڈیو جیست ثبوت کے آگے وہ بے بس تھا۔بیشک وہ ویڈیو غلط تھی لیکن قانون ثبوت مانگتا ہےلیکن جزبات،احساس صرف جنونیت کی زبان ہے قانون کی نہیں۔ جج صاحب نے ثبوت مانگا کیشین کہ پاس تھا۔وہ بتا سکتا تھا کہ شاہبہرام ہی سلمان ہے اور اسکا سارا کھیل ختم کرسکتا تھا۔
writer:shakil page:45 کیشین صبح اٹھ کر اپنے آپکو رمشا کے ساتھ ننگی حالت میں پا کر ششد رہ جاتا ہے۔ لیکن اسے کچھ یاد نہیں تھا۔اسے صرف شک تھا،لیکن شک کی بنیاد پہ راۓ نہیں رکھ سکتے۔وہ اٹھتا ہے اپنے کپڑے پہنتا ہے ۔کمرے سے باہر آکر شاہبہرام کے روم کی طرف سیڑھیاں چڑھتاہے ۔اس وقت شاہبہرام اپنے کمرےسے باہر کسی سے ملنے گیا تھا۔اسکے کمرے کے اندر جاتا ہے اسکے کمرے کا معانہ کرتا ہے اسکے دستاویز کی۔یہ سب کچھ کرنے کے بعد اسے معلوم ہوا کہ شاہبہرام فیک شناخت کے ساتھ ہے اسکا اصل نام سلمان ہے۔اور وہ اسکی سرجری سے پہلے والی تصویریں بھی دیکھتا ہے۔ اتنے میں شاہبہرام آتا ہے لیکن وہ اپنی اصلیت کا پتہ لگنے پہ ذرا بھی نہیں گھبراتا۔