آج صبح نئی نئی سی ہے ایسا لگتا ہے کہیں پاس ہے وہ اسکی خوشبو میں بسے سرد ہوا کے جھونکے کہہ رہے ہیں کہ یہیں پاس ہے وہ بے بسی کر رہی ہے من بوجھل دل اسے دیکھنے کو ہے بے کل سونی گلکیوں کو تکے جا رہے ہیں مانتے کیوں نہیں نینا پاگل جانتے ہیں اسے معلوم نہیں ہجر کا غم درد کا ذائقہ بھی اسنے کہاں چکھا ہے پھر بھی راہوں میں بچھے جا رہے ہیں سنا ہے شہر میں آج اسنے قدم رکھا ہے
رُتوں کے ساتھ ، دلوں کی وہ حالتیں بھی گئیں ھَوا کے ساتھ ، ھَوا کی امانتیں بھی گئیں تیرے کہے ھُوئے ، لفظوں کی راکھ کیا چھیڑیں ھمارے اپنے قلم کی ، صداقتیں بھی گئیں جو آئے جی میں پکارو مجھے، مگر یوں ھے کہ اس کے ساتھ ھی ، اس کی محبتیں بھی گئیں