زہے مقدر حضورِ حق سے سلام آیا پیام آیا جھکاؤ نظریں بچھاؤ پلکیں ادب کا اعلیٰ مقام آیا یہ کون سر پہ کفن لپیٹے چلا ہے الفت کے راستے پہ فرشتے حیرت سے تک رہے ہیں یہ کون ذی احترام آیا فضا میں لبیک کی صدائیں فرش تا عرش گونجتی ہیں ہر اک قربان ہو رہا ہے زبان پہ یہ کس کا نام آیا یہ کہنا آقا بہت سے عاشق تڑپتے چھوڑ آیا ہوں بلاوے کے منتظر ہیں لیکن صبح آیا نہ شام آیا دُعاجو نکلی تھی دل سے آخر پلٹ کے مقبول ہو کے آئ وہ جذبہ جس میں تڑپ سچی وہ جذبہ آخر کو کام آیا خدا تیرا حافظ و نگہبان راہِ بطحا کو جانے والے نوید صدا انبساط بن کر پیام دار السّلام آیا
یا رسول اللہ تیرے در کی فضاؤں کو سلام گنبد خضرا کی ٹھنڈی ٹھنڈی چھاؤں کو سلام والہانہ جو طوافِ روضہؑ اقدس کرے مست و بیخود وجد کرتی ان ہواؤں کو سلام جو مدینہ کے گلی کوچوں میں دیتے ہیں صدا ان فقیروں ، راہگیروں اور گداؤں کو سلام مسجدنبوی کے صبح اور شاموں کو سلام یا نبی تیرے غلاموں کے غلاموں کو سلام یا رسول اللہ تیرے درکی فضاوں کو سلام گنبدخضرا کی ٹھنڈی ٹھنڈی چھاؤں کو سلام .اللّھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِہ وَ صَحْبِہ وَ بَارِکْ وَسَلِّمْ
جو جیتے جی اپنوں کے ساتھ رہنے کے لئے تیار نہ ہو اس کی بھی خواہش ہوتی ہے کہ قبر اپنوں کے قریب بنے۔ کیا یہ بہتر نہیں کہ پیار و محبت سے مل جل کر زندگی گزاری جائے