اک زندہ حقیقت مرے سینے میں ھے مستور کیا سمجھےگاوہ جس کی رگوں میں ہے لہو سرد نے پردہ نہ تعلیم ، نئی ھو کہ پرانی نسوانیت زن کا نگہباں ھے فقط مرد جس قوم نے اس زندہ حقیقت کو نہ پایا اس قوم کا خورشید بہت جلد ھوا زرد علامہ اقبال
انسانوں کے اعمالوں کاعلم اللّٰه خوب رکهتا ہے . ارسطو بن کر دوسروں کو گناهگار یا نیک ہونے کا سرٹیفیکیٹ دینے کے بجائے اپنے اعمالوں کى فکر کریں. اور کہیں طوائف کتے کو پانى پلا جنت پا لیتى تو کہیں مولوى صاحب کو دین کے نام پر لوگوں کو گمراہى کے راستے پر چلنے کى وجہ سے جنہم میں انٹرى کوائى جاتى ہے