میں نے بلند قہقہوں میں ٹوٹتے حوصلوں کو محسوس کیا ، اجلے لباسوں میں روحوں کو مضطرب پایا ،جھریوں میں پوشیدہ داستانوں کو جانا ،اور لوگوں کو اداس آنکھوں سے مسکراتے دیکھا۔۔۔۔ تو جانا کہ یہاں تو سب حادثوں کا شکار ہیں کوئی بھی غم کی گرفت سے آزاد نہیں ،سب اپنے اپنے اندر کسی گزرے سانحے کا ملبہ اٹھاے پھرتے ہیں لیکن مجھے لگتا ہے یوں سب کو ادھورا چھوڑ کر رب نے ہمیں ثواب کمانے کا موقع دیا ہے کہ ہم ایک دوسرے کا سہارا بن جائیں اور سوچیں ذرا جب خود ٹوٹ جانے والے دوسروں کو جوڑیں گے ، محروم رہ جانے والے اوروں کو نوازیں گے یا جب نفرتوں کے ستائے ہوۓ محبتیں بانٹیں گے تو کیا کائنات ایک مکمّل منظر نہیں پیش کرے گی ؟ اور ہمارا بشر ہونے کا تقاضا پورا نہیں ہو جائے گا.......!!!