قسمت نے اس دل پر اتنے زخم لگائے ہیں
کہ اب اگر مسکرانے کو جی چاہے تو آنسو نکل آتے ہیں
بہت تکلیف دیتے ہیں وہ زخم
جو بنا قصور کے ملے ہو
زخم اتنے گہرے ہیں اظہار کیا کریں
ہم خود بن گئے نشانہ وار کیا کریں
ہم مر گئے مگر کھلی رہی آنکھیں
اس سے زیادہ ہم اس کا انتظار کیا کریں
ماں
کتنی تہذیب سے بیٹھا ہوں آج نظریں جھکا کر
کبھی سوچا نہ تھا کہ زندگی مجھے بھی اداس کر دے گی
دنیا دھندلی ہو جاتی ہے صاحب
جب خواب آنکھوں میں رہ جائیں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain