ہم بھی کچھ دن ہی اداسی کا بھرم رکھیں گے اور کچھ کھیل دکھائیں گے....چلے جائیں گے مجھ کو معلوم ہے مرنے کی سہولت یارو لوگ کاندھوں پہ اٹھائیں گے....چلے جائیں گے میرے احباب جو کرتے ہیں محبت مجھ سے وہ بھی آنسو ہی بہائیں گے....چلے جائیں گے تم بھی لے آنا محبت کی اٹھا کر غزلیں ہم بھی کچھ غم سنائیں گے....چلے جائیں گے جس کو بھی ہم تھے میّسر ، میّسر نہ ہوا اب کے تلخی یوں دکھائیں گے....چلے جائیں گے...!!!
دعائیں یاد تھی جتنی وہ ساری پھونک لی خود پر وظائف جو بھی آتے تھے وہ سارے پڑھ لیے میں نے مگر پھر بھی میرے دل میں سکوں داخل نہیں ہوتا تمھیں ہجرت ہی کرنی تھی تو کچھ میرا بھی کر جاتے کسی کو توڑ کر ! سنتے ہیں کچھ حاصل نہیں ہوتا کسی کے چھوڑ جانے سے کسی کی جان جائے تو مجھے فتویٰ یہ لینا ہے کیا وہ قاتل نہیں ہوتا