اگر مذہب محض جنت کی بشارت کا نام ہے، حب الوطنی ذاتی مفاد کےلئے ہے، اور علم کا مقصد دولت اور آسا ئش کا حصول ہے، تو میں کافر، غدار اور جاہل کہلانا پسند کروں گا۔
انسان کو غالباً سب سے زیادہ تحکم کا شوق ہے۔ وہ دوسروں پر کبھی رعب، کبھی خوشامد، کبھی سزا دےکر اپنی حکومت کا ثبوت اپنی اناکو پہنچاتا رہتا ہے۔ تحکم زیادہ ہوتا چلا جائے تو خوداعتمادی میں بھی اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے، دوسروں کی مرضی پر اپنی مرضی مسلط کرنے کے مواقع کم ہوں تو احساس کمتری بڑھنے لگتا ہے۔
محبت پانے والا کبھی اس بات پر مطمئن نہیں ہو جاتا کہ اُسے ایک دن کے لیے مکمل طور پر ایک شخص کی محبت حاصل ہوئی تھی ۔۔۔ محبت تو ہر دن کے ساتھ اعادہ چاہتی ہے۔
اگر تو کسی ایک شخص کی بھی تکلیف دور کردے تو یہ زیادہ بہتر کام ہے بہ نسبت اس کے کہ تو حج کو جائے اور راستے کے ہر پڑاؤ پر ایک ایک ہزار رکعت نماز پڑھتا جائے۔