ہم سے گفتگو کرنی ہے تو لہجہ نرم ہی رکھنا صاحب۔ ہم باتوں سے ذات اور حرکتوں سے اوقات پہچان لیا کرتے ہیں
اگر مذہب محض جنت کی بشارت کا نام ہے، حب الوطنی ذاتی مفاد کےلئے ہے، اور علم کا مقصد دولت اور آسا ئش کا حصول ہے، تو میں کافر، غدار اور جاہل کہلانا پسند کروں گا۔
قابل رحم ہے وہ قوم جس کے پاس عقیدے تو بہت ہیں مگر دل یقین سے خالی ہیں۔
اگر تم اپنے رب پر بہت بھروسہ رکھتے ہو تو یہ بھی جان لو کہ تمہارا رب اس بھروسے کو کبھی ٹوٹنے نہیں دےگا
Good night
انسان کو غالباً سب سے زیادہ تحکم کا شوق ہے۔ وہ دوسروں پر کبھی رعب، کبھی خوشامد، کبھی سزا دےکر اپنی حکومت کا ثبوت اپنی اناکو پہنچاتا رہتا ہے۔ تحکم زیادہ ہوتا چلا جائے تو خوداعتمادی میں بھی اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے، دوسروں کی مرضی پر اپنی مرضی مسلط کرنے کے مواقع کم ہوں تو احساس کمتری بڑھنے لگتا ہے۔
امید بھی بڑی دیوانی چیز ہے ، لمحوں میں ریگستانوں میں زیتون کے باغ لگا دیتی ہے۔
محبت پانے والا کبھی اس بات پر مطمئن نہیں ہو جاتا کہ اُسے ایک دن کے لیے مکمل طور پر ایک شخص کی محبت حاصل ہوئی تھی ۔۔۔ محبت تو ہر دن کے ساتھ اعادہ چاہتی ہے۔
راستے بدلنا مجھے ہرگز نہیں آتے جاؤ دشمنوں سے کہہ دو وہی بیٹھا ہوں جہاں پہلے دیکھا تھا
محبت آنکھوں سے نہیں دل سے دیکھتی ہے اسی لئے محبت کے دیوتا کو اندھا بتایا جاتا ہے۔
اگر تو کسی ایک شخص کی بھی تکلیف دور کردے تو یہ زیادہ بہتر کام ہے بہ نسبت اس کے کہ تو حج کو جائے اور راستے کے ہر پڑاؤ پر ایک ایک ہزار رکعت نماز پڑھتا جائے۔
آقا نے دِین دیا تھا بچایا حُسین نے
گردن کٹا کر اپنی وعدہ نبھایا حُسین نے۔
سبھی فالورز سے گزارش ہے کہ پلیز ون آن ون انوائیٹ نہ کرے جو بھی انوائیٹ کرے گا اس کو ان فالو کر دو گی
بارش اور تیز ہوا ۔
ہاے
مزے
قبول جرم کرتے ھیں سجدے میں گر کر اے خدا
سزائے موت منظور ھے پر محبت اب نہیں کرنی
تیری محبت کی حفا ظت کچھ اس طرح کی ہم نے
جب کبھی کسی نے پیا ر سے دیکھا نظریں جھکا لی ہم نے۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain