Qatel Ishq
Pal-Pal tuje hee yaad keya karta hu,
Har dhadkan ke sath tera hee naam leya karta hu,
Dunga sath tuje kadam-kadam pe,
Tu har kadam pe muje hum safar samajna.
______دل کسی سے تب ہی لگانا جب دلوں کو پڑنا سیکھ لو...🔥 🍁______ہر ایک چہرے كی فطرت میں وفاداری نہیں ہوتی...🔥
i love u ❤️😘 beshram koji kalo moto🙊🙊😍
شانزے تم کیوں اس سے الجہتی ہو چھوڑ دو اس سے الجھنا وہ بڑے لوگ ہیں ہم ان کا مقابلہ نہیں کر سکتے. اریزے نے بغور شانزے کو دیکھا وہ جانتی تھی کہ ضرور وہ کوئی پلان بنا چکی ہے اور وہ یہ بھی جانتی تھی کے اس وقت اسے ٹھنڈا نا کیا گیا تو وہ اندر ہی اندرکوئی نیا علان جنگ کر دے گی جس کو روکنا مشکل ہو جائے گا. مگر وہ شانزے ہی کہاں جو آسانی سے دل کا حال بول دے.
……………………………………….
اوے.. چور… شانزے فریج میں میں سے آئسکریم لے کے دبے پاؤں کمرے کی طرف بڑی ہی تھی. کہ پیچھے سے آواز آئ…
کیا ہے وجی بھائی.. دس دفعہ بولا ہے نفرت ہے مجھے اس لفظ سے… اور تمھیں بھی دس دفعہ بولا ہے نفرت ہے مجھے تمہارے اس طرح چوری سے کھانے پینے کی عادت سے… تمہارا اپنا گھر جب چاہے جہاں چاہے کھاؤ…
آپ نہیں جانتے ایسے جو مزہ ہے وہ ویسے کہاں اس نے منہ میں آئسکریم ڈالتے ہوے کہا…
اس لئے کہ
تو میں اس یوسف کا کروں گی. omg کتنی انتہا پسند ہو گئی ہو تم شانزے.. میں انتہا پسند اور وہ کیا ؟؟ معصوم بٹیر….؟؟ وہ غصلے لہجے میں بولی. جبکہ اریزے کو اس کی بات پے ہنسی آگئی تھی. پتا ہے تمہارا انداز بلکل تائی اماں جیسے ہو گیا ہے. بس اب میں اتنی بھی بری نہیں ہوں شانزے نے اپنی بڑی بڑی آنکھوں سے گھورا تھا. بری بات بڑوں کو ایسے نہیں کہتے. اس کا انداز ہمیشہ ایسا ہی ہوتا تھا. نہایت نرم جو سامنے والے کا دل موہ لے. ویسے اس نے کیا کیا ہے ؟ اریزے نے تجسس سے پوچھا.اس نے جو کیا وہ چھوڑو اور جو میں اس کے ساتھ کرنے والی ہوں وہ پوچھو. شانزے منہ پے ایک عجیب سی مسکراہٹ تھی. اس لیے اریزے نے خوفزدہ ہوتے پوچھا تم کیا کرنے والی ہو ؟؟؟ وہ میں نے ابھی سوچا نہیں. شانزے نے نہایت سکون سے جواب دیا.
Episode 3
آج پھر اس کا موڈ خراب تھا. تبھی وہ سیدھا اپنے کمرے میں آگئی تھی. بستر پے لیٹی نا جانے کس دنیا میں گم تھی. جب اریزے اس کے پاس آئ تم ٹھیک ہو ؟ شانزے نے پیار سے اپنی بہن کو دیکھا اور بدلے میں صرف ہاں بول سکی. وہ اکثر ایسا ہی کرتی تھی جب کسی گہری سوچ میں ہوتی تو اس سے بولا نہیں جاتا تھا. لیکن اس کا چہرہ اس کے دل کی کفیت کی ہمیشہ چغلی ہی کرتا تھا یہی وجہ ہے اریزے ایک لمحے میں سمجھ گئی تھی کہ کوئی بات ضرور ہے. لیکن وہ کیا سوچ رہی ہے اس کا اندازہ لگانا نا ممکن کی حد تک مشکل تھا. اچھا. تو آج پھر کچھ ہوا؟؟ اریزے اب اس کی چیزیں سمیٹ رہی تھی. اس یوسف نے کچھ کہا کیا.. ؟؟ کچھ تھا جو شانزے کی آنکھوں میں چمکا تھا شاید آنسو اریزے کو تو یہی لگا تھا. تم نہیں جانتی اس کو وہ نہایت ہی کوئی بدتمیز گھٹیا انسان ہے. جانتی ہو اگر مجھے ایک خون معاف ہو جائے
مطلع کرنے کا شکریہ پر تمہاری اطلاع کے لیے دن تو کتے کا ہوتا ہے اور شیر کا زمانہ۔ ہمارا تو زمانہ آے گا۔۔۔ یوسف نے اپنا کالر سہی کیا اور اس کی بڑی بڑی کالی گہری آنکھوں میں دیکھ کے کہا۔
تو تم خود خود کو شیر سمجھتے ہو ؟؟؟
ہاں۔۔۔!!! بلکل۔۔۔!!! یوسف نے سینے پے ہاتھ بانتے ہوے کہا۔
چلو ایک بات تو ثابت ہوئی تم رہو گئے جانور ہی پھر چاہے شیر ہی کیوں نہ ہو۔۔۔۔ کیوں وہ سوالیا نظروں سے دیکھتی وہاں سے چلی گئی تھی۔ جب کہ یوسف جیسے لاجواب ہو گیا تھا۔ پیچھے سے یوسف کے گروپ کا فلک شیگاف قہقہ گنجا۔ اور سن نے یک زبان ہو کر کہا یوسف تھارے سے نا ہو پاے گا….. جبکہ یوسف کو اپنا غصہ کنٹرول کرنا مشکل ہو رہا تھا. اس کو تو میں چھوڑوں گا نہیں سمجھتی کیا ہے خود۔۔ اس نے دل میں خود سے وعدہ کیا تھا۔۔۔ اور دوسری طرف شانزے حسان نے بھی خود سے ایسا ہی کچھ وعده کیا تھا.
کیا اب آپ مجھے میرا اسائنمنٹ دے دیں گئے…؟؟ شانزے کی آنکھوں میں نمی تھی… جو یوسف نے دیکھ لی تھی.. تبھی یوسف کی ایک ہارٹ بیٹ مس ہوئی تھی.. اور نہ چاہتے ہوے بھی اس کا ہاتھ شانزے کی طرف بڑھ گیا…
شانزے نے اسائنمنٹ لیا اور چل پڑی جبکہ یوسف اپنی ٹون میں واپس آگیا تھا.. اب وہ اور اس کا گروپ پھر سے اپنی مستیوں میں مصروف تھے…
تبھی شانزے پلٹ کر یوسف کے پاسس آئی… ٹیبل پے رکھا کولڈرنگ سے بھرا گلاس اٹھایا… اس سے پہلے کے وہ یوسف کے منہ پے پہنکتی.. اس نے برق رفتاری سے اس کا ہاتھ پکڑا…. نو لٹل ڈول… نوٹ ایوری ٹائم… یوسف نے اپنی ہنسی مشکل سے کنٹرول کرتے ہوے کہا تھا….
زیادہ خوش مت ہو…. وقت ایک سا نہیں رہتا آج تمہارا کل کسی اور کا… آج دن تمہارا تھا اس لیے تم بچ گئے لیکن ہر بار قسمت تمہارا ساتھ نہیں دے گی۔ شانزے نے یوسف کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے بولا۔
اوکے… بتاؤ کیا شرط ہے تمہاری.. شانزے اس کا ارادہ بھامتے ہوے بولی..
گڈ گرل.. یوسف نے ٹیبل پے بیٹھتے ہوے بولا…
چلو اب اچھے بچوں کی طرح مجھے سوری بولو…
اور شانزے کو لگا اس کے کان خراب ہو گئے ہیں… سوری کس بات کی سوری.. ؟؟
یوسف نے پھر سے لائیٹرجلایا…
ok پلیز …سوری.. شانزے نے اپنے ہنٹوں پے زبان پھرتے ہوے بولا..
کیا کہا تم نے ؟؟ مجھے آواز نہیں آئ… کیوں رانیہ تم نے سنا کیا… رانیہ نے جواباً نہ میں سر ہلایا…
سوری……..آئ سیڈ سوری… سنا تم نے… میں نے کہا سوری…شانزے سمجھ گئی تھی کے وہ اس سے کیا کروانا چاہتا ہے تبھی شانزے اپنی پوری قوت سے بولتی رانیہ اور یوسف کے مقابل کھڑی ہوئی تھی…
ہا ہا ہا…. سمارٹ… ہاں… یوسف نے قہقہ لگتے ہوے کہا..
چپ چاپ میرا اسائنمنٹ دو.. شانزے نے غصے سے گھورتے ہوے بولا…
اسائنمنٹ کون سا اسائنمنٹ ؟ میڈم میں اپنا اسائنمنٹ جمع کرا چکا ہوں.. یوسف نے کمال ڈھٹائی کا مظاہرہ کیا تھا..
بکواس بند کرو اور میرا اسائنمنٹ مجھے واپس کرو..
ٹھیک لیکن میری ایک شرط ہے… یوسف نے سینے پے ہاتھ باندهتے ہوے بولا..
وہاٹ..؟؟ تم بھول رہے ہو یہ میرا اسائنمنٹ میں..
اچھا پر ابھی تو میرے پاسس ہے اس نے ہاتھ میں پکڑی فائل اس کے منہ پے لہرای..
اس سے پہلے کے شانزے اس سے چھینے کی کوشش کرتی یوسف نے ہاتھ پیچھے کر کے دوسرے ہاتھ سے لائیٹر جلایا اور فائل کے پاسس لے گیا….
یار یوسف نے تمہیں بچایا ؟؟؟ سچ میں ؟؟؟
دیکھو تم نے اس کے ساتھ جو سلوق کیا اس سب کے بعد بھی… اس سے پہلے کے صبا کا یوسف نامہ شروع ہوتا شانزے اپنا بیگ اٹھا کے چل پڑی…. کہاں چلی صبا نے آواز دی… تمہارے یوسف صاحب کا شکریہ ادا کرنے… روکو میں بھی آتی ہوں صبا نے اپنی چیزیں سمیٹے ہوے کہا…
…………………………………………
عادت کے مطابق یوسف اینڈ گنگ کیفے میں ہی دستیاب تھے. اور زورو شور سے خوش گپیوں میں مصروف تھے.
وہ آئے ہمارے گھر میں آئی مین کیفے میں خدا کی قدرت ہے…
کبھی ہم ان کو… کبھی کیفے کو دیکھتے ہے..
یوسف نے جھک کر سلام پیش کیا تھا..
او- تو یہ تمہارا پلان تھا مجھے تو تمھیں دیکھتے ہی سمجھ جانا چاہیے تھا کے یہ سب تمہارا کیا دہرا ہے.. ویسے بھی یہاں میرا اور کون دشمن ہو سکتا ہے
ٹھیک ہے شانزے آپ کو میں آخری موقع دے رہی ہوں اگر آپ ١ بجے تک اسائنمنٹ جمع کرا دیتی ہیں تو نمبر آپ کو مل جائیں گئے ورنہ میں مجبور ہوں اپنے اصول میں کسی کے لیے نہیں بدلتی…
نجانے کیا تھا شانزے کی باتوں میں… مس ام کلثوم رضوی جو اپنے نام کی ایک ہی تھیں… جنہوں نے ہمیشہ اپنے اصلوں کو اہمیت دی تھی آج بار بار شانزے حسان کے لیے اپنے اصول خود ہی توڑ رہیں تھیں…
تھنک یو میم تھنک یو سو مچ… مس کلثوم وہاں سے جا چکی تھیں…
تبھی صبا وہاں آئ شانزے کیا ہوا تم اتنا لیٹ کیسے ہو گئیں ؟؟ اور تمہارا اسائنمنٹ کہاں گیا ؟؟
بس یار مت پوچھو…آج کا دن تو مجھے ہمیشہ یاد رہے گا… پھر اس نے پوری بات صبا کو بتائی… تبھی شانزے کے دماغ مے دھماکہ سا ہوا… جبکہ صبا کی سوئی یوسف پے اٹک چکی تھی.
سوری مس.. میں بھول گئی.. میرے بیگ میں ہے ابھی آپ کو دے دیتی ہوں…
شانزے نے بیگ میں دیکھنا شروع کیا پر اسائنمنٹ نہیں تھا…
کیا ہوا شانزے ویر از یور اسائنمنٹ ؟؟ مس کلثوم جو بہت دیرسے شانزے کو بیگ کے ساتھ جنگ کرتا دیکھ رہی تھیں تنگ آکر پوچھنے لگیں.
مس وہ… وہ… میرا اسائنمنٹ مل نہیں رہا..
حد ہے لاپرواہی کی میں آپ کو کتنا زمیندار سمجھتی تھی لیکن افسوس آپ کو تو مطلب بھی نہیں پتا… پہلے پیپر میں لیٹ اور اب… وہ کہتی ہوئی کلاس روم سے بھر نکل گیں..
میم پلیز میری بات سنیں مجھے ایک موقع تو دیں میں سچ میں اسائنمنٹ لائی تھی.
اچھا تو پھر کہاں گیا ؟ اب وہ روک کے اس سے مخاطب ہوئی تھیں.
میم شاید یہیں کہیں مس ہوا ہے میں ابھی ڈھونڈ کے آپ کو دے دوں گی پلیز میم مجھ ایک موقع دے دیں پلیز
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain