Damadam.pk
SyeD_AyaN_22's posts | Damadam

SyeD_AyaN_22's posts:

SyeD_AyaN_22
 

یوسف نے اس کی قلائی پے بندھی گھڑی اس کے سامنے کی. جو ٩:٣٠ بجا رہی تھی..
تمہیں تو میں بعد میں دیکھوں گی… وہ کہتی کلاس کی طرف بھاگی…
شوق سے… میں انتیظار کروں گا جلدی آنا…پکچرابھی باقی ہے میری دوست…. پیچھے سے یوسف کی آواز آئی…
……………………………………………
الله الله کر کے پیپر ختم ہوا تھا کتنی مشکل سے اسے میم کلثوم نے پیپر دینے کی اجازت دی تھی کتنی مافی مانگی پڑی تھی اسے…. حالاںکہ وہ جانتی تھی کہ انہے راضی کرنا یا اونٹ کو رکشے میں بٹھانا ایک ہی بعد تھی.. لیکن پھر بھی اس نے مانا ہی لیا تھا. وہ پیپر دے کے کلاس سے نکل رہی تھی جب مس کلثوم نے اسے آواز دی…
شانزے آپ کا اسائنمنٹ کہاں ہے.آپ شاید بھول رہی ہیں آج لاسٹ ڈیٹ ہے..

SyeD_AyaN_22
 

تھا۔ وہ یہ بھی بھول گئی تھی کے ابھی تک وہ یوسف کے رحم و کرم پے ہے…
اچھا…. ایک بارسوچ لو… یوسف نے جیسے وارن کیا تھا…
ہاں سوچ لیا… شانزے نے اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوے کہا….
ہم م م م….آئی ایم ایمپریسڈ… اور ساتھ ہی یوسف نے اس کا ہاتھ چھوڑ دیا تھا…
ایک زور دار چیخ شانزے کے منہ سے نکلی…. ابھی اس کا پاوں تیسری سیڑھی پے ہی تھا کہ یوسف نے اس سے سمبھالا… تو کیسا لگا میرا سٹائل…؟؟ یوسف کا انداز چیڑانے والا تھا…
تم…تمہارا دماغ تو ٹھیک ہے… سمجھتے کیا ہو خود کو…
وہ بھی بتاؤں گا لیکن کسی دن فرصت سے میرا خیال ہے ابھی میری ڈیٹیل سے زیادہ انٹرسٹ تمہیں اپنے پیپر میں ہو گا…

SyeD_AyaN_22
 

لیکن اس سے پہلے کہ وہ سیڑیوں سے منہ کے بل گرتی کسی نے اس کا ہاتھ تھام لیا تھا۔ وہ گرنے سے بچ گئی تھی پر ابھی بھی خود کو ہوا میں لہرات ہوا محسوس کر سکتی تھی۔
شانزے نے ڈرتے ڈرتے آنکھیں کھولی۔۔۔
تم………..
سامنے کھڑا شحص کوئی اور نہں یوسف ہی تھا۔ اور یہی بات شانزے کا موڈ خراب کرنے کے لیے کافی تھی۔ تمہاری ہمت کیسے ہوی میرا ہاتھ پکڑنے کی۔۔۔
ریلکس مس۔۔۔۔ شانزے حسان۔۔۔
میں بھی مرا نہیں جارہا تمہارا ہاتھ پکڑنے کے لیے….
بھولو مت مدد کی ہے تمہاری۔۔۔ تمھیں گرنے سے بچایا ہے میں نے ورنہ۔۔۔۔۔۔ یوسف نے سیڑیوں کی طرف اشارہ کیا…. ناؤ سے تھنک یو….
تھنک یو ؟؟ مائ فٹ….. کیا ہوتا ؟؟؟ زیادہ سے زیادہ میں گر جاتی نہ….
تمہارے ہاتھ پکڑنے سے تو یہی بہتر تھا…
شانزے کا غصہ آسمان سے باتیں کر رہا

SyeD_AyaN_22
 

جب تک میری چھوٹی سی ڈول کا موڈ ٹھیک نہیں ہو جاتا… وجی نے اس کی گردن میں ہاتھ ڈالتے کہا تھا.
جانتی ہونا تم دنیا کی سب سے پیاری بہن ہو.. شانزے نے ہاں میں سر ہلایا… چلو اب اٹھو اب منہ ٹھیک کرو شاباش وہ اس کے سر پے ہاتھ پھرتا نیچے آگیا تھا شانزے کے مسکرانے سے وہ تینوں پرسکون ہو گئے تھے. پر شانزے کے اندر اٹھنے والے طوفان سے بےخبر تھے الله جانے یہ طوفان کس طرف جانا تھا… اوراس میں کس کس نے بہنا تھا….
……………………………………………..
جب وہ ڈیپارٹمنٹ میں پہنچی تو 9:15 ہو رہے تھے جس کا مطلب یہ تھا کہ پیپر شروع ہو چکا ہے۔ وه جلد از جلد کلاس میں جانا چاہتی تھی اس لیے بھاگنے والے انداز میں سیڑیاں چڑہنے لگی۔
تبھی سامنے سے آتے کسی نے خوفناک چیخ ماری۔۔۔
جس کی وجہ سے شانزے کا توازن بگاڑ گیا۔ گرنے کے خوف سے اس کی آنکھیں بند ہو گئی

SyeD_AyaN_22
 

کیا غنیمت ہے بھوکے لوگ سو رہے ہیں اور بس تبھی شانزے کی ہمت نے جواب دے دیا تھا… بس وجی بھائی بس… پہلے ہی بہت موٹے ہیں آپ… اس نے پلیٹ اٹھا کے اپنے آگے رکھی.. خالہ جانی دیکھ رہی ہیں آپ کے ہوتے ہوے یہ سلوق ہو رہا ہے میرے غریب کے ساتھ.. وجی نے مصنوئی ناراضگی سے بولا جب کے اریزے اور می جانی تو اس دیکھ کے ہی خوش ہو رہے تھے… وجدان مسلسل پکوڑے لینے کی کوشش میں تھا لیکن وہ بھی شانزے ہے مجال ہے ایک بھی لینے دیا ہو تھک ہار کے وجدان بیٹھ گیا تھا اس کا منہ غصے میں پھول گیا تھا تبھی شانزے اس کے منہ کے آگے پکوڑے کیا جیسے اس نے ناراضگی سے ہی پر کھا لیا تھا… اس پھولا منہ دیکھ کے شانزے کی ہنسی کنٹرول نہیں ہو رہی تھی پھر اچانک وہ سیریس ہو گئی تھی. بس کریں وجی بھائی آپ کو یہ سوٹ نہیں کرتا اور کب تک ڈرامہ کریں گئے آپ می جانی اور اریزے کے ساتھ مل ک ؟؟

SyeD_AyaN_22
 

عثمان کہتا کمرے سے نکل گیا تھا اور یوسف اس کے پیچھےبھگا وہ جانتا تھا کہ اس معملے میں وہ اس کا ہی بھائی ہے…. وہ دونوں اب کسی بات پے ہنس رہے تھے… جب کے شاہینہ بیگم ان دونوں کو ہنستا دیکھتے ہی ہنس پڑی تھیں…
……………………………………………
لگتا ہے لوگ سو گئے… می جانی… اریزے نے حنا بیگم کو مخاطب کر کے بولا… ہان لگتا تو ایسا ہی ہے انہوں نے اریزے کی ہاں میں ہاں ملی جب کے وہ دونوں جانتی تھیں. کے وہ جاگ رہی ہے… اچھا تو می جانی یہ پکوڑے اور ہری چٹنی کا کیا کریں چلیں ایسا کرتے ہیں آپ اور میں ہی کھالیتے ہیں ورنہ تو یہ ٹھنڈے ہو جائیں گئے…. وہ دونوں جانتی تھیں کے شانزے بھوک کی کچی ہے. اور پکوڑے وہ تو اس کے پسندیدہ ہے.. آہا کتنے مزے کے پکوڑے ہیں… اریزے نے ایک پکوڑا کهاتے ہوے بولا . خوشبو باہر تک آرہی ہے تبھی اندرآتےوجدان نے جملہ مکمل کیا

SyeD_AyaN_22
 

بھائی آپ کو ہنسی آرہی ہے… ہاں.. کیوں کے میرے شیر کو قابو کرنے والی شیرنی مل گئی ہے. میں سوچ رہا ہوں کیوں نہ تمہارے لیے اسے گھرلے آیئں تم دونوں لڑتے رہنا اور میں ایسا ہی ہنستا رہوں گا… واٹ… کیا کہ رہے ہیں آپ جانتے بھی ہیں وہ اور میں ؟؟ یہ اس صدی کا سب سے بڑا مذاق ہے… ایمپوسبل….یوسف نے بیڈ سے اٹھتے ہوے بولا… مائی ڈیرلٹل اینجل بھولو مت ہر ایمپوسبل میں ایک پوسبلیٹی چھپی ہوتی ہے… عثمان نے اس کے کندھوں پے ہاتھ رکھتے ہوے کہا… پر اس کیس میں کبھی نہیں… ہو ہی نہیں سکتا… آپ جانتے ہیں مجھے اس وقت بھی شدید غصہ آرہا ہے میرا بس چلے تو اس کو دور سمندرکے بیچ میں ایک بڑا سا پتھر باندھ کر پھنک آؤں کبھی نہ نکلنے کے لیے… اچھا اور رانیہ اس کے بارے میں کیا خیال ہے… بھائی اب بس کریں دیکھو ایک تو بتانی پڑے گی جلدی بتاؤ ورنہ میں مما کو بتا ڈان گا

SyeD_AyaN_22
 

اطلاع مل گئی تھی تبھی وہ سیدھا یوسف کے روم میں آیا تھا۔ کیا ہوا میرے ہینڈسم لٹل اینجل کو ؟؟ اس نے درواز کھولتے ہوے پوچھا…
کچھ نہیں بھائی… اچھا ذرا میری طرف دیکھو.. عثمان نے کچھ تشویش سے کہا… کچھ نہیں ہوا تو پھر منہ پے بارہ کیوں بج رہے ہیں… وہ میں ابھی سو کے اٹھا ہوں.. اچھا تو اب اینجل نے جھوٹ بھی بولنا شروع کر دیا… نہیں بھائی وہ میں بس…
چلو ٹھیک ہے تم نہیں بتانا چاہتے تو سہی ہے.. اب تمہارا بیسٹ فرینڈ کوئی اور ہو گیا ہے تو میں چلتا ہوں… عثمان اچھی طرح جنتا تھا یوسف کو اس لیے بناوٹی ناراضگی دکھا کے بولا… اچھا نہ ٹھیک ہے اب ایموشنل بلیک میل نہ کریں یوسف نے اس کی گود میں سر رکھتے ہوے کہا… چلو اب جلدی بتاؤ اتنا موڈ کس بات پے خراب ہے… اور یوسف نے ساری بات عثمان کو بتا دی… یوسف اب پھر غصّے میں تھا جبکہ عثمان کا ہنس ہنس کے برا حال ہو رہا تھا..

SyeD_AyaN_22
 

وہ جب سے آیا تھا کمرے میں بند تھا ماما کے بولا نے پے بھی نہیں اٹھا تھا۔ وہ نہیں چاہتا تھا کے وہ اس کی لال آنکھیں دیکھ کر پریشان ہو جائیں۔ابھی بھی وہ نہ اٹھتا اگر عثمان اس سے آواز نہں دیتا۔ یہ عثمان کے اآنے کا وقت نہیں تھااس وقت وہ آوفس میں ہوتا ہے تو یقینن اس سے بولا گیا ہو گا اور یہ بھلا ماما کے علاوہ کون ہو سکتا تھا.. لیکن بہرحال اب سے اٹھنا ہی تھا. کیونکہ عثمان میں تو اس کی جان تھی اس کا اکلوتا بڑا بھائی جس نے ہمیشہ اسکا خیال چھوٹے بچے کی طرح کیا۔ وہ اس کا دوست بھائی ماں باپ سب کچھ تھا ہر چیز کا خیال رکھنا اس کے لاڈ کرنا اس کی غلطیوں کو چھپانا اور یہی وجہ تھی جس نے یوسف کو تھوڑا خود سر بنا دیا تھا لیکن وہ کبھی عثمان سے نہ کوئی بات چھپتا تھا اور نہ کوئی بات ٹالتا تھا۔ یہی بات ان کی جوڑی کو بے مثال بناتی تھی۔ عثمان کو گھر آنے سے پہلے ہی اط

SyeD_AyaN_22
 

وہ جب سے آیا تھا کمرے میں بند تھا ماما کے بولا نے پے بھی نہیں اٹھا تھا۔ وہ نہیں چاہتا تھا کے وہ اس کی لال آنکھیں دیکھ کر پریشان ہو جائیں۔ابھی بھی وہ نہ اٹھتا اگر عثمان اس سے آواز نہں دیتا۔ یہ عثمان کے اآنے کا وقت نہیں تھااس وقت وہ آوفس میں ہوتا ہے تو یقینن اس سے بولا گیا ہو گا اور یہ بھلا ماما کے علاوہ کون ہو سکتا تھا.. لیکن بہرحال اب سے اٹھنا ہی تھا. کیونکہ عثمان میں تو اس کی جان تھی اس کا اکلوتا بڑا بھائی جس نے ہمیشہ اسکا خیال چھوٹے بچے کی طرح کیا۔ وہ اس کا دوست بھائی ماں باپ سب کچھ تھا ہر چیز کا خیال رکھنا اس کے لاڈ کرنا اس کی غلطیوں کو چھپانا اور یہی وجہ تھی جس نے یوسف کو تھوڑا خود سر بنا دیا تھا لیکن وہ کبھی عثمان سے نہ کوئی بات چھپتا تھا اور نہ کوئی بات ٹالتا تھا۔ یہی بات ان کی جوڑی کو بے مثال بناتی تھی۔

SyeD_AyaN_22
 

…. اچھا چلیں رویائیں نہیں میں سمجھاتی ہوں اس سے بھی. ہاں بھی… چڑھاؤ اور چڑھاؤ سر پے دیکھنا ایک دن ایسی کالک ملے گی کے. دھونے کے لئے آنسو بھی کم پڑھ جائیں گئے..وہ بڑبڑاتے ہوے اندر چلی گئیں تھی جبکہ باہر کھڑی شانزے اپنی جگا سکت تھی… حالانکہ یہ نت روز کی کہانی تھی اور وہ اپنی تائی اماں کی عادت سے خوب واقف تھی.
حنا بیگم نے تڑپ کے اس کی طرف دیکھا.. اور وہ بنا کچھ کہے اپنے کمرے کی طرف چلی گئی تھی… لیکن پھر بھی وہ اس سے کچھ نہیں بولیں وہ جانتی تھیں اب کئی گھنٹوں تک وہ یوں ہی خاموش رہے گی…. اور وہ یہ بھی جانتی تھیں کہ اب اسے ٹھیک کیسا کرنا ہے…
—————————————-——

SyeD_AyaN_22
 

میں نہیں بنے والی.. نجانے تم نے اور تمہارے شوہر آنکھوں پے پٹی کیوں بندہ لی ہے.. شانزے کی حالت کسی سے چھپی نہیں تھی تبھی حنا بیگم بولی آپا بس کریں ابھی تو آئ ہے.. نہ کھانا کھایا نہ پانی پیا… جاؤ اریزے بہن کو لے اندر جاؤ… اریزے جو بےبسی سے سارا تماشا دیکھ رہی ماں کے کہنے پی آگے بڑھی اور شانزے کا ہاتھ پکڑ کر روم سے نکل ہی رہی تھی کے شانزے نے گزارتے ہوے گلدان پی ہاتھ مار کے گرا دیا.. ایک زور دار آواز کے ساتھ گلدان زمین پی گر کے چورچور ہو گیا تھا جب کے تائی اماں کا پارا آسمان کو جا لگا… دیکھا دیکھا یس منحوس کو کیسے نخرے کرتی ہے ذرا سا کچھ کہ دو طور پھوڑ پی آجاتی ہے… ارے اماں مرحوم کو کیا جواب دوں گی روز محشر کتنے ارمانوں سے انہوں نے نانی جان کا یہ گلدان مجھے جہیز میں دیا تھا…. اب نصرت بیگم رونے لگیں تھی. کیا آپا آپ بھی تو آتے اس کا پیچھا لے لیتی

SyeD_AyaN_22
 

اب غلطی کر ہی لی ہے تو پوچھئے… ویسے بھی اپنی بات کے بغیر تو آپ جائیں گی نہیں آخری لائن شانزے نے ذرا آہستہ آواز میں ہی کہی تھی..
زبان دیکھو اس لڑکی کی قینچی طرح چلتی ہے.. ذرا تمیز نہیں. بڑوں سے کیسے بات کرتے ہیں.. تائی امی کی آواز پے گھر کے سبھی لوگ وہاں آگے تھے. کیا ہوا آپا.. حنا جهٹانی کی آواز پے بھاگتی چلی آئ جو ان کی بڑی بہن بھی تھیں.
مجھے کیا پوچھتی ہو پوچھو اپنی لاڈلی سے کہاں تھی اب تک.. کس کے ساتھ منہ کالا کرتی پھر رہی تھی.. نہ جانے کس کا گندا خون ہے جو تمہارا شوہر گھر لے آیا اور مجھے تو تم پے حیرت ہوتی ہے حنا کے تم کیسے اسے سینے سے لگاتی ہو الله جانے کس کا گناه ہے یہ….
بس کریں آپا یہ کیا کہ رہی ہیں آپ.. کہیں نہیں گئی تھی یونیورسٹی گئی تھی آج پہلا دن تھا دیر ہو گئی مجھے پتا ہے… اریے میری بھولی بہن تمہی بنو اس چڑیل کے ہاتوں بیوقوف..

SyeD_AyaN_22
 

لیکن وہ چپ نہیں بیٹھے گا بدلا ضرور لے گا. اگر اس نے کچھ کیا تو..اب کی بار صبا نے ہلکی آواز میں کہا، جس میں کہیں نہ کہیں ڈرکی ہلکی آہٹ موجود تھی.
تب کی تب دیکھیں فلحال میری بس آگئی ہے میں چلتی ہوں. الله حافظ وہ کہتی بس میں چڑھ گئی تھی جب کے صبا اس کو دیکھتی رہ گئی تھی… وہ جانتی تھی یوسف اتنی آرام سے ہارنے والا نہیں ہے… اور یہ خاموشی جتنی لمبی ہو گی اتنا زیادہ نقصان دہ ہو گی
………………………………………………..
آگئی میڈم… کہاں تھیں آپ پوچھنے کی غلطی کر سکتی ہوں…؟؟ نصرت بیگم نے چبا چبا کے ایک ایک لفظ بولا تھا جب کے شانزے کو ان کا یہی انداز زہرلگتا تھا.

SyeD_AyaN_22
 

انٹر یونیورسٹی چیمپئن شپ ہو یا آل چیمپئنز لیگ وه ہمیشہ ون کر کے یونیورسٹی کا نام روشن کرتا ہے…
OMG گوڈ… شانزے نے زمین پے گرتے ہوے کہا…صبا اپنی بات کہتے کہتے روکی اس سے گرتا دیکھ وہ پریشن ہو گئی تھی.
کیا ہوا شانزے تم ٹھیک ہو ؟؟
ہاں..شانزے نے جواب دیا. تو پھر؟؟ اس نے حیران ہوتے پوچھا.
تو پھر یہ جناب کے تم تو پوری بک لکھ سکتی ہو یوسف پے خام خا اپنا وقت برباد کر رہی ہو ڈگری کے لیے تم تو اچھی خاصی ریسرچر ہو… کتنا کچھ تم نے اس مختصر وقت میں جان لیا….
صبا چڑ گئی تھی تبھی غصے سے بولی یار میں تو بس اتنا کہ رہی تھی کے وہ یوسف…
پلیز اب بس بھی کرو یوسف نامہ مجے کوئی شوق نہیں ہے اس کی سٹوری جانے کا. اور جتنا جانا تھا وہ تو میں جان ہی چکی ہوں.. شانزے نے پھر سے صبا کی بات کو اگنور کیا تھا..

SyeD_AyaN_22
 

یار شانزے تمہیں یوسف کے ساتھ ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا. تم جانتی نہیں ہو اس وہ.کسی بزنس ٹایکون کا بیٹا ہے بہت پاور فلل لوگ ہیں اور وہ……..
وہ کیا ہاں ؟؟ شانزے تیزی سے صبا کی بات کاٹتے ہوے بولی. خوب جانتی ہوں ان امیرزادوں کو یونیورسٹی صرف ہلا گلا کرنے آتے ہیں، اپنے باپ کے پیسوں کی نمائش کرنے اور بس…
یار جو بھی کہو پر یوسف ٹیچرز اور سٹوڈنٹس دونوں کا پسندیدہ ہے. اور سنا ہے اس کا اور آل ریکارڈ بہت اچھا ہے. وہ MS کر رہا ہے.اس نے ہر سیمسٹر میں پوزیشن گین کی ہے اب صرف لاسٹ کے سیمسٹر ہیں جلدی وہ پاس آوٹ ہو جاے گا اور سب کہتے ہیں وہ ضرور گولڈ میڈل لے گا. سپورٹس میں ایجوکیشنل اکٹیوٹئیز میں ہمیشہ ون کرتا ہے.اس لیے اس کی چوٹی موٹی حرکتوں کو نظرانداز کیا جاتا ہے

SyeD_AyaN_22
 

شوق سے پہلے آنکھیں تو کھول لو…. شانزے حسسان نام ہے میرا…. ڈھونڈنے میں آسانی ہو گی…
وو وہاں سے جا چکی تھی جب کے یوسف کے گروپ سمیت اس پاسس کھڑے سب لوگ حیران تھے…….
–**–**–Episode 2 Rat Ko Post Kron Ga InsAllaH

SyeD_AyaN_22
 

ہان تم ٹھیک کہ رہے ہو ہم یونیورسٹی سٹوڈنٹ ہیں یہاں یہ سب مذاق چلتا ہے. اور کسی کو کیا فرق پڑتا ہے یں سب سے سب کرتے ہیں. تبھی شانزے نے بولا اور ساتھ ہی اپنی مٹھی میں بھری لال مرچیں یوسف کے من پے دے ماریں..
یوسف یس حملے کے لیے بلکل تیار نہیں تھا. یس لیے خود کو سمبھال نہیں پایا لیکن مرچوں نے اب اپنا اثر دکھا دیا تھا تبھی رانیہ اور محسن یوسف کی ہیلپ کو اگے بڑھے لیکن شانزے نے انہی اپنی دوسری مٹھی دکھا کرڈرایا جس میں ابھی بھی مرچیں بھری تھی. جبکہ یوسف اپنی آنکھیں مسلنے میں مصروف تھا.. دیکھ لوں گا میں تمہیں.. یوسف نے آنکھیں مسلتے ہوے کہا.

SyeD_AyaN_22
 

سب سن لیا کیا ؟؟ اچھا سوری… شرط جتنی تھی یار یس لیے وو سب کیا. یوسف نے جلتے ہوے انگاروں پی پانی ڈال تھا.
اور پلیز اب تم کوئی ماں بہن والا لیکچر مت سٹارٹ کر دینا… اور پلیز رونا تو بلکل مت کیوں مجھے چپ کرانا نہیں آتا. اور لیکچر سنے کا ابھی موڈ نہیں ہے.. یہ بس چھوٹا سا مذاق تھا… جانتا ہوں تم مجھ پے غصہ ہو اور تھپڑ بھی مارنا چاہتی ہو.. رایٹ ؟ لیکن اس سب سے کیا ہو گا ؟؟ میں یہیں بیٹھا رہوں گا.. چار لوگ اور جمع ہو جائیں گئے… وننگ منی واپس کرنی پڑے گی اور تمہاری انرجی ویسٹ ہو گی تو پھر ایسا کرتے ہیں یہ پیسے بانٹ لیتے ہیں آدھے تمہارے اڈے میرے ٹھیک ہے ؟؟ یوسف یس بات سے لا پرواہ کے شانزے نے ابھی تک ایک بھی لفظ نہیں بولا بولتا جا رہا تھا

SyeD_AyaN_22
 

تو اب شرط کے پیسے نکالو…. وہ بھی پورے دس ہزار…. مذاق نہیں ہے شرط جیتی ہے… وہ بڑے جوش سے بولا تھا.
مانا پڑے گا تیرا ٹیلنٹ کیسے تو نے اس کو بیوقوف بنایا… محسن نے اس کو پیسے دیتے ہوے بولا….
جبکہ شانزے اس کے پیچھے کھڑی ساکت ہو گئی تھی. جیسے کسی نے اس کے کانوں میں سور پھونک دیا ہو. صرف چند ہزار روپیوں کے لیے ایسے اس کا مذاق بنایا گیا تھا.
جبکہ وہ لوگ پھر سے اس کا مذاق اڑا رہے تھے. تبھی رانیہ کی نظر شانزے پی پر اور وہ چپ سی ہو گئی.. جب یوسف سو اب تک پیٹھ موڑے کھڑا تھا رانیہ کی نظروں کے تعاقب میں مڑا اور ٹھٹھک گیا. یہ تو وہ جانتا تھا آج نہیں تو کل اس سے شنزا کا سامنا کرنا ہے پر اتنی جلدی یہ اس کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا.
وہ دونوں ایک دوسرے کو دیکھتے قریب آے.