پانی کی طلب مجھکو کھلاتی رہی ٹھوکر کہتا تھا لعیں دونگا میں فوجوں کو پلا کر جب شمر لعیں کر چکا سیراب یہ لشکر دکھلا کے مجھے پھینک دیا پانی زمیں پر تب سمجھی میں کیا ہوتا ہے امید دلانا، پیاسی ہے سکینہ س اے بادِ صبا جا کے یہ امّو کو بتانا ،پیاسی ہے سکینہ س
٢ محرم الحرام ٦١ ہجری .قافلۂ حُسینؑی کربوبلا وارد ہوا اس دن امام حسینؑ بیبیوں اور ساتھیوں کے ساتھ وارد کربلا ہوئے ، آپ کا گھوڑا اس زمین پر پہنچ کر آگے نہیں بڑھا، تو امامؑ نے لوگوں سے پوچھا: اس زمین کا کیا نام ہے؟ کسی نے کہا " غاضریہ "، تو کسی نے کہا " شطئ الفرات". آپ نے کہا کوئی اور نام بھی ہے؟ لوگوں نے کہا اسے "کربلا" بھی کہتے ہیں۔ اُس وقت امامؑ نے ایک سرد آہ بھری اور روتے ہوئے فرمایا: اے میرے اللہ میں پناہ مانگتا ہوں کرب و بلا سے۔ خدا کی قسم زمین کربلا یہی ہے، خدا کی قسم ہمارے مرد یہاں شہید ہونگے، ہماری عورتیں اور بچے یہاں اسیر ہوں گے ،یہیں ہماری حرمت پامال کی جائے گی ! اے جوانوں نیچے اترو، ہماری قبریں یہیں بنیں گی۔ ( ارشاد، ج۲، ص ۸۴)