ابھی یہ عشق کم سن ہے ابھی اظہار مت کرنا جنوں کی آگ بڑھنے دو ابھی کچھ روز جلنے دو اگر یہ راکھ کر ڈالے سمجھ لینا کہ ناقص ہے سمندر میں بہا آنا اگر کندن بنا ڈالے سمجھ لینا کہ خالص ہے بہت نایاب گوہر ہے اسے بیکار مت کرنا کسی کم ظرف کے آگے کبھی اظہار مت کرنا 🍂
بچھڑ کے مجھ سے تم اپنی کشش نہ کھو دینا اداس رہنے سے چہرہ خراب ہوتا ہے 🍂
مختصر وقت میں بربادی کا اندازہ لگا اس تعلق سے پرانے تو مرے کپڑے ہیں 🍂
تمہارے ہوتے ہوئے بس تمہی سے تھی لیکن تمہارے بعد تو ہر ایک سے محبت کی 🙂
آج پھر دل نے اک تمنا کی آج پھر ہم نے دل کو سمجھایا 🍂
گرفتہ دل ہیں بہت آج تیرے دیوانے🍂
تجھ کو ہر روز سر شام بھلانا ہی تو ہے🍂
اب تو اتنا بھی نہیں یاد کہ کب آخری بار دل نے کچھ ٹوٹ کے چاہا کوئی حسرت کی ہو 🍂
پہلے تو رہے سبز کسی آس پہ ہم بھی پھر خود کو کیا ہم نے خزاؤں کے حوالے 🍂
تیری زلفیں مجھے بتاتی ہیں کہ تو کتنا اداس رہتی ہے 🍂
سو گیا چاند مگر نیند نہ آئی مجھ کو🍂
دسترس اتنی مکمل ہے کسی کی مجھ پر جب بھی چاہے مجھے منظر سے ہٹا دیتا ہے 🍂
کل شب ہم نے دیواروں سے باتیں کیں وہ باتیں جو تجھ سے کرنے والی تھیں 🍂
کتنے بے مہر ہیں بے لوث محبت کے سراب🍂
میرے دامن کی شکنیں تمہاری جدائی کے دنوں سے بڑھ گئی ہیں🍂