رکھنا چاہوں میں اگر ترشے ہوۓ سر کا بھرم زخم ایسے ہیں کہ دستار میں اُگ آتے ہیں - سب کی آنکھوں میں کھٹکتا ہے میاں اپنا وجود ہم وہ پودے ہیں جو دیوار میں اُگ آتے ہیں
انسان کو ان شہروں میں جہاں اس سے محبت کی گئی ہو، جہاں اس نے وقت گزارا ہو، جہاں اس پر مختلف کیفیات گزری ہوں، وہاں اسے دوبارہ نہیں جانا چاہیے۔ کیونکہ لوگ بدل چکے ہوتے ہیں، جا چکے ہوتے ہیں، نئی عمارتیں تعمیر ہو چکی ہوتی ہیں، شہر وہ نہیں رہتے۔ بہت حماقت ہوتی ہے کہ خوشی کی تلاش میں آپ پھر وہیں جائیں - ~مستنصر حسین تارڑ
کبھی نہ کبھی کوئی ایسا شخص تمہاری زندگی میں آئے گا جو تم سے کبھی تھکنے والا نہیں ہوگا۔ جو ہر صبح تمہاری باتیں سننے اور تمہارا چہرہ دیکھنے کے لیے بے تاب ہوگا۔ کوئی جو اپنی مصروف زندگی سے تمہارے لیے وقت نکالے گا، کیونکہ تم واقعی اُس کے لیے اہم ہو۔ کوئی جو تمہیں وہ محبت، نرمی اور احترام دے گا جس کے تم ہمیشہ سے حقدار رہے ہو۔ - اور ایک دن، کوئی ایسا شخص آئے گا جو تمہارے ماضی کے ہر زخم، ہر آنسو، ہر ٹوٹے ہوئے لمحے کو ایک معنی دے جائے گا — اور تمہیں یوں لگے گا جیسے وہ سب کچھ اسی کے انتظار میں ہوا تھا۔"