Damadam.pk
Target-Killer's posts | Damadam

Target-Killer's posts:

Target-Killer
 

میں نازک برف کا اک ٹکڑا، تُو رکھ کہ مجھ کو بھول گیا
میں قطرہ قطرہ پگھلا ہوں، تُو میری اذیت کیا جانے🥀

Target-Killer
 

Real eyes👀
Realize✨
Real lies👽

Target-Killer
 

یہ تُہمـت چاۓ پر ہـی کیـوں
عشق بھی تو مُضرِ صحت ہے.

Target-Killer
 

اپنی گردن جھکا کے بات کرو
تم نکالے گئے ہو جنت سے
زہر ایجاد ہو گیا اک دن
لوگ مرتے تھے پہلے غیرت سے
🔲◻️◽▫️▪️◾◼️🔳

Target-Killer
 

اب جو دامن پہ گرا خوں تو شکایت کیسی
میں تو کہتا تھا، مجھے دور سے مارو پتھر

Target-Killer
 

کوشش تو کی مسیحا نے مگر زندگی کے ساتھ
بس رابطہ ، بحـال نہیں کر سکے میرا
دیکھا ناں ٹوٹ پھوٹ گیا جا بجـا وجود
تم دوست تھے ،خیال نہیں کر سکے میرا

Target-Killer
 

باتوں باتوں میں خُرافات پہ آ سکتا ہے
جو بھی کمظرف ہو اوقات پہ آ سکتا ہے
اتنا مغرور نہ بن سامنے تاریخ بھی رکھ
بانٹنے والا بھی خیرات پہ آ سکتا ہے_

Target-Killer
 

گہری باتیں سمجھنے کے لئے
گہری چوٹیں کھانی پڑتی ہیں

Target-Killer
 

اب نہ کھل پائے گا یہ بند دریچہ دل کا!!!
تم نے آسان سمجھ رکھا تھا آنا، جانا۔۔۔۔۔

Target-Killer
 

مُجھے تُم عام رہنے دو
یونہی بے نام رہنے دو
ضرورت ہی نہیں کوئی
مُجھے ماہتاب کہنے کی
سُہانا خواب کہنے کی
کہ تھل میں آب کہنے کی
مُجھے مغرور کر دیں گی
خُودی سے چُور کر دیں گی
تُجھی سے دُور کر دیں گی
تُمہاری شاعری۔غزلیں
مُجھے مجبور کردیں گی
بِگاڑو مت میری عادت
نِگاہوں کو حیا کہہ کر
لبوں کو بے وفا کہہ کر
ہنسی کو اِک ادا کہہ کر
اداؤں کو قضا کہہ کر
مُجھے بدنام کرنے کی
ضرورت ہی نہیں کوئی
یونہی گُمنام رہنے دو
مُجھے تُم عام رہنے دو

Target-Killer
 

تلخی کی بوند بوند سے لہجہ ہوا ہے زہر "
میں رفتہ رفتہ نیم کے پتوں میں ڈھل گیا "

Target-Killer
 

اُس کو لگتا ھے ، مجھے درد نہیں ہوتا خیر !!
بات کو کیا بڑھانا، __" نہیں ہوتا تو نہیں ہوتا"__

Target-Killer
 

ہم کو اک تیرے سوا دنیا کی_
باقی ہر شے میں خلل لگتا ھے_

Target-Killer
 

ہر محبّت کو سمجھتا ہے وہ ناول کا ورق
اس پری زاد کی تعلیم کتابی ہوگی
شیخ جی ہم تو جہنّم کے پرندے ٹھہرے
آپ کے پاس تو فردوس کی چابی ہوگی

Target-Killer
 

تمہارے بعد اسے پڑھ رہا ہوں کثرت سے
لکھی ہے صبر کی تلقین ، جس سپارے میں
بروزِ حشر اگر ، بولنے کا موقع ملا
خدا سے بات کروں گا ، تمہارے بارے میں

Target-Killer
 

آج پھر چاند افق پر نہیں ابھرا محسن۔۔۔
آج پھر رات نہ گزرے گی سہانی اپنی۔۔
😟

Target-Killer
 

تو بھی سادہ ہے کبھی چال بدلتا ہی نہیں
ہم بھی سادہ ہیں اسی چال میں آ جاتے ہیں
⚠️

Target-Killer
 

روگ ایسے بھی غمِ یار سے لگ جاتے ہیں
در سے اُٹھتے ہیں تو دیوار سے لگ جاتے ہیں
عشق آغاز میں ہلکی سی خلش رکھتا ہے
بعد میں سینکڑوں آزار سے لگ جاتے ہیں
پہلے پہلے ہوس اک آدھ دکاں کھولتی ہے
پھر تو بازار کے بازار سے لگ جاتے ہیں
بے بسی بھی کبھی قربت کا سبب بنتی ہے
رو نہ پائیں تو گلے یار سے لگ جاتے ہیں
کترنیں غم کی جو گلیوں میں اڑی پھرتی ہیں
گھر میں لے آؤ تو انبار سے لگ جاتے ہیں
داغ دامن کے ہوں، دل کے ہوں کہ چہرے کے فرازؔ
کچھ نشاں عمر کی رفتار سے لگ جاتے ہیں

Target-Killer
 

آپ موسم کی بات جانے دیں🌩️
غم کو بارش بھی کم نہیں کرتی
ہم سے صحرا مزاج لوگوں کو
بوند ڈستی ہے، نم نہیں کرتی 🌧️

Target-Killer
 

ہم نے اول تو کبھی اس کو پکارا ہی نہیں
اور پکارا تو ، پکارا بھی صداؤں کے بغیر