میں نازک برف کا اک ٹکڑا، تُو رکھ کہ مجھ کو بھول گیا
میں قطرہ قطرہ پگھلا ہوں، تُو میری اذیت کیا جانے🥀
Real eyes👀
Realize✨
Real lies👽
یہ تُہمـت چاۓ پر ہـی کیـوں
عشق بھی تو مُضرِ صحت ہے.
اپنی گردن جھکا کے بات کرو
تم نکالے گئے ہو جنت سے
زہر ایجاد ہو گیا اک دن
لوگ مرتے تھے پہلے غیرت سے
🔲◻️◽▫️▪️◾◼️🔳
اب جو دامن پہ گرا خوں تو شکایت کیسی
میں تو کہتا تھا، مجھے دور سے مارو پتھر
کوشش تو کی مسیحا نے مگر زندگی کے ساتھ
بس رابطہ ، بحـال نہیں کر سکے میرا
دیکھا ناں ٹوٹ پھوٹ گیا جا بجـا وجود
تم دوست تھے ،خیال نہیں کر سکے میرا
باتوں باتوں میں خُرافات پہ آ سکتا ہے
جو بھی کمظرف ہو اوقات پہ آ سکتا ہے
اتنا مغرور نہ بن سامنے تاریخ بھی رکھ
بانٹنے والا بھی خیرات پہ آ سکتا ہے_
گہری باتیں سمجھنے کے لئے
گہری چوٹیں کھانی پڑتی ہیں
اب نہ کھل پائے گا یہ بند دریچہ دل کا!!!
تم نے آسان سمجھ رکھا تھا آنا، جانا۔۔۔۔۔
مُجھے تُم عام رہنے دو
یونہی بے نام رہنے دو
ضرورت ہی نہیں کوئی
مُجھے ماہتاب کہنے کی
سُہانا خواب کہنے کی
کہ تھل میں آب کہنے کی
مُجھے مغرور کر دیں گی
خُودی سے چُور کر دیں گی
تُجھی سے دُور کر دیں گی
تُمہاری شاعری۔غزلیں
مُجھے مجبور کردیں گی
بِگاڑو مت میری عادت
نِگاہوں کو حیا کہہ کر
لبوں کو بے وفا کہہ کر
ہنسی کو اِک ادا کہہ کر
اداؤں کو قضا کہہ کر
مُجھے بدنام کرنے کی
ضرورت ہی نہیں کوئی
یونہی گُمنام رہنے دو
مُجھے تُم عام رہنے دو
تلخی کی بوند بوند سے لہجہ ہوا ہے زہر "
میں رفتہ رفتہ نیم کے پتوں میں ڈھل گیا "
اُس کو لگتا ھے ، مجھے درد نہیں ہوتا خیر !!
بات کو کیا بڑھانا، __" نہیں ہوتا تو نہیں ہوتا"__
ہم کو اک تیرے سوا دنیا کی_
باقی ہر شے میں خلل لگتا ھے_
ہر محبّت کو سمجھتا ہے وہ ناول کا ورق
اس پری زاد کی تعلیم کتابی ہوگی
شیخ جی ہم تو جہنّم کے پرندے ٹھہرے
آپ کے پاس تو فردوس کی چابی ہوگی
تمہارے بعد اسے پڑھ رہا ہوں کثرت سے
لکھی ہے صبر کی تلقین ، جس سپارے میں
بروزِ حشر اگر ، بولنے کا موقع ملا
خدا سے بات کروں گا ، تمہارے بارے میں
آج پھر چاند افق پر نہیں ابھرا محسن۔۔۔
آج پھر رات نہ گزرے گی سہانی اپنی۔۔
😟
تو بھی سادہ ہے کبھی چال بدلتا ہی نہیں
ہم بھی سادہ ہیں اسی چال میں آ جاتے ہیں
⚠️
روگ ایسے بھی غمِ یار سے لگ جاتے ہیں
در سے اُٹھتے ہیں تو دیوار سے لگ جاتے ہیں
عشق آغاز میں ہلکی سی خلش رکھتا ہے
بعد میں سینکڑوں آزار سے لگ جاتے ہیں
پہلے پہلے ہوس اک آدھ دکاں کھولتی ہے
پھر تو بازار کے بازار سے لگ جاتے ہیں
بے بسی بھی کبھی قربت کا سبب بنتی ہے
رو نہ پائیں تو گلے یار سے لگ جاتے ہیں
کترنیں غم کی جو گلیوں میں اڑی پھرتی ہیں
گھر میں لے آؤ تو انبار سے لگ جاتے ہیں
داغ دامن کے ہوں، دل کے ہوں کہ چہرے کے فرازؔ
کچھ نشاں عمر کی رفتار سے لگ جاتے ہیں
آپ موسم کی بات جانے دیں🌩️
غم کو بارش بھی کم نہیں کرتی
ہم سے صحرا مزاج لوگوں کو
بوند ڈستی ہے، نم نہیں کرتی 🌧️
ہم نے اول تو کبھی اس کو پکارا ہی نہیں
اور پکارا تو ، پکارا بھی صداؤں کے بغیر
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain