بھولے ہیں رفتہ رفتہ انہیں مدتوں میں ہم، قسطوں میں خودکشی کا مزا ہم سے پوچھئے، ہنسنے کا شوق ہم کو بھی تھا آپ کی طرح، ہنسئے مگر ہنسی کا مزا ہم سے پوچھئے،
میاں میں اس لیے بھی غم شناس آدمی ہوں میں اپنے شہر کا پہلا اُداس آدمی ہوں مجھے خبر ہے کہاں کس نے چھوڑنا ہے مجھے میرے عزیز میں چہرہ شناس آدمی ہوں
اب گِلہ کیا کہ ہَوا ہوگئے سب حلقہ بگوش مَیں نہ کہتا تھا کہ یہ سہل طلب تیرے نہیں
ہو نہ ہو____ایک ہی تصویر کےدو پہلو ہیں رقص کرتےہوئے تم__آگ میں جلتے ہوئے ہم
اے باروشو نہ بر سو اتنا کہ جل رہا ہے کوئی کچھ تو خیال کرو درد کے بِستر پہ پڑا ہوں کچا ہے میرا مُکاں کچھ تو خیال کر ☁ Rainy day
کا ش کو ئی اس طرح بھی واقف ہو میری زندگی سے کہ میں با رش میں بھی رو ؤں تو وہ میرے آ نسو پڑ ھ لے۔.. Rainy day
ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﻣُﺸﮏ ﺍُﮌ ﮔﺌﯽ ﺟﺬﺑﻮﮞ ﭘﮧ ﮔﺮﺩ ﭘﮍ ﮔﺌﯽ ﺭﻧﮓ ﺷﮑﺴﺖ ﮐﮭﺎ ﮔﯿﺎ ﺧﻮﺍﺏ ﻭ ﺧﯿﺎﻝ ﻣﺮ ﮔﺌﮯ !
قاصد نے دی خبر کہ وہ آئیں گے رات کو اتنا کیا چراغاں کہ گھر ہی جلا دیا.
نیند آنکھوں سے ابھی جھگڑ رہی ہے *چاند آدھا سفر طے کر بھی چکا ہے
وہ تو خوش بو ہے ہواؤں میں بکھر جائے گا مسئلہ پھول کا ہے پھول کدھر جائے گا
وہ اک قطرہ آنکھوں سے نجانے کب بہنا ہے وہ بدلے گا تقدیر، وہ میرا بھی تو خدا ہے۔۔۔
اور اب اداسی کی ستر پوشی کا مرحلہ ہے تھکن کے دھاگوں سے ایک چادر بنا رہا ہوں
میں ہوں اخبارِ محبت میری پیشانی پر روز اک آس کے مرنے کی خبر لگتی ہے