آج انسانیت سے بھی اعتبار اُٹھ گیا
میں نے مانگی تھی اُجالے کی فقط ایک کرن
تم سے یہ کس نے کہا، آگ لگا دی جائے؟
نہ کوئی دلیل تھی، نہ کوئی حوالہ تھا
عجیب لوگ تھے، بس اختلاف رکھتے تھے
یہ جو بیٹھے ہیں تماشائی بن کے، ہر درد کے میلے میں....
یہ سمجھتے ہیں ہمیں، پر ہماری گہرائیاں نہیں جانتے
جنہیں اپنا سمجھا ہم نے، وہی سب سے بیگانہ نکلے!!
یہ جو دل کی ٹوٹ پھوٹ ہے، یہ کہانیاں نہیں جانتے
مسکراتا ہوں جو ہر بات پہ، لوگ سمجھتے ہیں خوش ہوں میں__
یہ جو آنکھوں میں چھپے ہیں زخم، یہ نشانیاں نہیں جانتے
میرے دردِ دل سے ہیں بےفکر، میرا کربِ جاں نہیں جانتے__
میرے آس پاس کے جو لوگ ہیں، میری تلخیاں نہیں جانتے
میں نے کب یہ کہا مجھے چاہا جائے
میں تو اک روگ ہوں دل سے نہ لگایا جائے ۔
میں نے کب یہ کہا مجھے چاہا جائے
میں تو اک روگ ہوں دل سے نہ لگایا جائے
دل ِخراب پہ گر مجھ کو اختیار ملے..
اِسے مَیں پھر سے تری چاہ میں خراب کروں
ادھوری خواہشیں، ادھورے خواب لے کر
ہم جیتے رہے، بس ٹوٹے نصاب لے کر
بس ایک "انا" کی دیوار تھی، جو ہمیں جدا کر گئی
ورنہ نہ اُس کو شکایت تھی، نہ مجھے کوئی گلہ تھا
خود سے شناسائی کا لمحہ تھا بہت دردناک
آئینہ دیکھ کے میں دیر تلک روتا رہا
میرے ہونے میں کچھ کمی سی ہے
اور لوگ ویسے ہی بہت اچھے ہیں
اب نہیں کوئی بات خطرے کی
اب سبھی کو سبھی سے خطرہ ہے
لائی حیات، آئے، قضا لے چلی چلے ..
اپنی خوشی سے آئے، نہ اپنی خوشی چلے
__کبھی تو ختم ہوں گی یہ اداسیاں یہ تنہائیاں
اک دن تو اچھا ہو گا چار دن کی
زندگی میں؟
کسی کی نظر میں ہم اچھے ہیں، کسی کی نظر میں ہم بُرے ہیں اور کسی کی نظر میں ہم
کچھ بھی نہیں ۔
وہ چلے گئے جنہیں میرا دل چاہتا تھا،
اور صرف یادیں رہ گئیں جو تکلیف دیتی ہیں".
وقت نے زخم تو بھر دیے لیکن
جو گیا دل سے، وہ کبھی گیا ہی نہیں
ہم نے چاہا تھا سب ٹھیک ہو جائے پر
محبت میں کچھ بھی بچا ہی نہیں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain